طالبان اور داعش کے بعد اب لشکر طیبہ کی شرعی عدالت

Hafiz Saeed

طالبان اورداعش کی طرز پر،  ممبئی حملوں میں ملوث دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ المعروف جماعت الدعوۃ نے بھی ، اپنی شرعی عدالتدارالقضا شریعہکے نام سے قائم کر لی ہےجہاں فریقین سستا اور فوری حل کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ سال پہلے اسلام آباد کی لال مسجد میں بھی مولوی عبدالعزیز نے شرعی عدالت قائم کی تھی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنے جھگڑوں کے تصیفے کے لیے رجوع کیا تھا اور اس عدالت نے اپنے فیصلے بھی سنائے تھے۔

لشکر طیبہ کی یہ عدالت چوبرجی لاہور میں واقع جماعت الدعوۃ کے ہیڈکوارٹرز جامعہ قادسیہ میں قائم کی گئی ہے، جہاں کوئی بھی اپنے مسائل کے حل کے لیے درخواست دے سکتا ہے جسے سماعت اور کارروائی کے لیے ’دارالقضا شریعہ‘ کو بھیج دیا جاتا۔ ’دارالقضا شریعہ‘ کے قاضی کو عدالتی معاونین کی مدد بھی حاصل ہے جنھیں خادمین کہا جاتا ہے۔

جماعت الدعوۃ کے مرکزی ترجمان یحییٰ مجاہد کے مطابق یہ ثالثی نظام 90 کی دہائی سے قائم ہے جہاں لوگ اپنے مسائل اور باہمی جھگڑوں کی تصفیوں کے لیے رجوع کرتے ہیں اور ’دارالقضا شریعہ‘ ثالثی عدالت شریعت کے مطابق ان کے درمیان فیصلے کرتی ہے اور یہ کام ملک کے مروجہ قوانین اور عدالتی نظام کے خلاف یا متوازی نظام قطعاً نہیں ہے کیونکہ ہمارا عدالتی نظام لوگوں کے درمیان مصالحت کے لیے ثالثی یاپنجائیتی سسٹم کو سپورٹ کرتا ہے۔

پنجاب میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی حکومت مذہبی انتہا پسند تنظیموں خاص کر لشکر طیبہ کی سرگرمیوں سے چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مذہبی انتہا پسند تنظیمیں پنجاب سمیت پورےپاکستان میں فلاحی تنظیموں کی آڑ میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ریاست پاکستان لشکر طیبہ کو ابھی تک اپنا سٹریٹجک اثاثہ قرار دیتی ہے، اسی لیے پاکستان آرمی بھی ابھی اس کے خلاف آپریشن نہیں کر رہی۔

پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم قادری نے ایسی کسی بھی عدالت کے قیام سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ میں کہیں بھی کوئی متوازی عدالتی نظام موجود نہیں ہے۔ جماعت الدعوۃ کے مرکز جامعہ قادسیہ میں بھی کسی قسم کی کوئی عدالت قائم نہیں کی گئی۔

انھوں نے کہا کہ جامعہ قادسیہ میں بھی مصالحتی اور ثالثی طرز کی پنجائیت کام کر رہی ہے جو لوگوں کے درمیان ان کی رضامندی سے فیصلے کرتی ہے لیکن اس سلسلے میں شائع کی گئی خبر کو ٹوئسٹ دیا گیا ہے پنجاب میں کسی کو نہ قانون ہاتھ میں لینے دیا جائے گا اور نہ ہی متوازی عدالتیں لگانے دی جائیں گی۔

زعیم قادری نے کہاکہ اگر جامعہ قادسیہ سے کسی کو سمن جاری کیے گئے ہیں تو وہ پولیس کے نوٹس میں لائے، حکومت کسی سے کوئی رعایت نہیں برتے گی۔

جماعت الدعوۃ کے مرکزی ترجمان کے مطابق یہ ’عدالت‘ سزائیں دینے کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی کو سزا دی گئی ہے بلکہ فریقین کی رضامندی سے شریعت کی روشنی میں فیصلے کیے جاتے ہیں جنھیں فریقین بخوشی قبول کرتے آ رہے ہیں۔ اور زیادہ تر لوگ مروجہ عدالتی نظام سے فوری فیصلے نہ ملنے کی وجہ سے دارالقضا سے رجوع کرتے ہیں، کسی کے ساتھ کوئی زبردستی، ظلم یا زیادتی نہیں کی جاتی۔

تاہم یحییٰ مجاہد کے دعویٰ کے برعکس معلوم ہوا ہے کہ ’دارالقضا شریعہ‘ کے سامنے پیش ہونے کے لیے لوگوں کو سمن بھی جاری کیے جاتے ہیں اور پیش نہ ہونے کی صورت میں سخت ایکشن لینے کی وارننگ بھی دی جاتی ہے۔ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق سمن جماعت الدعوۃ کے مونو گرام والے لیٹرہیڈ کے ذریعے جاری کیے جاتے ہیں جس پر ’دارالقضا شریعہ‘ جماعت الدعوۃ پاکستان اور ثالثی شرعی عدالت عالیہ لکھا ہوا ہے۔

ان تنظیموں کی دہشت اتنی زیادہ ہے کہ جس کسی کو بھی مقدمے میں طلب کیا جائے گا وہ پیش ہونے سے انکار نہیں کر سکتا۔ڈیلی ڈان کے مطابق اسی طرح کے سمن وصول کرنے والے ایک شخص نے جماعت الدعوۃ کی عدالت میں پیش ہونے کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیرِ اعظم پاکستان اور دیگر عدالتی و حکومتی شخصیات کو خطوط لکھ دیے ہیں، لیکن اسے تاحال حکومت یا عدالت عظمیٰ سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

قانونی ماہرین جماعت الدعوۃ کی ثالثی عدالت کو متوازی نظام سے تعبیر کر رہے ہیں۔ پاکستان بار کونسل کے ممبر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ کسی نجی تنظیم کو لفظ ’عدالت‘ استعمال کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ’عدالت‘ کا لفظ صرف سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، فیڈرل شریعت کورٹ اور ملکی قانون و آئین کے تحت قائم کی گئی دیگر عدالتوں کے لیے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

2 Comments