جنسی تعلیم

ساجد محمود

facebook-couples

کیا جنسی تعلقات کا مقصد صرف افزائش نسل ہے یا پھر اس سے لذت حاصل کرنا بھی ہے۔ یہ ایک بنیادی سوال ہے۔ اس بنیادی سوال کا جواب ہی ہمارے جنسی رویوں کا اظہار ہے۔ جانوروں اور پرندوں میں ممکن ہے جنسی تعلقات کا مقصد افزائش نسل ہی ہومگر انسانوں میں لذت کے عنصرکو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تاریخ جنسی لذت کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ تانترا، کاما سوترا سے لے کر ماڈرن دنیا کے سٹرپ کلب، بی ڈی ایس ایم کلب،اس کی گواہ ہے۔

عورت اور مرد کا جنسی تعلقات سے لذت حاصل کرنا بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ سیکس یا جنسی بھوک بہت طاقتور ہے، بہت سی پابندیوں اور قوانین کے باوجود اس ’’جن‘‘ پر قابو نہیں پایا جاسکا بلکہ اب یہ ’’جن‘‘ پہلے سے بھی زیادہ طاقتور ہوچکا ہے۔ اس وقت کئی ٹریلین ڈالرز کی سیکس انڈسٹری موجود ہے۔ دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں سیکس ہیلپرز (طوائفیں) موجود ہیں اور محتاط انداز کے مطابق آٹھ بلین ڈالرز کے سالانہ سیکس ٹوائز یا سیکس پرڈاکٹس فروخت ہورہی ہیں۔4بلین ڈالرز سے زیادہ کی چائنا سے ایکسپورٹ ہے، ان میں سیکس مساجرز،وائبر یٹرزسے لے کر سیکس ڈول جیسی درجنوں پراڈکٹس موجود ہیں۔ اور یہ انڈسٹری روز بروز پھیل رہی ہے۔ باقاعدہ سیکس ایگزبیشن منعقد ہوتی ہیں سیکس ٹوائز ابھی تک ہمارے معاشرے میں ’’ممنوعہ‘‘ ہیں، کیونکہ یہاں سیکس کے ساتھ ’’شرم وحیا‘‘ کو لازم وملزوم بنا دیا گیا اور سیکس کے متعلق بات کرنا براسمجھا جاتا ہے۔

انسانی تاریخ میں ایسے ادوار گزرے ہیں اور بعض معاشروں میں اب بھی ایسا ہے ، عورتوں کے لباس کو موبائل جیل کے طور پر استعمال کیا گیا اور اُن کو ورجن بیلٹ پہنا کے لاک کیا گیا تاکہ وہ وفادار رہیں لیکن تمام تر پابندیوں، قوانین اور مذہبی خوف کے باوجود اب عورت اور مرد کی نیوڈ دنیا صرف کمپیوٹر میں چند الفاظ کی مرہون منت ہے اور لاکھوں تصاویراورویڈیوز کمپوٹر سکرین پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ سیکس ٹوائز یا سیکس کی معاون پراڈکٹس آج کے دور کے صرف ’’بیمار ذہنوں ‘‘یا’’ جنسی مافیاء‘‘ کی تخلیق نہیں ہیں بلکہ ہزاروں سال پہلے مختلف تہذیبوں میں بھی انسان انھیں استعمال کرتا تھا۔ہانگ کانگ ہسٹری میوزم میں آج بھی سینکڑوں سال پہلے استعمال ہونے والے سیکس ٹوائز دیکھے جاسکتے ہیں انڈین ہسٹری کا تو کیا کہنا۔

ہم اپنی روز مرہ زندگی میں بہت سی اشیا اپنی سہولت ، معاونت اور مسرت حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں، اسی طرح اگر ہم سمجھیں کہ سیکس ٹوائز ہماری زندگی میں ایڈونچر لاسکتے ہیں، اُس کو زیادہ رنگین (سپائسی )بنا سکتے ہیں تو ہمیں’’شرم وحیا‘‘ کی ’’پروگرامنگ‘‘ کو’’ ڈی پروگرام‘‘ کرکے اپنی زندگی اور اپنے تعلقات کو نئے رنگ دینے چاہیے۔سیکس ٹوائز ہماری صحت مندانہ جنسی زندگی کے لئے کیسے معاون ہوسکتے ہیں۔

