عورت ایک فتنہ

شبانہ نسیم

ویسے تو خواتین (عمر کی کوئی قید نہیں)پر جسمانی ،ذہنی اور جنسی تشددجیسے واقعات ہمارے ہاں اکثر و بیشتر رونما ہوتے ہی رہتے ہیں مگر چند دنوں سے تو ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے اس قسم کے واقعات کی ملک میں کوئی وباءہی پھوٹ پڑی ہو ۔واضح رہے رواں برس کے اوائل میں قصور میں ایک سات سالہ بچی کوایک چوبیس سالہ شخص نے جنسی ذیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر کے کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیا تھا۔بچی کے قاتل کو خدا خدا کر کے ڈی این اے جیسے ٹیسٹ کی مدد سے گرفتار کر ہی لیا گیا ۔

سننے میں آیا ہے کہ قاتل ایک سیریل کلر ہے ۔بچی کے والد کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کی بڑی تعداد کا مطالبہ ہے کہ قاتل کو سرعام چوک میں پھانسی چڑھا دیا جائے۔بہت سوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چھوٹی چھوٹی بچیوں کا باہر پھرنا اور چست لباس پہننا انکو ایسی اذیت سے دوچار کر سکتا ہے لڑکیوں کو مناسب لباس پہنایا جائے اور بغیر ضرورت کے گھر سے باہر نہ جانے دیا جائے۔

میرا سوال ہے کہ کیا قاتل کو سرعام پھانسی دینے سے یا چھوٹے بچے بچیوں کو گھروں میں قید کر لینے اور موٹے بھدے لباس پہنانے سے اس جرم کا خاتمہ یا اس میں کمی ممکن ہے ؟چلیں عورت تو ہے ہی فتنہ (بچپن میں ایک مولانا کم اسلامیات ٹیچر کی زبانی اکثر سننے کو ملنے والا لقب)چاہے آٹھ ماہ کی ہی کیوں نہ ہو مگر نر بچے کا کیا قصور؟کیا بچوں بچیوں کے لباس ان کی شرارتوں ،اچھل کود ،رقص اور گیت گانے کو ان کے ساتھ ہونے والی ذیادتیوں کی وجہ قرار دینا گھٹیا پن کی سب سے اونچی مثال نہیں؟

چند دن پہلے سوشل میڈیا اور اس کے بعد پرنٹ میڈیا پرایک مارننگ شوپر پابندی کیلئے بڑے جتن کیے گئے ایک وکیل صاحب تو عدالت ہی پہنچ گئے اور موقف اختیار کیا ایسے بے ہودہ ٹی وی شوز جن میں چھوٹی چھوٹی بچیاں رقص کرتی ہوں معاشرے میں برائی کی بڑی وجہ ہیں ۔ان پر پابندی عائد کی جائے۔یہی نہیں بلکہ یہاں تک کہا گیا کہ یہ بچیاں خود مردوں کو دعوت گناہ دے رہی ہیں جس کی وجہ سے زینب کیس جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔

یہاں اس قسم کے نقطہ اعتراز اٹھا نے والے نیک لوگوں سے سوال یہ ہے کہ اتنے کم عمر کے بچے یا بچیاں ان کیلئے جنسی ہیجان کا باعث بنتے ہیں تو ایک بھرپور عورت کو دیکھ کر ان کا کیا حال ہوسکتا ہے؟کیا وہ انسانوں کو جنسی کشش والی عینک اتار کر بحیثیت انسان نہیں دیکھ سکتے؟کیا ایسے ذہنی مریض لوگوں سے عورت پر ڈلا غلاف جسے برقع کہا جاتا ہے کوئی معنی رکھتا ہے ؟ایک بچارے بے ڈھنگے سے سیاہ کپڑے کی کیا حیثیت جب ایک مرد کے ذہن میں سامنے والے کے جسم کے اتار چڑھاؤ کے تانے بانے ہی بنے جاتے رہتے ہوں تو۔

چند زوز قبل سوشل میڈیا پر ہی ایک دانشور حضرت کی طرف سے خواتین کے لباس کے حوالے سے گولڈن رولز پر مبنی ایک پوسٹ شیئر کی گئی ۔مذکورہ پوسٹ میں صاحب پوسٹ کا کہنا تھا کہ خواتین کو اعتدال والا لباس استعمال کرنا چاہیے مطلب نہ ہی اس لباس کو پہن کر خاتون باجی حاجن(حج کرنے والی پردہ دارخاتون) نظر آئے اور نہ ہی سنی لیون(پڑوسی ملک کی دلکش اداکارہ)۔پر سوال یہ ہے کہ بھائی عورت مرد کو پیدا کر سکتی ہے اسے پال پوس کر جوان کر سکتی ہے مگر آپ کے خیال میں اسے اتنی عقل ابھی بھی نہیں آئی کہ اپنے لباس کادرست انتخاب ہی کر سکے؟

ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے بیشتر پرہیزگارخواتین و حضرات کی رائے کے مطابق اصل فساد کی جڑ عورت ہی ہے اور ان ہی کا ٹھیکہ ہے کہ وہ خواتین کیلئے زندگی گزارنے کے سنہرے اصول وضع کریں ۔ذاتی طور پر میں پرہیز گار لوگوں کی رائے کے پہلے نصف حصے سے متفق ہوں ۔

اس اتفاق کی وجہ یہ ہے کہ ہماری خواتین کی بڑی تعدادبیٹے پیدا تو دھڑا دھڑ کر رہی ہے مگر ان کی تربیت سے شاید ناواقف ہے۔ اگر والدین اپنے بیٹوں کو انسان بننے کی تربیت دینے لگیں تو شاید آنے والے وقت میں ہمیں بھی اپنی بچیوں ،خواتین اور بچوں پر پہرے بٹھانے ،ان کے لباس پر تنقید کرنے اور انھیں خوشی سے ناچنے گانے سے روکنا نہ پڑے۔

Comments are closed.