ایف سی کیمپ کے سامنے بیٹھی بلوچ ماں کی فریاد

شاہ داد بلوچ

unnamed

گزشتہ دس دنوں سے مسلسل اک ضعیف العمر بلوچ ماں بلوچستان کے علاقے مند سورو میں واقع ایف سی کیمپ کے مین گیٹ کے سامنے خاندان کی چند خواتین و بچوں کے ہمراہ بیٹھی ہوئی ہیں جو کہ مند گیاب کی رہائشی ہیں۔

دشمنوں کے بچوں کو تعلیم دینے کے علم بردار اس بوڑھی ماں کے چشم چراغ کو اٹھا لے گئے جو کہ محدود وسائل کے باوجود اپنے قوم کے بچوں کو علم کے زیور سے آراستہ کر رہا تھا۔

استاد منیر راہشون جو کہ مند گیاب میں واقع اسکول کے ٹیچر ہیں جنہیں رواں سال گیارہ فروری کو ایف کے اہل کاروں نے اسکول میں گھس کر شدید زدو کوب کے بعد بچوں کے سامنے بندوقیں لہراتےہوئے اپنے ساتھ اٹھا کر لے گئے تھے۔

اُستاد منیر راہشون کی ایف سی کے ہاتھوں اغوا نما گرفتاری کی خبر جوں ہی اہلخانہ کو دی گئی تو اُستاد منیر راہشون کی ضعیف والدہ خاندان کی کچھ عورتوں و بچوں سمیت مند سورو میں واقع ایف سی کیمپ پہنچ گئیں، گزشتہ دس دن سے مسلسل کیمپ کے مین گیٹ کو اپنے بیٹے کی رہائی کے لئیے دستک دے رہی ہیں، التجائیں کررہی ہے، دُعائیں مانگ رہی ہے، قرآن پاک کی تلاوت کررہی ہے۔

بوڑھی ماں سمجھ رہی ہے کہ شاید کلامِ پاک کی آواز ایف سی کیمپ میں موجود مومن مسلمان ایف سی افسران کے کانوں میں پڑنے سے اُن کے دل موم ہوجائیں گے ، کیونکہ وہ تو سب سے بڑے مسلمان ہیں، اسلام کے رکھوالے ہیں، کشمیر سے لیکر فلسطین کی ماؤں بہنوں کی حالتِ زار کو دیکھ کر اِن مجاہد افسران کے دل خون کے آنسو روتے ہیں تو پھر شاید کلام اللہ کی آواز انکے دلوں میں مجھ بے سہارا بوڑھی ماں کے لئیے بھی کچھ ہمدردی پیدا کرسکے اور میرے بڑھاپے کے سہارے ، علم کی شمعیں جلانے والے بیٹے کو چھوڑ دیں۔

Baloch-Mother-Laaltain2

دس دن گزر گئے ، پچاس فرض نمازیں ایف سی کیمپ کے سامنے آسمان تلے لاچار بوڑھی ماں نے ادا کیں ، نہ یاسین شریف کی بلند تلاوت نے انکے ایمان کو جنجھوڑا اور نہ ہی درود شریف سے انکی صحت پر کچھ فرق پڑا ، کیونکہ یہ راحیل شریف کے پیروکار اور نواز شریف کی جی حضوری کرنے والے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔

بوڑھی ماں بخوبی جانتی ہے کہ بلوچستان میں بلوچ اُساتذہ کے ساتھ بندوق بردار وردی والے کیسا سلوک کرتے ہیں۔ اُستاد صبادشتیاری ، اُستاد زاہد آسکانی ،اُستاد عبدالرحمن عارف اور کئی دوسرے بلوچ اساتذہ کی مثالیں موجود ہیں جنہیں ریاستی خفیہ اداروں نے اسی وجہ سے قتل کردیا کیونکہ وہ بلوچ معاشرے میں علم و آگہی پھیلا رہے تھے پڑھا لکھا بلوچستان اُن قوتوں سے ہر گز برداشت نہیں ہوتا جو چوبیس گھنٹے صرف ایک ہی خواب دیکھتے ہیں، ’’ ہمارا خواب پڑھا لکھا پنجاب‘‘۔

مسلسل نو دِنوں تک مند سور ایف سی کیمپ کے سامنے اپنے بیٹے کے باحفاظت رہائی کا مطالبہ کرنے والی ضعیف ماں نے گزشتہ دن تُربت شہر کا رُخ کیا اور اب وہ تُربت میں واقع ایف سی ہیڈ کوارٹر کے باہر سراپا احتجاج ہیں لاچار ماں اِس امید کے ساتھ تُربت آئی ہیں کہ شاید یہاں اُنکی سُنوائی ہوسکے گی ۔

دس دنوں سے آسمان تلے اپنے بیٹے کی رہائی کے لئیے احتجاج کرنے والی بوڑھی ماں کو میڈیا نے یکسر نظر انداز کیا ہے۔زندہ ضمیر صحافیوں اور سول سوسائٹی کو چائیے کہ وہ ضعیف ماں کے ساتھ اظہارِیک جہتی کریں اور ان کے بیٹے کی فوری رہائی کے لیے آواز اٹھائیں

دشمن کے بچوں کو پڑھانے والے میٹرک فیل وردی والے پروفیسرز کی نظر میں اُستاد مُنیر راہشون کا گناہ صرف اتنا ہے کہ انُہوں نے اپنے قوم کے بچوں کی تعلیم کا ذمہ اپنے کندھوں پہ اُٹھایا تھا۔

Comments are closed.