داؤد ابراہیم حقیقت میں ڈان

ابو معوذ

19-1432015690-dawoodibrahim4

ہندوستان کو انتہائی شدت سے مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم 60 سال کے ہونے والے ہیں۔ اس بارے میں منظر عام پر آئی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا کہ داؤد کے بھائی انیس ابراہیم اور قریبی بااعتماد ساتھی چھوٹا شکیل انڈر ورلڈ ڈان کی سالگرہ تقریب کو یادگار بنانے کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق داؤد ابراہیم پاکستان میں روپوش ہے۔

اکنامک ٹائمز کے حوالے سے شائع کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ داؤد ابراہیم 26 دسمبر کو 60 سال کے ہونے والے ہیں۔ دوسری طرف ہندوستان کی خفیہ ایجنسیاں اس بات کا پتہ چلانے کی بھرپور کوشش کررہی ہیں کہ آخر داؤد ابراہیم کی سالگرہ تقریب کس مقام پر ہونے والی ہے۔ ہندوستان میں داؤد ابراہیم کے خلاف دہشت گردی، قتل و غارت گری، منشیات کی اسمگلنگ، منظم جرائم اور ڈھیر سارے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ چھوٹا شکیل (شکیل شیخ) اور داؤد کے بھائی انیس ابراہیم کی جانب سے دی جانے والی اس سالگرہ پارٹی کے بارے میں ہندوستانی خفیہ ایجنسیاں چوکس ہوگئی ہیں۔

جاریہ ماہ کے اوائل میں بنکاک میں ہندوستانی مشیر قومی سلامتی ان کے دوول اور ان کے پاکستانی ہم منصب لیفٹننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ کی بات چیت میں داؤد ابراہیم کا مسئلہ چھایا رہا۔ اس موقع پر پاکستانی حکام کو داؤد ابراہیم کے کاروبار، اس کے اڈوں، پاسپورٹس اس کے مددگاروں اور ٹولی کے اہم ارکان کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔

یہ معلومات ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں نے گزشتہ سال اکٹھا کی تھیں۔ داؤد ابراہیم کےمتعلق جو تازہ معلومات جمع کرتے ہوئے انہیں پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا ان میں بتایا گیا کہ داؤد ابراہیم 7 پاسپورٹس رکھتا ہے جو ممبئی سے 1975 تا 1985  جاری کئے گئے اس طرح مختلف ناموں سے 3 پاسپورٹس کی اجرائی دوبئی سے عمل میں آئی، جبکہ چار پاسپورٹس پاکستان سے جاری کئے گئے۔

جہاں تک داؤد ابراہیم کے خاندان کا سوال ہے مہ جبین شیخ، عرف روبینہ زرین داؤد کی اہلیہ ہیں۔ اس خاتون کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا جس کا نمبر جے589103 ہے۔ داؤد کی بیوی مہہ جبین، روبینہ زرین، زبیدہ عبدالغفار اور رخسانہ کے ناموں سے 5 پاکستانی پاسپورٹس کی اجرائی عمل میں آئی۔ معین نواز داؤد ابراہیم کا بیٹا ہے جس کی پاکستان کے ایک ممتاز صنعت کار شیخ عابد حسین کی پوتی سے شادی ہوئی۔ شیخ عابد حسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے جوہری پلانٹ کے لئے خام جوہری مواد اسمگل کیا تھا۔

داؤد ابراہیم کی تین لڑکیاں، ماہ رخ ابراہیم، مہرون ابراہیم اور معاذیہ شیخ ہیں۔ ایک بیٹی کی شادی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور عالم کرکٹ کے مایہ ناز بیٹسمین جاوید میانداد کے فرزند سے ہوئی ہے۔ بھائیوں میں انیس ابراہیم، ہمایوں ابراہیم، اقبال کاسکر نورو اور تسکین شامل ہیں۔ انیس اور ہمایوں ابراہیم کے بارے میں ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کا دعوی ہے کہ وہ داؤد ابراہیم کے ساتھ پاکستان میں مقیم ہیں جبکہ اقبال ممبئی کی جیل میں محروس ہے جبکہ نورو اور تسکین سعودی عرب میں مقیم ہیں۔

داؤد کی تین بہنوں میں سے حسینہ پاریکر نے کافی شہرت حاصل کی ان کا ممبئی میں انتقال ہوا۔ دوسری بہن زیتون دوبئی اور ممتاز سعودی عرب میں رہتی ہیں۔ اکنامک ٹائمس کی رپورٹ میں ڈی گینگ کے عالمی نیٹ ورک کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان میں اوٹیس آئیل اینڈ لیوب ایل سی سی دوبئی، النور ڈائمنڈس دوبئی اولیسیس پاور ایل سی سی دوبئی، ڈالفن کنسٹرکشن، ایسٹ ویسٹ ایئر لائنس، کنگ ویڈیو دوبئی اور معین گارمنٹس شامل ہیں۔

