اسلام سے خوف کے خلاف اقوام متحدہ میں پاک ترک قرارداد منظور

اسلام سے خوف یا اسلاموفوبیا کی وجہ سے عالمی امن کو لاحق خطرات کے خلاف تنبیہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان اور ترکی کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش کردہ ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

یہ قرارداد بنیادی طور پر ترکی کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور پاکستان اس کا شریک پیش کنندہ ملک تھا۔ اس پر رائے شماری منگل دو اپریل کی شام نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہوئی اور کسی بھی رکن ملک نے اس کی مخالفت نہ کی۔

اس قرارداد میں ایک مذہب کے طور پر بین الاقوامی سطح پر اسلام کے خلاف پائے جانے والے خوف یا اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا گیا تھا کہ اس وقت عالمی برادری کو اس رجحان کی وجہ سے جو خطرات لاحق ہیں، ان کا سدباب کیا جانا چاہیے۔

اس قرارداد میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کی دو مساجد پر سفید فام نسلی برتری کی سوچ کے حامل ایک آسٹریلوی حملہ آور کی طرف سے کیے گئے اور پچاس مسلمانوں کی موت کی وجہ بننے والے دہشت گردانہ حملوں کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔

قرارداد کی دستاویز میں کہا گیا تھا کہ اسلاموفوبیا کی اسی سوچ کی بنیاد پر ایک مذہب کے طور پر اسلام اور اس مذہب کے پیروکار انسانوں کے طور پر مسلمانوں پر مختلف معاشروں میں جو حملے کیے جا رہے ہیں، ان کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے قرارداد کی منظوری کے بعد جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسے مسلح اور ہلاکت خیز حملے ان انتہائی قوم پسندانہ اور عوامیت پسندانہ نظریات کی عکاسی کرتے ہیں، جو مغربی دنیا کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں پاکستان کے ہمسائے میں بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

ملیحہ لودھی نے بھارت کی طرف بین السطور میں اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے آبادی کے لحاظ سے دوسرے سب سے بڑے ملک اور پاکستان کی ہمسایہ ریاست میں ہندتوا کے جس نظریے کی ترویج جاری ہے، وہ ’’منافقت، عدم برداشت، مردم بیزاری اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا‘ دے رہا ہے۔

عالمی ادارے میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا، ’’اس قرارداد کی متفقہ منظوری اس موقف کی تصدیق بھی ہے کہ اقوام عالم نسل پرستانہ اور مذہبی منافرت کی بنیاد پر پھیلائی جانے والی اس سوچ کے خلاف مل کر کھڑا ہونے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔

قرارداد پر رائے شماری سے قبل ترک وزیر خارجہ مولود چاوُش اولو نے اس دستاویز کو جنرل اسمبلی میں متعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کی صورت میں نفرت کے جس سلسلے کو ہوا دی جا رہی ہے، عالمی برادری کو مل کر اس کے خلاف کھڑا ہونا اور اس کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

اس موقع پر کرائسٹ چرچ کے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والے چار درجن سے زائد مسلمانوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اسلاموفوبیا اور نسل پرستی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے الگ کر کے نہیں  دیکھا جا سکتا۔

کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والے پچاس ملسمانوں میں کئی ممالک کے شہری شامل تھے، جن میں سے نو پاکستانی تھے۔

DW

Comments are closed.