“ابھی ہم خوبصورت ہیں”

ہمارے جسم اوراقِ خزانی ہو گئے ہیں اور ردائیں زخم سے آراستہ ہیں پھر بھی دیکھو تو ہماری خوشنمائی پر کوئی حرف اور کشیدہ قامتی میں خم نہیں آیا ہمارے ہونٹ زہریلی رُتوں سے کاسنی ہیں اور چہرے رتجگوں کی شعلگی سے آبنوسی ہو چکے ہیں اور زخمی خواب نادیدہ جزیروں کی زمیں پر اس طرح بکھرے پڑے ہیں جس […]

· Comments are Disabled · ادب