۔1۔بھر پور طریقے سے سیکس ابخوائے کرنے کے لئے فورپلے کا بڑااہم کردار ہوتا ہے۔ سیکس ٹوائز ان لمحات کو ناٹی بنا سکتے ہیں اور ان سے ایک دوسرے کو جسمانی یا ایروٹک مساج کرنے کاکام بھی لیا جاسکتا ہے۔ یہ یاد رہے کہ پہلا سیکس مساجر ہسٹریاکی مریضہ کی صحت کے لئے ایجاد کیا گیا۔
۔2۔اعصابی بے سکونی کی وجہ سے نفسیاتی پیچیدگیوں کی وجہ سے’’ذہنی ٹنیشن، ڈپریشن کی وجہ سے جنسی اشتہانہ ہورہی ہو تو سیکس ٹوائزکا استعمال جذبات کو زیادہ شدت دے کرجنسی زندگی میں بہترین کردار ادا کرسکتا ہے۔
۔3۔معذور افرادکے لئے بھی سیکس ٹوائز بہترین سیکس کے اظہارکا ذریعہ ہوسکتے ہیں۔
۔4۔وہ عورتیں جو مرد کے بغیر اور وہ مرد جو خواتین کے بغیر جنسی لذت حاصل کرنا چاہتے ہیں، سیکس ٹوائزاُن کی تنہائیوں کے بھرپور ساتھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
۔5۔وہ جوڑے جن کے تعلقات ایک دوسرے کی ’’قربت‘‘ کے باوجود بھی’’تشنہ‘‘ رہتے ہیں۔جنسی شدت کو انجوائے نہیں کرتے، یا پھر وقت کے گزرنے کے ساتھ بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ سیکس ٹوائزاُن کے لئے زندگی کو مسرت دلانے کے لئے بھر پور ایڈونچر ہیں۔
۔6۔بعض اوقات جوڑے میں سے ایک تو بھرپور طریقے سے اپنی جنسی تسکین حاصل کرلیتا ہے مگر ساتھی زیادہ سیکس کی خواہش ہونے کی وجہ سے بھرپور آسودگی حاصل نہیں کرپاتا، یا پھر وہ ایک دوسرے کوکلائمیکس تک لانے یا آرگزم دینے میں اکثر کامیاب نہیں ہوپاتے۔

ایسی صورت میں یا تو وہ ایک دوسرے کو چیٹ کرتے ہیں یا پھر تشنگی کودبانے کی وجہ سے نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہوکر گھر یلوزندگی کو جہنم بنا لیتے ہیں اور معمولی معمولی باتوں پر بہانے بہانے سے لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں، نفرت کرنے لگتے ہیں، اور سماجی مجبوریوں کی وجہ اکٹھے رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں سیکس ٹوائز اس کمی کو پورا کرکے اُن کی محبت میں اضافہ کرتے ہیں اور گھر یلو زندگی کو مستحکم کرتے ہیں۔وہ مردو خواتین جو ماضی میں خراب تعلقات کی وجہ سے فیصلہ کرلیتے ہیں وہ آئندہ تنہارہیں گے، یا وہ سنگل والدین جو بچوں کی وجہ سے شادی نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ یا پھر وہ بوڑھے لوگ جو اپنے ایک ساتھی سے محروم ہوجاتے ہیں، وہ بھی سیکس ٹوائزکے استعمال سے اپنی زندگی کو نئے رنگ دے سکتے ہیں۔


