عثمان بزدار کا مذاق کیوں

لیاقت علی

آج کل پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدارسوشل،پرنٹ اورالیکڑونک میڈیا پر زیر عتاب ہیں۔ان کا بے تحاشامذاق بنایا جارہا ہے اورانھیں بے وقوف اورنالایق بتایا جارہا ہے۔

پوچھا جاتا ہے کہ عمران خان نے ایسے بدھو کو کیوں پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا؟

میرے خیال میں پنجاب پاکستان کے وفاق میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اسلام آباد میں اقتدار مل بھی جائے جب تک پنجاب میں اقتدارنہیں ملتا کوئی وزیر اعظم حقیقی معنوں میں خود کو مقتدرنہیں کہلا سکتا۔ پنجاب میں اقتدارحاصل کرنا ہر پارٹی کی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔

پنجاب میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد پنجاب کا وزیر اعلیٰ کس کو بنایا جائے یہ بھی بہت زیادہ اہم سوال ہوتا ہے۔ مرکز میں بیٹھا وزیراعظم اپنےکسی ایسے سیاسی ساتھی کو وزیراعلی پنجاب بنانے کا رسک نہیں لے سکتا جو کسی مرحلے پراس کے روبروسراٹھائے اورکسی مسئلے پر اظہار اختلاف کرنے کی جرات کرے۔

نواز شریف کوجتنی مرتبہ مرکز میں اقتدار ملا انھوں نے اپنے چھوٹے بھائی کو ہی پنجاب کا وزیراعلیٰ بنایا۔ میاں شہباز شریف بڑے میاں صاحب کے روبرو عثمان بزدارہی تھے۔ بڑے بھائی کی ہربات اور ہر فیصلے کے پابند۔ ایک دفعہ بھی انھوں نے مسلم لیگ ن میں سے کسی کو پنجاب میں اقتدار نہیں دیا۔

عمران خان بھی پنجاب کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ان کا پاور بیس ہے وہ نہیں چاہتے کہ یہاں کوئی ایسا بندہ وزیر اعلی بن جائے جس کی کوئی اپنی سیاسی شناخت ہو جو ان کو کسی مرحلے پر چیلنج کرئے یا ان سے ختلاف کی جرات کرے۔

عثمان بزدار ایک ایسا مٹی کا مادھو ہے جو خان کی ہربات اورہر فیصلے کو بلا چون و چرا تسلیم کرتاہے اوراس کی یہی خوبی ہے جو عمران خان کو بہت پسند ہے اوراپنی اسی خوبی کی بنا پروہ پنجاب کا وزیر اعلی بنا رہے گا۔

بھٹو نے بھی اپنے ساڑھے چار سال کے دور اقتدار میں پنجاب میں چاروزرائے اعلی تبدیل کئے تھے کیونکہ وہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ پنجاب میں کوئی ایسا وزیراعلی بن جائے جو متبادل قیادت بن جانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

Comments are closed.