اسد عمر ایک ناکارہ مہرہ ثابت ہوا

عامر گمریانی

اسد عمر شروع دن سے کم ازکم مجھے متاثر نہیں کر پائے تھے۔ ان دنوں جب کپتان ہر اس جگہ پہنچ جاتا تھا جہاں دس بندے اکٹھے ہونے کی امید ہوتی تھی، اسد عمر کو ایک جگہ قریب سے دیکھا۔ بندہ سرسری اور کھوکھلا سا لگا۔

خیر تحریکی بھائیوں نے جب پورے سوشل میڈیا پر اسد عمر اسد عمر کی گردان شروع کی تو مجھے لگا کہ شائد کچھ ہو اس بندے میں۔ یہ واحد رکن پارلیمنٹ تھے جس کو پتہ تھا کہ اگر حکومت ملی تو وہ سیدھا وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔ کپتان کی وزارت عظمی کے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہو سکتے تھے لیکن اسد عمر کے متعلق ہر کوئی جانتا تھا کہ وزیر خزانہ ہوں گے۔ اس لئے اسد عمر کی تیاری یقیناً برابر رہی ہوگی۔

پھر ایسی ناکامی کیوں؟ کہ سات مہینوں میں ملک کا بیڑا غرق کرکے چل دئے۔ سنجیدہ سوالات پیدا ہو رہے ہیں، کپتان کی اہلیت پر بھی۔ سات آٹھ سال ایک بندے کو پارٹی کے بہترین دماغ کے طور پر پیش کیا جاتا رہا اور ایسا کرنے میں کپتان پیش پیش تھے۔ کپتان کبھی مردم شناس نہیں تھے لیکن ایسی بھی امید نہیں تھی کہ سال ہا سال ساتھ رہنے کے بعد بھی ایک بندے کو پہچاننے میں اتنی بڑی غلطی کر سکتے ہیں۔ سب سے بہترین وزیر کا یہ حال ہے تو اوروں کا کیا حال ہوگا؟

ایک بات یہ بھی کہ ایسے ناکارہ مہرے سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ آئی ایم ایف کے ساتھ تین سال کا معاہدہ کرکے چل دئے اسد عمر صاحب۔ سوالات اور بھی ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ کہ کیا کوئی بھی معیشت کا ماہر جس میں ذرا بھی سنجیدگی ہو، اس ڈوبتی ناو میں سوار ہونے کے لئے تیار ہوگا؟

مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی سنجیدہ آدمی نا پختگی کی انتہاؤں کو چھوتی حکومت کا حصہ بننے پر آمادہ ہوگا۔ آخر کوئی مفت میں کیوں اپنی دنیا و آخرت برباد کرنا چاہے گا؟ خیر یوتھیوں کو فکر کی کوئی ضرورت نہیں کہ شکر ہے اپناکپتان کرپٹ نہیں۔ اوپر لیڈر ٹھیک تو سب ٹھیک۔

Comments are closed.