سیکس ٹوائز کو اگر ایک مسرت کا ٹول سمجھا جائے تو یہ ایسی ہی پراڈکٹس ہیں جیسے ہماری زندگی میں ٹیپ ریکارڈر،ٹی وی ،وڈیوگیم وغیرہ ہیں۔ سیکس ٹوائز کو ہیلپنگ پراڈکٹ جیسے واشنگ مشین، فریج، مائیکروویواوون، مساجربیڈ، مساجر کرسیوں وغیرہ کے طور پر بھی سمجھا جاسکتا ہے۔ ان کو فزیکل ہیلتھ پراڈکٹس کے طور پر بھی لیا جاسکتا ہے۔

سیکس ٹوائز کے متعلق ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا ان کا استعمال نارمل ہے؟ یہ جوڑے کا یا افراد کا انفرادی فیصلہ ہے۔ ان کا استعمال کرنا بھی نارمل ہے اور ان کا استعمال نہ کرنا بھی نارمل ہے۔ اس کا انحصار اپنے اپنے مزاج اور ضرورت کے مطابق ہے۔ جس طرح ہم وقت گزارنے کے لئے، خوش ہونے کے لئے، کچھ لمحات سے لطف اندوز ہونے کے لئے میوزک سنتے ہیں، ڈانس کرتے ہیں، مختلف کھیل کھیلتے ہیں۔ اپنی جسمانی سہولت کے لئے مختلف آلات استعمال کرتے ہیں جیسے کمپیوٹر سے لے کر واشنگ مشین تک، بالکل اسی طرح ہم جنسی ٹوائز کو اپنی زندگی کا حصہ بناکر لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

کیا سیکس ٹوائزاستعمال کرنے سے مرد وعورت ایک دوسرے سے دور ہوجائیں گے یا ایک مرد جو اپنی معاونت، کمزوری یا پھر صرف ایڈونچر کے لئے اپنے ساتھی کے ساتھ استعمال کرنا چاہتا ہے ؟کیا نفسیاتی طور پر اپنے آپ کو کم تر سمجھے گا؟ اس کا انحصار بھی مخصوص ’’شرم وحیا‘‘ کی پروگرامنگ سے ہے، جوڑے جو ایک دوسرے کے ساتھ جنسی زندگی کے لئے ایک دوسرے کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، جسمانی یا فزیکل کمی کسی میں بھی ہوسکتی ہے اس کو محبت اور تعلقات کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دینا چاہئے، گفتگو میں اوپن ہیں تو وہ ان کے استعمال کو بالکل نارمل سمجھیں گے بلکہ ان کے تخلیق کرنے والوں کے شکر گزارہوں گے، اُن کے تعلقات مضبوط ہوں گے، وہ چیٹ کرنا کانہیں سوچیں گے، وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس نہیں کریں گے۔

کیا ان کا استعمال غیر فطری ہے؟ ہم اپنی زندگی میں بہت سی اشیاء خوشی اور سہولت کے لئے استعمال کررہے ہیں، وٹامنز سے لے کرمساج چئیرزتک، بیساکھیوں سے لے کر وہیل چےئرز تک، یہ سب زندگی گزارنے کے ٹول ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب سیکس ٹوائز مغربی ممالک میں بھی بڑے خٖفیہ طریقے سے خریدے جاتے تھے۔ کیٹلاگ یامیل آرڈر بزنس کے ذریعے فروخت کیے جاتے تھے۔ اب ان کو آن لائن فروخت کیا جارہاہے، ڈور ٹوڈور بیچاجارہا ہے، بڑے بڑے سٹورز اپنے شیلف پر بیچ رہے ہیں۔ سیکس ٹوائز کو’’شیطانی‘‘،ٹے بویا غلط فعل کے طور پر لینے کی بجائے مسرت کے طور پر لینا چاہیے۔ سیکس ٹوائزکی درجنوں اقسام ہیں جن میں مصنوعی مرد وعورت (سیکس ڈول )مصنوعی جنسی اعضاء مخصوص فرنیچر،وائبریٹرزاور مخصوص لباس ہیں۔

One Comment