داؤد ابراہیم ٹولی کے اہم ارکان میں چھوٹا شکیل اور انیس ابراہیم سب سے اہم ہے  محمد اقبال، طارق، جاوید بھائی فیروز اور جاوید چوٹانی کا شمار بھی انتہائی وفادار ارکان میں ہوتا ہے۔ داؤد جس نے 1986 میں ہندوستان سے راہ فرار اختیار کی تھی۔ دسمبر 1992ء میں بابری مسجد کی شہادت اور پھر ممبئی میں ہندو فرقہ پرستوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 1993ء میں پیش آئے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کا اصل ذہن سمجھا جاتا ہے۔ ان بم دھماکوں میں 257 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ تب سے ہی وہ دوبئی اور پاکستان میں خفیہ طور پر رہنے لگا۔

داؤد کے بارے میں یہ بھی بتایا کہ اپنے کم از کم 12 فرضی ناموں سے پاسپورٹس حاصل کرنے کے باوجود ویسٹ انڈیز کے ایک جزیرہ کامن ویلتھ آف ڈانیکا سے بھی اس کے اکنامک سٹیزن شپ پروگرام کے تحت پاسپورٹ حاصل کیا۔ داؤد ابراہیم کی ٹولی کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ دنیا میں حوالہ رقم (غیر قانونی رقم) کی منتقلی پر کنٹرول رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ اس ٹولی پر برطانیہ اور مغربی ممالک میں منشیات منتقل کرنے کا شبہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے باعث امریکی وزارت خزانہ نے داؤد کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا کیونکہ حوالہ کی رقم سے دہشت گرد تنظیموں کو فراہمی کی جارہی تھی۔

داؤد کے بارے میں ہندوستان نے جو معلومات اکٹھا کی ہیں اس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ داؤد افریقہ سے ہیروں کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہے۔ داؤد ابراہیم کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ایجنسیوں نے جو معلومات فراہم کی ہیں ان کے مطابق کئی جائز محاذوں کے ذریعہ داؤد ابراہیم کی مجرمانہ سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انٹلی جنس ایجنسیوں نے داؤد کے 15 وفادار اور بااعتماد ساتھیوں کی ٹولی کے اہم ترین ارکان کی حیثیت سے شناخت کی ہے جو پاکستان تنزانیہ، ہندوستان اور یوروپ میں مقیم ہیں۔ ان میں محمد اقبال بھی شامل ہے جو کانگو میں رہتا ہے۔

اس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ کشمیری ورکروں کی مدد سے وہ داؤد کی قیامگاہوں کی تزئین نو کرتا ہے۔ انٹلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی ٹیم نے فون پر ہوئی ایک ایسی گفتگو کا پتہ چلایا جس میں (چھوٹا شکیل) اور انیس ابراہیم کو داؤد کی سالگرہ تقریب کے اہتمام کے لئے کوڈ کی زبان میں ہوٹل کی بکنگ وغیرہ کے بارے میں بات کررہے تھے۔ بات چیت میں مہاراشٹرا کے ایک وکیل کا بھی حوالہ دیا گیا جس نے ماضی میں حسینہ پاریکر کا مقدمہ لڑا تھا۔

داؤد ابراہیم کے خاص الخاص آدمیوں میں طارق بھی شامل ہے۔ انٹلیجنس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نام تحقیقاتی ایجنسیوں کو گمراہ کرنے کیلئے جان بوجھ کر منظرعام پر لایا گیا ہے ۔ طارق کا حقیقی نام کچھ اور ہوسکتا ہے لیکن اس کے بارے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ ممبئی میں داؤد ابراہیم ٹولی کی سرگرمیوں کانگران ہے ، سمجھا جاتا ہے کہ وہ دوبئی میں رہ کر یہ کام کررہا ہے ۔ طارق سے متعلق یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اس نے ہی دوبئی میں بلٹ پروف ٹوئٹا لینڈ کروز گاڑیاں خریدنے اور انھیں داؤد کیلئے پاکستان روانہ کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔

داؤد کے ایک اور حامی شخص کی فیروز کی حیثیت سے شناخت کی گئی ۔ فیروز جنوبی ہند کے کسی شہر سے تعلق رکھتا ہے اسے ٹامل ، عربی ، انگریزی اور ہندی زبانوں پر کافی عبور حاصل ہے وہ دوبئی میں قائم او سی آئیل اینڈ لیوب ایل سی سی آفریقی ہیروں کی تجارت کی دیکھ بھال کرتا ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ رحمت جو افریقہ میں رہتا ہے فیروز کیلئے ہیروں کی اسمگلنگ میں اہم رول ادا کرتا ہے ۔ داؤد ابراہیم کے بارے میں تیار کردہ تازہ ترین تفصیلات کے مطابق رحمت دوبئی میں غیرقانونی طورپر افریقی ہیرے ایمریٹس ایرلائنز کی پرواز سے اسمگل کرنے کیلئے افریقی شہریوں کی خدمات حاصل کرتا ہے اور ہر ڈیلیوری پر انھیں باضابطہ کمیشن دیا جاتا ہے ۔ ہر ٹرپ میں 6 لاکھ امریکی ڈالرس مالیتی ہیرے دوبئی اسمگل کئے جاتے ہیں اور ہیرے اسمگل کرنے والوں کو ہر بار 10 ہزار امریکی ڈالرس معاوضہ ادا کیا جاتا ہے ۔

