ایرانی عوام کو مذہبی چورن پر زندہ رکھا جارہا ہے

لیاقت علی

سعودی عرب کی بادشاہت کو قائم ہوئے کم و بیش سوسال ہونے کو آئے ہیں۔ اپنے قیام کے روزاول ہی سے سعودی بادشاہت برطانیہ اور بعد ازاں امریکہ کی مدد اور سرپرستی کی محتاج رہی ہے اور آج تک ہے۔ تیل کی دریافت کے بعد سعودی بادشاہت نے مشرق وسطی میں بادشاہتوں کی حفاطت اور دنیا کے دوسرے ممالک میں بنیاد پرستی پرمبنی مذہبی فکراورعقائد کو بڑھاوا دینے میں بہت اہم رول ادا کیا۔

پاکستان اس حوالے سے اس کا خصوصی ہدف رہا ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان میں مولویوں اوران کی رجعتی فکر کو مضوط کرنے میں بے پناہ مالی وسائل استعمال کیے اورآج پاکستان مذہبی بنیاد پرستی کی جس دلدل میں دھنسا ہوا ہے اس میں پاکستان کو دھکیلنے میں سعودی عرب کا رول بہت بنیادی رہا ہے۔

ایرانی انقلاب کا بنیادی ایجنڈا باداشاہت کا خاتمہ تھا لیکن بادشاہت کے خاتمے کی نتیجے میں جمہوری انتظام قائم ہونے کی بجائے ایران میں شیعہ ملاوں کی آمریت مسلط ہوگئی جس نے ہر جمہوری اور روشن خیال فکر کا گلہ گھونٹ دیا اور بدترین قسم کی مذہبی آمریت قائم کردی۔

ایرانی ملاؤں نے ایرانی طرز کا شیعہ انقلاب دوسروں ممالک بالخصوص مشرق وسطی کے ممالک میں برآمد کرنے کے حوالے سے وہی رول ادا کرنا شروع کردیا جو سعودی عرب سلفی اسلام کی برآمد کرکے کررہا تھا۔ ان دونوں ممالک کی باہمی کشمکش نے مشرق وسطی اور کچھ دیگر ممالک میں انتہا پسندقوتوں کو ہلا شیردی اور جمہوری فکرو نظر کو کمزور کرنے میں بھرپور رول ادا کیا۔ ان کی پراکسی وار سے مشرق وسطی میں لبنان، شام اورجنوبی ایشیا میں پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوئے اور یہ پراسس ہنوز جاری ہے۔

ایران کے عوام اپنے پر مسلط چالیس سالہ ملائیت سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔ جبکہ مذہبی آمریت ، اسلام کا چورن بیچ کر انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایران تیل کی دولت سے مالا مال ملک ہے لیکن تمام وسائل اپنے عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے دہشت گرد تنظیموں کی امداد اور ہتھیاروں کی تیاری میں صرف کر رہا ہے۔اور ایران میں عوام غربت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کا شکار ہیں۔

پچھلے ماہ ایرانی عوام نے جب بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں کے خلاف احتجاج شروع کیا تو ایرانی حکومت نے نہایت بے دردی سے اس احتجاج کو کچل دیا جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ملکی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایران نے عراق میں موجود امریکی افواج اور سفارت خانے پر چھوٹے چھوٹے راکٹ حملے کرنے شروع کردیے۔

سعودی عرب بادشاہت اور ایران ملاؤں کی بادشاہت۔۔دونوں ممالک میں عوام غربت کا شکار ہیں۔ دونوں اپنے کردار و عمل میں رجعتی،عوام دشمن اورامن دشمن ہیں لیکن اس سب کچھ کے باوجود سعودی عرب عالمی امن کو قائم رکھنے میں کسی حد تک مثبت کردار ادا کرنے پر رضامند رہتا ہے جب کہ ایران امن کو تباہ کرنے اور جنگجو قوتوں کو بڑھاوا دینے میں متحرک رہتا ہے۔

آج عالمی امن کو تباہ کرنے میں ایران رول لیڈ رول ادا کررہا ہے۔ ایران کے کردار کی مخالفت محض اس لئے نہ کرنا کہ اس سے امریکہ کی حمایت کا پہلو نکلتا ہے درست فکری راہ نہیں ہے۔ ایران کی موجودہ پالیسی ایرانی عوام کے مفادات سے متصادم ہے اور اس سے شیعہ پیشوائیت کی مضبوطی کے سوا کوئی دوسر ا نتیجہ نہیں نکلے گا۔

One Comment