چور چور کا شور مچانے والے،خود بڑے ڈاکو نکلے

شہزادعرفان

آج پوری دنیا میں حکومتوں کے خلاف تاریخ کے بڑے بڑے احتجاج سامنے آرہے ہیں ـ یہ احتجاج نہ عقیدوں اور مذاہب کے لئے ہیں نہ قومیتوں نسلوں کی بنیاد پرہو رہے ہیں اور نہ ہی حکومت ہٹاؤ حکومت بناؤ کے نعروں پر ہیں ۔۔۔۔۔ یہ لاکھوں افراد کے عظیم احتجاج صرف معاشی ترقی کے لئے کئے جارہے ہیں۔ ان ممالک کے غریب محنت کش طبقات حکومتی ناکام معاشی پالیسیوں کےخلاف سڑکوں پر ہیں۔

دوسری طرف ہم ہیں کہ بھاڑ میں جائے معاش اور معیشت ۔۔۔ غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں تو کیا ہوا۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ ہمیں کشمیر کا غم۔۔۔۔۔۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کا غم ۔۔۔۔۔۔۔عربوں کا غم۔۔۔۔۔۔۔ فوج کی بنائی ہوئی خودساختہ حب الوطنی کا غم اور اس طرح کے ریاستی سٹیریوٹائپ ڈھیر سارے بیانیوں کا غم کھائے جارہا ہے ۔

 ہماری آنکھوں کے سامنے جرنیل ستر سال سے عوام کو کشمیر ہماری شہہ رگ ہے کے نام پر آمریت کا دھندہ کرتے رہے جمہوریت پر شبخون مارتے رہے عوام کے ذہن کو مزہب کی افیون کھلاتے رہے مگر جب آج وقت آیا دشمن نے شہہ رگ پر چھری پھیر دی تو کہتے ہیں کہ نہ ہم سے جنگ لڑی جاتی ہے نہ سفارت کاری سے یہ مسئلہ طے کراسکتے ہیں اور نہ ہی اور کوئی راستہ ہے سوائے یہ کہ عوام اب مسجدوں میں پانچ وقت نماز کے بعد ایک سو ایک بددعائیں اور جمعہ کے بعد آدھا گھنٹہ دھوپ میں ٹھہر جائیں اللہ خیر کرے گا۔

اچھا ؟ جب یہی کرنا تھا تو کس لئے پاک بھارت جنگ ۔۔۔۔ کشمیر کے مسلمان وغیرہ کا  ناٹک کرکے ملک کی ترقی کا ستر فیصد لے کر ہم نے فوج کو کیوں پالا ہے؟

ترقی ترقی اور چور چور کا شور مچانے والے ایک پراجیکٹ ابھی تک نہیں لگا سکے   ۔۔۔۔ ایک طرف آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط جو کبھی اگر عوام سن لیں تو ہوش اڑ جائیں۔۔۔۔۔۔ مگر یہ ہیں کہ تاریخ کا مہنگا ترین قرضہ سود پر لے کر پاکستان کی کرپٹ اشرافیہ کو معاف کرکے خوش ہیں اور اسے ترقی کہتے ہیں۔

 اس ملک کے سرمایہ دار تاجر صنعت کار جو بلواسطہ یا بلاواسطہ پی ٹی آئی حکومت میں وزیروں مشیروں ایم این ایز ریٹائرڈ وہ حاضر سروس فوجی جرنیل، پیوروکریٹس ججوں کے رشتہ دار ہیں دوست احباب ہیں بلکہ اکثریت ان کے کاروباری پارٹنرز ہیں کو تھالی میں رکھ کردیاگیا ہے۔ اس ملک کی امیرترین کرپٹ اشرافیہ کوغریب عوام کا پیسہ معاف کیا گیا ہے۔جبکہ ترقی کی طرف رینگتے گرتے پڑتے نوجوان طلبا کی فیسوں سے لیکر قریب المرگ مریض کی ادویات غریب کی روٹی کا آٹا۔۔ غریب کی بیٹی کی شادی کا سامان غرض  ضروریات زندگی جو ایک انسان کو زندہ رکھتی ہے وہ مہنگائی کی نظر ہوکر عوام سے چھین لی گئی ہے۔

 خیر  ابھی چند دنوں میں جب آئی ایم ایف کا پٹہ ان کے گلے میں ٹائٹ ہوگا تب انکی چیخیں غریب عوام کوبھی ضرور سنائی دیں گی۔۔ یہ ہے اصل ڈاکا جو دن دہاڑے عوام کی نظروں کے سامنے ببانگ دہل ڈھڑلے کے ساتھ ڈالا گیا ہے۔۔۔انہوں نے ملک کا پیسہ غریب سے چھین کر ان کو بانٹا ہے جو پاکستان میں غریب کو غریب تر کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

 آج کہاں ہیں وہ یوتھئے جو آصف زرداری اور نوازشریف کو ڈاکو اور چور کہتے نہیں تھکتے تھے جو کبھی آج تک انکی اپنی عدالتوں اور ان میں بیٹھے جانبدار جج کبھی ثابت نہیں کر پائے۔اپوزیشن کو صرف سیاسی انتقام اور سیاسی راہ سے ہٹانے کے لئے لیڈرشپ کو جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔۔ عوام کا پیسہ جو ان کو معاف کیا گیا ہے یہ نہ یہ چندے کی رقم تھی اور نہ یہ کسی مخدوم، قریشی کسی پٹھان کے پیسے تھے  ۔ یہ غریب عوام کے پیسے تھے۔ ملک کے خزانے کا پیسہ تھا جسے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیاجانا تھا۔

  کیا عوام جانتے ہیں کہ ہماری غریب عوام کیوں روز گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت کرتے ہیں؟ کیوں کہ یہ گیس اور بجلی حکومت ان سرمایا داروں کے کارخانوں کو چلانے کے لئے عوام سے چھین کر انہیں دیتے ہیں تاکہ ان کے سرمایے کا پہیہ چلتارہے اور ملک کو فائدہ ہو مگر وہ صرف اپنی دولت میں اضافہ تو کرتے چلے آرہے ہیں مگروہ ٹیکس دینا تو دور اپنا قرض سود بمعہ اصل بھی دینے کو تیار نہیں بلکہ اپنی من پسند حکومت سے تمام قرض معاف کرا کر ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔

  افسوس ہے اس حکومت پر یہ حکومت مکمل طور پر عوام دشمن غریب دشمن ثابت ہوچکی ہے۔

Comments are closed.