ہمارے مسائل اور ہماری ترجیحات

ڈاکٹر عذرا پیچو سابق صدر آصف زرداری کی ہمیشرہ اور سندھ حکومت کی وزیر صحت ہیں۔ محترمہ پیچو نے سندھ اسمبلی کو بتایا ہے کہ امسال جون تک سندھ میں 92159افراد کو باولے کتوں نے کاٹا۔ اس کامطلب ہے کہ ہر ماہ 15359 افراد کتوں کا شکار بنے۔ ان افراد میں سے کتنے افراد لقمہ اجل بنے اس بارے ڈاکٹر پیچو نے اعداد و شمار شئیر نہیں کئے۔

گذشتہ سال 69000 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ عام طور پرکتے کا شکار چند دنوں یا چند ہفتوں میں موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ ڈاکٹر پیچوکا کہنا تھا کہ پاگل کتوں کا شکار زیادہ تر بچے بنتے ہیں کیونکہ وہ خود کو بچانے اورمحفوظ رکھنے کی قوت اور صلاحیت محروم ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر پیچو کے مطابق سندھ میں محض پاگل کتے ہی سے لوگ ہلاک نہیں ہوتے گیدڑوں کے کاٹنے سے بھی دیہاتی مرجاتے ہیں۔ڈاکٹر پیچو کے مطابق سندھ کے ہسپتالوں میں پاگل کتوں کے کاٹے کی جو ویکسین موجود ہے وہ صرف 6029 افراد کے لئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کی جس کمپنی سے یہ ویکسین خریدتا تھا اس نےا س کی پیدوار بند کردی ہے کیونکہ چین میں پاگل کتوں،بلیوں اور چوہوں وغیرہ کے کاٹنے سے پھیلنےوالی بیماریوں کا خاتمہ ہوگیا ہے۔حالیہ برسوں میں یہ ویکسین ہم بھارت سے خریدا کرتے تھے لیکں پاکستان بھارت موجود کشیدہ صورت حال میں ویکسیئن درآمد کرنے کا یہ سلسلہ رک گیا ہے جس کی بدولت ہزاروں اگر نہیں تو سینکڑوں افراد کی زندگیاں موت کے خطرے سے دوچار ہوگئی ہیں۔

ہم اپنے ہزاروں شہریوں کو پاگل کتوں، بلیوں اور چوہوں سے محفوط رکھنے سے قاصر ہیں لیکن ہم ایٹمی قوت ہیں اور دنیا کی سب سے منظم اور چوکس اور ہوشیار انٹیلی جنس ایجنسی رکھتے ہیں۔ ہم کشمیر چھیننا چاہتے ہیں۔ ہم اپنےہمسایہ ملک کو ناکوں چنے چبوانےکی صلاحیت رکھنے کا دعوی رکھتے ہیں لیکن ایک معمولی ویکسئین ہم بنا نہیں سکتے جو ہمارے بچوں کو رابیز سے بچاسکے۔

اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے مسائل کی نوعیت کیا ہے اور ہماری ترجیحات کیا ہیں۔

لیاقت علی

One Comment