داؤد ابراہیم کا ایک اور قریبی اور بااعتماد ساتھی جاوید بھائی عرف موتی بھائی بھی ہندوستانی ایجنسیوں کی نظروں میں آیا ہے ۔ وہ داؤد ابراہیم کو کئے جانے والے فون کالزخود وصول کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ رقم کی ادائیگی و بینک میں رقمی لین دین کیلئے داؤد کی جانب سے ہدایات بھی جاری کرتا ہے ۔ انٹلیجنس ایجنسیوں نے ایسے تین افراد کی بھی نشاندہی کرلی ہے جو رئیل اسٹیٹ جائیداد کے تنازعات کے حل ، سونے کی اسمگلنگ اور انڈین پریمیر لیگ ( آئی پی ایل ) میں سٹہ بازی کیلئے تشکیل کیلئے کام کررہے ہیں ۔

یہ گروپ چین اور ہانگ کانگ سے ممبئی ایرپورٹ پر کام کرنے والے کلیرنس کے ذریعہ سونے کی اسمگلنگ میں مصروف ہیں۔ ڈی گیانگ کے طریقہ کار کا پتہ فون پر کی گئی بات چیت میں چلا جس کا پتہ انٹلی جنس ایجنسیوں نے چلایا ۔ چین اور ہانگ کانگ سے اسمگل کردہ سونا مخصوص کوڑے دانوں میں ڈالدیا جاتا ہے اور اسے بعد میں کوڑے دان صاف کرنے والے کلینرسے نکال لیتے ہیں ۔ یہ گروپ جعلی دستاویزات کی بنیاد پر حاصل کردہ ویزوں پر ورکروں کی سپلائی کا کام بھی انجام دیتا ہے ۔

تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہر گروپ خالی پڑی سرکاری اور اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضے کرنے میں بھی مصروف ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ داؤد ابراہیم اور اس کی ٹولی کے بارے میں ڈھیر ساری معلومات جمع کرنے کے باوجود ہندوستانی حکومت اور خفیہ ایجنسیاں آخر اس کی گرفتاری میں ناکام کیوں ہیں ؟ کیا داؤد کی گرفتاری میں بڑے لوگ رکاوٹ نہیں بنے ہوئے ہیں؟ کیا ممبئی پولیس میں ایسے عہدیدار موجود ہیں جو داؤد ابراہیم گروپ کو پل پل کی خبریں پہنچارہے ہیں ؟

یہ سوال بھی عوام کے ذہنوں میں گردش کررہا ہے کہ کیا ہندوستانی حکومت اور خفیہ ایجنسیاں داؤد کی گرفتاری کی اہلیت نہیں رکھتیں ؟ یہ سوال بھی اُٹھایا جارہاہے کہ امریکہ نے جس طرح سرزمین پاکستان میں اپنی خصوصی فورس روانہ کرتے ہوئے القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کا صفایا کیا ایسا ہی اقدام حکومت ہند کیوں نہیں کررہی ہے؟

اکنامک ٹائمز میں داؤد ابراہیم ٹولی سے متعلق تفصیلی رپورٹ کی اشاعت کے بعد اس رپورٹ پر آن لائن تبصرہ کرنے والوں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ انٹلیجنس ایجنسیوں کو پاکستان میں داؤد کے تمام ٹھکانوں ، دوبئی ، لندن اور افریقی ممالک میں اس کے پھیلے ہوئے کاروبار پاسپورٹس اور یہاں تک کہ پاسپورٹس نمبرزتک معلوم ہیں ایسے میں اسے اسرائیل کی خفیہ تنظیم موساد کی مدد لینی چاہئے تاکہ ایک ڈرون حملے میں سارا قصہ تمام ہوجائے ۔

وشواناتھ مینن نامی ایک شخص نے داؤد کے بارے میں رپورٹ پر کچھ اس طرح تبصرہ کیا ، میں سمجھتا ہوں کہ داؤد ابراہیم حقیقت میں ایک ڈان ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں میں نے اس کی تازہ ترین تصویر نہیں دیکھی ۔ اس نے نجی اور عام محفلوں میں شرکت تو کی ہوگی لیکن دنیا کی کوئی خفیہ تنظیم اس کی تصویر لینے میں ناکام رہی ۔ اس کی برتری برقرار ہے اور ہندوستانی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کیلئے ایک درد سر بنی ہوئی ہے ۔

Daily Siasat, India

Comments are closed.