پاکستانی صحافی احمد نورانی پر اسلام آباد میں حملہ

پاکستان کے ایک انگریزی روزنامے سے وابستہ تحقیقاتی صحافی احمد نورانی اسلام آباد میں ایک حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔ نورانی کو سر پر چوٹیں آئی ہیں اور وہ ملکی دارالحکومت کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق احمد نورانی، جو صحافت میں اپنی تحقیقاتی رپورٹنگ اور بے لاگ اظہار رائے کی وجہ سے کافی جانے جاتے ہیں، آج جمعہ ستائیس اکتوبر کے روز اسلام آباد ہی میں اپنی گاڑی میں سفر پر تھے کہ اچانک تین موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے ان کی کار کے آگے آ کر انہیں رکنے پر مجبور کر دیا۔

ان حملہ آوروں نے انہیں ان کی گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکالا اور پھر ڈنڈوں سے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔ اس واقعے کو موقع پر موجود کئی راہ گیروں نے بھی دیکھا اور حملے کے بعد حملہ آور احمد نورانی کو زخمی چھوڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس حملے میں احمد نورانی کافی زخمی ہو گئے اور انہیں سر پر چوٹیں آئی ہیں۔ انہیں فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔

اس واقعے کے کئی گھنٹے بعد جمعے کی شام تک کسی بھی عسکریت پسند گروہ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔ اس حملے کی احمد نورانی کے رفقاء کار، پاکستانی صحافتی تنظیموں اور حکومتی اہلکاروں نے بھرپور مذمت کی ہے۔

احمد نورانی پاکستان میں جنگ میڈیا گروپ کے انگریزی زبان کے اخبار ’دا نیوز‘ کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان پر حملے کے خلاف جمعے کے روز ہی اسلام آباد میں صحافیوں نے ایک احتجاجی مظاہرے میں اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے میڈیا کارکنوں کے لیے تحفظ کا مطالبہ بھی کیا۔

آج کے حملے میں زخمی ہونے والے صحافی نے، جو سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ملکی سیاسی اور اقتصادی موضوعات پر کھل کر اظہار رائے کرتے تھے، چند روز قبل غیر متوقع طور پر اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنا بند کر دیا تھا۔

پاکستان دنیا بھر میں صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں ریاستی ادارے اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ا ور ا ن کی پروردہ انتہا پسند مذہبی عسکریت پسند گروپ اور مجرموں کے گروہ آزادی صحافت پر حملہ کرتے ہوئے صحافیوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

پاکستان میں موجود صحافیوں کے مطابق احمد نورانی کے حملہ آوروں کے متعلق سب جانتےہیں مگر کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ ان حملہ آوروں کے ماسٹر مائنڈ کا نام بھی لیں سکیں ۔ انہیں صرف نامعلوم افراد کہا جا رہا ہے۔

احمد نورانی پر اسلام آباد میں کیے گئے اس حملے سے قریب دو ہفتے قبل پاکستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے شمالی مغربی شہر صوابی میں ایک حملہ کر کے ایک مقامی صحافی ہارون خان کو بھی قتل کر دیا تھا۔

Comments are closed.