سعودی عرب کی اولین گراں پری اور جسٹن بیبر کی پرفارمنس

کچھ برس قبل کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ سعودی عرب میں اس طرح ناچ گانا ہو گا اور سعودی نوجوان مغربی میوزک پر تھرتھراتے نظر آئیں گے۔ تب اس ملک میں صرف ایسے کنسرٹس پر ہی پابندی نہیں تھی بلکہ اور بھی قدغنیں تھیں۔

معروف کینیڈین پوپ سٹار جسٹن بیبر نے اپنی گلوکاری سے سعودی شہر جدہ میں نوجوان سعودی نسل کو ناچنے پر مجبور کر دیا۔ اتوار کی رات منعقد ہوئے ۔اس کنسرٹ سے قبل انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنان نے بیبر سے اپیل کی تھی کہ وہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال پر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اس کنسرٹ کو منسوخ کر دیں۔

تاہم بیبر نے جدہ میں پرفارم کر کے ایسی اپیلوں کو نظر انداز کر دیا۔ بیبر کی اہلیہ اور معروف ماڈل ہیلی بالڈون بیبر نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر اس کنسرٹ کی کامیابی کے لیے ایک حوصلہ بخش پوسٹ بھی کی۔ سوشل میڈیا پر کئی ایسی پوسٹیں شائع کی گئیں، جن میں جسٹن بیبر سرخ رنگ کے لباس میں پرفارم کر رہے ہیں۔

پوپ اور آر اینڈ بی سنگر جیسن ڈیریلو نے بیبر سے پہلے سعودی نوجوانوں کو مسحور کیا۔ ان کے علاوہ بھی کئی دیگر مغربی ستارے جدہ میں موجود تھے۔ بیبر جب پرفارم کر رہے تھے تو ان کے ساتھ خواتین ڈانسرز سویٹ پینٹس اور بیگی ٹاپس میں ناچ رہی تھیں۔

کچھ برس قبل کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ سعودی عرب میں اس طرح کھلے عام ناچ گانا ہو گا اور سعودی نوجوان مغربی میوزک کی تانوں پر تھرتھراتے نظر آئیں گے۔ تب اس ملک میں کنسرٹس پر پابندی تھی جبکہ عوامی مقامات پر نامحرم مردوں اور خواتین کا اکٹھا ہونا بھی ناممکن تھا۔

تاہم کراؤن پرنس محمد بن سلمان نے سعودی عرب جیسے ایک قدامت پسند ملک میں اصلاحات لانے کا عمل شروع کیا، جس کا مقصد ملک کو غیر ملکی سرمایا کاروں کے لیے دلکش بنانا اور نوجوان نسل کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیمیں اور کارکنان البتہ اس نئے سعودی وژن کو ایک التباس قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے جیسٹن بیبر سے بھی اپیل کی تھی کہ وہ اس کنسرٹ کا بائیکاٹ کر دیں کیونکہ اس طرح کے ایونٹس کا انعقاد دراصل سعودی عرب میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

اتوار کو سعودی عرب میں اولین گراں پری کا اہتمام بھی کیا  گیا تھا، جس کی خوشی میں رات کو اس کنسرٹ کا میلہ سجا۔ جدہ میں ہوئی فارمولا ون ریس میں برطانوی ڈرائیور لوئیس ہیملٹن پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس ریس کو دیکھنے کی خاطر محمد بن سلمان بھی جدہ کے سرکٹ میں موجود تھے، جہاں انہوں نے سعودی نوجوانوں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔

سعودی عرب میں ان ایونٹس کے بائیکاٹ کی اپیل کرنے والوں میں مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر بھی شامل تھیں، جنہوں نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک کھلے خط میں بالخصوص بیبر سے درخواست کی کہ وہ اس کسنرٹ کو منسوخ کر دیں۔ خدیجہ چنگیز نے بیبر سے مخاطب ہوئے لکھا، ایک طاقتور پیغام دیتے ہوئے یہ پرفارمنس منسوخ کر دینا چاہیے کہ آپ کے نام اور ٹیلنٹ کو استعمال کرتے ہوئے ایسے ملک کی ساکھ کو بہتر نہیں بنایا جائے گا جو اپنے سیاسی منحرفین کو قتل کروا دیتی ہے۔‘‘

تاہم کئی دیگر اسٹارز کی طرح بیبر نے بھی اس دباؤ کو نظر انداز کر دیا۔ کئی دیگر مغربی اسٹارز کی طرح سن 2019میں مرایا کیری نے بھی سعودی عرب میں پرفارم کیا تھا۔

Comments are closed.