پاکستان کی ریاست جمہوری نہیں فاشسٹ ہے

آمنہ اختر

جناب کسی کو برا لگتا ہے تو لگے مگر پاکستان کی ریاست جمہوری نہیں ۔کیونکہ جمہوری ریاستیں عوام کی بھلائی کے لئے کام کرتی ہیں اور ایک نقشے پر بسنے والے سارے باسیوں کی مساوی ترقی کی راہیں کھولتیں ہیں ریاست جمہوری تب ہوتی ہے جب ملک کا ہر شہری ہر نسل اور اپنے علاقےکی زبان بولنے والا اپنے دوسرے ہم وطنوں سے باآسانی گھل مل سکے ۔اور ہر شہری کو برابر کی سہولتیں ہوں ۔ ملک کا انفراسٹرکچر ایک جیسا ہو اور سب کے لیے مفید ہو ۔ مگر پاکستان کی ریاست تو فاشسٹ حکمرانوں کے ہاتھوں میں رہی ہے اور ہے جو اپنے اقتدار کے لیے مذہب کا استعمال کر تے ہیں۔

فاشزم اور نازی ازم کی تعریف کی جائے تو دونوں غیر جمہوری اور اقتداری نظریات ہیں جو شدید قسم کی نیشنلزم اور اقتدار کے نشے کو تقویت دیتی ہیں۔ یعنی ریاست کی اپنی ضرورت ریاست کی عوام کی ضرورت سے زیادہ بڑھ کر ہوتی ہے ۔ چاہے ہو مسولینی کی فاشسٹ حکومت ہوجو اٹلی میں تھی یا ہٹلر کی جرمنی میں۔ ان کا مقصد عام عوام کی بھلائی تھا ہی نہیں بلکے صرف اپنے ہی خیالات اور نظریات کو ہر کسی پر صادر کروانا تھا ۔

چند لوگوں نے اپنے بیمار ذہنی خیالات کے لئے ہزاروں لاکھوں جانوں کو عذاب میں رکھا اور پھر ان کی جانیں لیں ۔ فاشزم کا مقصد لوگوں کو کنٹرول کرنا ہے چاہے اس کے لئے تشدد ہی کیوںنہ استعمال کرنا پڑے اور تشدد صرف جسمانی ہی نہیں ہوتا بلکے ایسے قوانین بنانا اور ان کو عوام پر بغیر کسی تبدیلی کی گنجائش کے لاگو رکھنا بھی تشدد ہے ۔

مگر پاکستان20119میں بھی مسولینی اور ہٹلر کے خیالات کی ڈگر پر چل رہا ہے حالانکہ اب تو حکومت اور لوگوں کے پاس ماضی کی ساری غلطیوں کے شواہد موجود ہیں مگر طاقت کا نشہ ہے کہ انسانوں اور حکمرانوں میں ختم ہوتا ہی نہیں ۔اس کے نتیجے میں ملک کے معاشی حالات بدتر ہو گئے ہیں ،بیروزگاری اور سماجی حالات ،خراب ہیں ۔

انتہا پسندی کا نتیجہ انتہاپسندی ہی نکلتا ہے ۔یورپ میں فاشسٹ حکومتیں رہیں اس لئے ابھی تک غیر ملکیوں کو اس کے اثرات سے کافی دکھ اٹھانا پڑتا ہے مگر اس کا مرتکب قانون میں سزا بھی پاتا ہے ۔مگر پاکستان تو تھوڑا عرصہ پہلے ہی انڈیا سے آزاد ہوا ہے مگر اسی خطے پر موجود ہے اسے تو اپنے شہریوں کو فاشسٹ اور نازسسٹ کی سوچ سے بالاتر ہو کر عوام کا خیال رکھنا چاہیے ۔پاکستان میں بلوچوں کی قتل و غارت اور گمشدگیوں کبھی ہندو لڑکیوں کی زبردستی شادیاں تو کبھی مسلم سٹیٹ کا شیعہ اور سنی اور قادیانی کے خلاف محاذ کھولنا کیا جمہوری عمل ہے ؟

پاکستان کی ریاست اور اس کی سیاست چند ایک بنیادی تبدیلیوں کا ذکر کرتی ہے مگر جب بھی بھر پور طاقت میں آ جاتی ہے پھر وہی اپنے اندھے فاشسٹ اور نازسسٹ کے لائحہ عمل کو اپناتی ہے ۔فاشسٹ حکومت کی یہ حکمت عملی دوسری انسانی بہتری کی ریڈیکل تحریک چلانے والوں کے اثر اور اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہے ۔

دوسری طرف انسانی بہتری کے لئے کام کرنے والی ریڈ یکل تحریکیں سے بھی بہتر طریقے سے واقف نہیں ہو پاتی ۔حکومت کی منافقانہ پالیسیاں اور جھوٹے وعدے عوام کے اندر یکجہتی کو ناں صرف ختم کرتے ہیں بلکہعوام ایک دوسرے کے ساتھ بھی منافقانہ رویہ اختیار کرنے لگتی ہے ۔جمہوری عمل کو چلانے کے لئے حکومت جس کو عوام نے چنا ہے اس کا کوئی اخلاقی کردار ہونا بہت ضروری ہے ورنہ جنگل کے جیسا قانون انسانوں کے گروپس کے لئے نہیں ہوتا ۔

یورپ نے فاشزم اور نازی ازم کے انتہائی بدترین دور دیکھیں ہیں اور یہ سوچ یہاں ابھی ختم نہیں ہوئی ۔ان فاشسٹ تنظیموںنے اپنے جھنڈے نیچے کر کے چھپا رکھے ہیں اور زیادہ تر غیر ملکیوں کے لئے ان کی نفرت ہے مگر پاکستان کی ریاست کس حساب میں اپنے ہی شہریوں کو جو وہ صدیوں سے وہاں رہ رہے ہیں فاشزم اور ناززم جیسی سوچ سے سلوک کر رہی ہے ۔پاکستان کوئی جمہوری ملک نہیں ۔

Comments are closed.