مریکی الیکشن 2020 کی ڈائری-1

واشنگٹن سے محمد شعیب عادل

تین نومبر 2020کو امریکہ کے 59ویں صدارتی الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار، صدر ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کےامیدوار سابق نائب صدر جوبائیڈن کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔۔۔

ریپبلکن پارٹی مجموعی طور پر سرمایہ داروں کی طرف داری کرتی ہے۔ بڑی کارپوریشنوں اور کاروباری افراد کو ٹیکس کی چھوٹ دیتی ہے جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی، کارپوریشنوں اور امیر افراد پر ٹیکس کی چھوٹ کم دیتی ہے اور عوامی فلاح و بہبود کے پروگرام جیسے کہ ہیلتھ اور تعلیم میں عام آدمی پر اخراجات کے بوجھ کوکم کرتی ہے۔

صدر اوبامہ نے اپنے دور میں ایک تاریخ ساز قانون افورڈ ایبل کئیر ایکٹ جسے اوبامہ کئیر بھی کہا جاتا ہے پاس کیا تھا جس کے تحت ہر امریکی شہری کو ہیلتھ انشورنس کروانا لازمی قرار دیا گیا تھا اور ہر شخص کو اس کی آمدنی کے حوالے سے انشورنس کی رقم اداکرنی ہوتی ہے۔ زیادہ آمدنی والے زیادہ اور کم آمدنی والے کم انشورنس ادا کرتے ہیں اور جو غریب ہے ان کی انشورنس ریاست کی طرف سے ادا کی جاتی ہے۔۔۔

ریپبلکنز نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔۔۔ اور صدر ٹرمپ نے پچھلے الیکشن میں وعدہ کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آ کر اس قانون کو ختم کریں گے ۔صدر ٹرمپ نے پوری کوشش کی کہ اس قانون کو ختم کیا جائے مگر ایسا نہ ہوسکا۔اور معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے۔اگر سپریم کورٹ میں بنیاد پرست جج زیادہ ہونگے تو یہ قانون ختم بھی ہوسکتا ہے۔ ریپبلکنز کی اکثریت کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے ڈیموکریٹکس امریکہ میں سوشلسٹ نظام لانا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ڈیموکریٹس اور سوشلسٹوں کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں بنتا۔۔۔ جب امریکی سول سوسائٹی ٹرمپ کی اس کوشش کے خلاف مزاحمت کرتی ہے تو صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ ڈیپ سٹیٹ میرے خلاف سازش کررہی ہے

لیکن ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کا مسلسل یہی کہنا ہے کہ اگر جوبائیڈن منتخب ہو گئے تو سوشلسٹ نظام آجائے گا۔۔۔۔بہرحال الیکشن میں ایسے دعوے تو ہوتے ہی ہیں۔۔۔ اب دیکھتے ہیں کہ امریکی عوام کیا فیصلہ کرتے ہیں۔۔۔ 

Comments are closed.