کیا چین پاکستان کی سمندری حدود پر قبضہ کرنے جارہا ہے

پاک چین رومانس اس وقت عروج پر ہے،سی پیک کے ذریعے ترقی کی معراج پر جلد ہی پہنچنے کی نویدیں سنائی جارہی ہیں۔ یہ ترقی اپنے ساتھخوشحالی لائے گی یا آمریت اور غلامی میں مزید اضافہ کرے گی، اس پر غور کرنا بھی ضروری ہے۔

اطلاعات کے مطابق کراچی کے گہرے سمندر میں چین کی ایک کمپنی کے بارہ سے زائد ڈیپ سی ٹرالر پہنچ چکے ہیں۔یہ ڈیپ سی ٹرالر نہ صرف گہرے سمندر میں بڑے پیمانے پر جدید انداز میں مچھلی کے شکار کیلئے ٹیکنالوجی سے لیس ہیں،بلکہ پکڑی ہوئی مچھلی کو عالمی معیار کے مطابق پروسیسنگ کے عمل سے گزار کر وہیں سے عالمی منڈیوں میں روانہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

پاکستان میں سمندری حدود بلوچستان سے شروع ہوکر کراچی سے کیٹی بندر تک موجود ہیں، اس سمندر سے ہزاروں ماہی گیروں کا روزگار جڑا ہوا ہے، اطلاعات کے مطابق 12 ناٹیکل میلوں کے اندر صوبائی حکومت جبکہ اس سے آگے وفاقی حکومت کا کنٹرول ہوتا ہے۔ یہ ہی سبب ہے کہ ڈیپ سی پالیسی کی منظوری اور کچھ دیگر قانونی مراحل کے بعد مذکورہ ڈیپ سی ٹرالر کو گہرے سمندر میں مچھلی کے شکار کی اجازت دی جائے گی۔

لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ ابھی تک ڈیپ سی پالیسی تیار ہوئی اور نہ دیگر مراحل مکمل ہوئے، تو ان ٹرالرز کو کراچی آنے کی اجازت کس نے دی ؟ کہیں سے کوئی جواب نہیں مل رہا، معاملہ قومی اسمبلی میں بھی آیا لیکن آئیں بائیں شائیں کرکے ختم کردیا گیا۔ اگر ڈیپ سی پالیسی کے تحت جو بیان کیا گیا ہے وہ ممکن ہوا تو ایک تو پاکستان سے بیرون ملک جانے والی مچھلی سے ملنے والا زرمبادلہ رک جائے گا، تو دوسری طرف ہزاروں ماہی گیر بھی بے روزگار ہو جائیں گے۔

ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود میں مچھلی بڑی حد تک کم ہوچکی ہے جس کی مختلف وجوہات بتائی جارہی ہیں۔ جبکہ ڈیپ سی ٹرالر کے ذریعے اگر بڑی تعداد میں مچھلی چلی گئی تو پاکستان میں غذائی بحران میں اضافے کا بھی خدشہ ہے،کیونکہ مچھلی ایک بڑی آبادی کیلئے یومیہ خوراک کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس ساری صورتحال میں پاکستانی حکام کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ چین کا رومانس اپنی جگہ لیکن ایسا نہ ہو کہ اس رومانس کے نتیجے میں پاکستان کے ماہی گیروں کا روزگار بھی چھن جائے ۔

ماضی میں سی پیک کے کاموں کے دوران چائینیز نے جس طرح کا سلوک ہمارے لوگوں کے ساتھ کیا تھا وہ ویڈیوز انٹرنیٹ پر موجود ہیں،ان کا رویہ بتاتا تھا کہ وہ شراکت داری کے بجائے فاتح بن کر آئے تھے۔ اس لئے پالیسی جو بھی بنائی جائے لیکن اپنی زمین،پانی اور لوگوں کے سماجی ومعاشی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

رپورٹ:رزاق کھٹی

رزاق کھٹی سینئر صحافی اور تجزیہ نگار ہیں، اسلام آباد میں ایک ٹی وی چینل میں سینئر پولیٹیکل رپورٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اپنا یوٹیوب چینل، جہاں تک،  بھی چلاتے ہیں، جس میں پاکستان کےسیاسی حالات کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے۔ انہیں ٹوئیٹر پر فالو کیا جاسکتا ہے

@razakkhatti

Comments are closed.