ریاستی دہشت گردی کا شکار۔ ارمان لونی

ایک پختون سیاسی کارکن ارمان لونی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہوگئے ہیں لیکن اس کے قتل پر پنجابی صحافی و لکھاری و سیاسی کارکن خاموش ہیں۔۔ پاکستان کے تین صوبوں میں ریاستی ظلم و جبربڑھتا جارہا ہے لیکن کچھ پنجابی سیاسی کارکن وینزویلا میں امریکی مداخلت پرماتم کر رہے ہیں اور کچھ سرسید احمد خان کو ریاستی ظلم وجبر کا ذمہ دار قرار دے کر بری الذمہ ہو چکے ہیں کچھ کا خیال ہے کہ حبیب جالب کی نظمیں گا کر تبدیلی آجائے گی ۔

ارمان لونی کے بےہیمانہ قتل پر پختون سیاسی کارکن گل لئی اسماعیل نے ٹویٹ کی کہ میں امید کرتی ہوں کہ جیسے سارا پاکستان ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں شہریوں کے قتل پر غمزدہ تھا اور پر احتجاج تھا ویسے ہی سارا پاکستان بمعہ ریاستی اداروں کے ہاتھوں ارمان لونی کے قتل پر پراحتجاج ہواور انصاف مانگے اور اگر ایسا نہیں کیا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نسل پرست ہیں۔

بلوچستان میں بلوچ نوجوان مسلسل اغوا ہورہے ہیں، سندھ میں مسنگ پرسنز کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ خیبر پختونخواہ میں افغانستان کے نام نہاد جہاد کی بدولت تباہی و بربادی جاری ہے۔

ارمان لونی پی ٹی ایم کے ادنیٰ کارکن تھے جو ریاستی پالیسیوں کے خلاف پچھلے ایک سال سے مسلسل احتجاج کر رہے تھے۔یہ پی ٹی ایم کا احتجاج ہی تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو نقیب اللہ کے گھر جا کر اس کے والد سے تعزیت کرنا پڑی اور مجرموں کی گرفتاری کا وعدہ کیا۔ یہ پی ٹی ایم اور سوشل میڈیا کی طاقت ہی تھی کہ وزیر ستان میں تعینات جنرل کو حیات اللہ کے گھر جاکر فوجی جوانوں کی زیادتیوں کی معافی مانگنا پڑی اور قوم کو اندازہ ہوگیا ہے پاک فوج کے افسر بنگلہ دیش کی تاریخ دہرا رہے ہیں۔

پی ٹی ایم ریاستی اداروں کے ظلم و جبر کو منظر عام پر لا رہی ہے ۔ریاستی ادارے کارکنوں کو قتل کرکے خانہ جنگی کا ماحول بنانا چاہتے ہیں تاکہ ایک اور نام نہاد آرمی آپریشن شروع کیا جا سکے۔

کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل امداد قاضی، نے کہا کہ پروفیسر اَرمان لو نی کا بَہیمانہ قتل ریاستی دہشت گردی کا برہنہ عمل ہے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی ادارے مکمل طور پر فاشسٹ ادارے بن چکے ہیں۔ پاکستانی ریاست میں نہ کسے کی جان محفوظ ہے نہ عزت اور مال۔اس طرح کی کاروائیاں گذشتہ 15 سال سے مُسلسل جاری ہیں۔

بلوچستان، سندھ و پختونخوا کی عوام کے ساتھ تو مفتوحہ علاقے جیسا سلوک ایک عرصے سے جاری ہے۔ ساھیوال سانحے نے ثابت کیا ہے کہ پورا ملک کنسنٹریشن کیمپ اختیار کر چکا ہے۔ نام نہاد موجودہ منتخب حکومت فاشسٹ اداروں کی پردہ پوشی کے لیے ڈھال بنائی گئی ہے۔ ایسی صورتحال میں ریاست کے خلاف بغاوت کے جذبات کا پیدا ہونا لازمی امر ہے۔ گولیوں اور قتل و غارت گری سے عوام کو خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔

کمیونسٹ پارٹی عوام سے اپیل کرتی ہے کہ ایک ایک کر کے اپنے موت کا تماشہ دیکھنے کے بجائے اُٹھیں اور ان فاشسٹ ہتھکنڈوں کو طاقت سے روکیں۔

Comments are closed.