گوادر حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کر لی

پاکستان کے بندر گاہی شہر گوادر میں ایک معروف فائیو اسٹار ہوٹل پر عسکریت پسندوں نے ہفتے کے روز حملہ کیا۔ حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت جبکہ ہوٹل کے اندر موجود متعدد دیگر افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

گوادر کے ’پرل کانٹينينٹل‘ ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عليحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کر لی ہے۔ اس تنظیم کے ترجمان کے مطابق حملے میں ان کے چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حملے کے وقت ہوٹل میں غیر ملکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ ہوٹل میں موجود اکثر افراد کو بروقت کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور ان کا سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوٹل کے احاطے میں تقريباً پانچ گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری رہا۔

گوادر کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار محمد جاوید کے بقول ملزمان نے حملے سے قبل ہوٹل کے داخلی حصے میں ایک سکیورٹی اہلکار کو مزاحمت پر فائرنگ کر کے ہلاک کر ديا تھا۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید نے بتایا، ’’حملے کا نشانہ بننے والے اس ہوٹل کے اکثر حصوں کو اب کليئر کر دیا گیا ہے۔ عسکریت پسندوں نے ایک انتہائی منظم انداز میں یہ حملہ کیا لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ اس حملے کا ہدف وہ غیر ملکی شہری تھے جو ہوٹل کے اندر موجود تھے۔ سکیورٹی فورسز نے تمام عسکریت پسندوں کو ہوٹل کے داخلی حصے تک محدود کر کے ان کے عزائم کو ناکام بنایا‘‘۔

دوسری جانب کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں دعویٰ کیا گيا ہے کہ ہوٹل پر حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے عسکریت پسندوں نے کيا۔ بيان ميں بی ایل اے کے ترجمان نے مزيد دعویٰ کیا کہ اس حملے میں متعدد چینی سرمایہ کاروں سمیت پاکستانی سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم فی الحال اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصديق نہيں ہو سکی ہے۔ بی ایل اے نے کہا کہ ہے کہ اگر چینی سرمایہ کار سی پیک کے منصوبوں سے دست بردار ہو جائیں، تو انہیں واپسی کے ليے محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے۔

واقعے کے بعد جاری کردہ ایک فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کے فوری بعد سیکورٹی دستوں نے کارروائی کی اور تمام مہمانوں اور ملازمین کو بہ حفاظت ہوٹل سے نکال لیا گیا۔

ایک سرکاری عہدیدار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ واقعے کے بعد فوج نے پرل کانٹینینٹل ہوٹل اور گردونواح کے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔ سکیورٹی اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ اس واقعے کے بعد علاقے میں تلاشی کا کام بھی جاری ہے۔

مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ حملے کی اطلاع کے بعد علاقے میں انٹر نیٹ سمیت کمیونیکیشن کے تمام ذرائع بند کر دیے گئے ہیں لہذا درست معلومات تک رسائی مشکل ہے۔

واضح رہے کہ یہ ہوٹل پاکستان اور چین کے اشتراک سے تعمیر ہونے والے گوادر بندرگاہ کے قریب واقعے ہے۔ گوادر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے جنوب مغرب میں سات سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں طویل عرصے سے پرتشدد واقعات رونما ہو رہے ہیں، جہاں ایک طرف مسلم عسکریت پسند گروہ فعال ہیں تو دوسری جانب متعدد علیحدگی پسند گروہ بھی سرگرم ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ اسی صوبے میں چند روز قبل عسکریت پسندوں نے ایک بس میں سوار 14 سکیورٹی اہلکاروں کو شناخت کے بعد قتل کر دیا تھا۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ حملہ آور ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے اور یہ کارروائی کی۔

DW/Net News

Comments are closed.