ہم سندھی قوم کے شکر گذار ہیں کہ انہوں نے لاکھوں پشتونوں کو جگہ دی اور پناہ بھی۔۔۔منظور پشتین

بصیر نوید

چودہ اگست کو واشنگٹن گروپ نامی ایک ٹیوٹر اسپیس نے انتہائی سنجیدہ پروگرام کا انعقاد کیا جس میں پاکستان میں آباد تقریباً تمام قوموں کے چنیدہ افراد نے شرکت کی اور قیام پاکستان، قوموں کے حق خوداختیادی، مختلف اقوام کے درمیان اتحاد و یک جہتی اور باہنی تعاون پر ایک طویل گفتگو کی گئی۔ پروگرام کے بارے ایک تفصیلی رپورٹ میں ترتیب دوں گا اور ہم سب شرکا کی خواہش ہے کہ ان نئے موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کریں اور قوموں کی بقاء، انکی سالمیت، انکی حق خوداختیاری کی جدو جہد کو اپنی سیاسی جد وجہد کا ایجنڈا بنائیں۔

مجھے اس پروگرام کی رپورٹ بنانے کیلئے پورے پروگرام کو ٹرانسکرائب کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے وقت لگ سکتا ہے۔ اپنی رپورٹ میں تمام مقررین کے نام اور گفتگو بھی پیش کروں گا اگر اسوقت نام اور گفتگو لکھوں تو مضمون بڑا ہو جائے گا۔ سندھی، پختون، بلوچ، سرائیکی، کشمیری، گلکت بلتستانی، اور پنجابی نمائندے شریک گفتگو رہے۔

سندھ میں آباد پختونوں اور گزشتہ دنوں حیدرآباد اور سہراب گوٹھ پر پیش آنے والے واقعات کو جو نسلی رنگ دینے کی مذموم کوشش کی گئی اسکے پس منظر میں میں یہاں نوجوان پختون رہنما جناب منظور پشتیں کی گفتگو میں سے چند اقتباسات پیش کروں گا، تاکہ جو بعض حلقوں میں غلط فہمیاں ہیں دور ہوسکیں۔ میں نے انکی گفتگو کو ٹرانسکرائبب کیا ہے اس لیے غلطی کا امکان بھی نہیں ہے اور اگر غلطی ہوئی ہے تو درست کردی جائے، میں اس لحاظ سے خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے سندھ کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔

جناب منظور پشتیں نے دوران گفتگو واضح طور پر کہا کہ محکوم قوموں کے درمیان جو آپس کے گلے شکوے ہیں اسکے حوالے سے ہم بہت مثبت ہیں اور رہیں گے انہوں نے اعلان کیا کہ سندھ سندھیوں کا ہے۔ سندھی قوم کے ہم شکر گذار کے کہ انہوں نے لاکھوں کی تعداد میں آباد ہمارے لوگوں کو جگہ فراہم کی اور پناہ بھی دی۔

انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے پشتون قوم کے ساتھ پیش آنے والے ریاستی جبر کا ذکر کیا کہ یہ محکومیت کا دور ہے، یہاں پر جو پشتون بیلٹ ہے وہاں لوگوں کا سب کچھ تباہ کردیا گیا ہے، صرف سندھ ہی نہیں بد قسمتی سے پنجاب اور عرب دنیا میں جہاں بھی ممکن ہوا روزگار، معاش اور کاروبار کیلئے چلے گئے۔ اپنے وطن سے زیادہ دنیا میں کوئی خوبصورت جگہ نہیں ہوتی۔ انہوں نے پختونوں اور پشتون قوم کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں کہہ پختونخوا کوئی خوبصورت جگہ نہیں ہے یہ جنت جیسا وطن ہے، وسائل کی بات کریں تو سورہ رحمان میں اللہ تعالیٰ نے جو وسائل بیان کئے ہیں وہ سارے ہمارے وطن میں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی قبضہ گردی یا کسی بھی محکوم قوم کو تکلیف پہنجانے یا انکی کسی بھی اقدار کو تباہ کرنے کی نہ ہماری سوچ ہے اور نہ نیت ہے۔ ہم سندھیوں کی مضبوط اقدار پر یقین رکھتے ہیں ہم بلوچوں، سرائیکیوں، کشمیریوں، گلگت بلتستان کے باشندوں بلکہ جتنی بھی قومیں ہیں انکے مضبوط اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہوا ہم اس حوالے سے ہمیشہ مثبت رہیں گے۔ انہوں نے اور بھی تفصیل سے بات کی جو میں رپورٹ میں درج کروں گا۔ جن لوگوں کے نام مجھے ابھی تک یاد ہیں لکھ دیتا ہوں۔ ہانی بلوچ، ڈاکٹر عارف جمال، ڈاکٹر جلال بلوچ، سنگے سیرنگ، ڈاکٹر حیدر لاشاری، ڈاکٹر ساجد علی، منظور پشتین، عبید خواجہ، سنگت جویو۔ بہت ساروں کے نام رہ گئے ہیں  جس کے لیے معذرت  خواہ ہوں۔

Comments are closed.