بھارت: سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کی سمت ایک اہم قدم

بھارتی سپریم کورٹ نے تمام سیاسی جماعتوں کو حکم دیا ہے کہ انتخابات میں اپنے امیدواروں کے منتخب ہونے کے 48 گھنٹے کے اندر ان کے مجرمانہ ریکارڈ کو عام کریں۔ اسے ملک میں سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جارہا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے منگل 10 اگست کو ایک اہم فیصلے میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں کامیاب ہونے والے اپنے امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ کو انتخابی نتائج کے اعلان کے 48 گھنٹے کے اندر اخبارات میں شائع کرانا ہوں گے۔ مجرمانہ ریکارڈ کی تفصیلات کم از کم دو اخبارات میں شائع کرائی جائیں اور اس کے بارے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کو 72 گھنٹے کے اندر مطلع کیا جائے۔

عدالت عظمٰی نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اس بات کی بھی وضاحت کرنا ہوگی کہ انہوں نے مجرمانہ کیسز والے امیدواروں کا ہی ٹکٹ کیوں دیا تھا اور ایسے افراد کے خلاف درج تمام کیسز کی تفصیلات پارٹی کی ویب سائٹ پر بھی شائع کرنا ہوں گی اور انہیں منتخب کرنے کے اسباب بھی بتانا ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کی طرف سے اپنے اختیارات کے غلط استعمال پر قدغن لگانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ ریاستی حکومتوں کو کسی بھی رکن پارلیمان کے خلاف درج مجرمانہ کیسز کو واپس لینے سے قبل ہائی کورٹ سے منظوری لینا ہوگی۔

بھارت: ایک تہائی سے زائد قانون سازوں پر جرائم کے مقدمات

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اترپردیش کی یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت نے یوگی ادیتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد ان کے خلاف عائد متعدد مقدمات واپس لے لیے تھے۔ جس میں فرقوں کے درمیان مذہبی منافرت پھیلانے جیسے سنگین کیسز بھی شامل تھے۔ ریاستی حکومت نے ریاست کے دیگر کئی وزراء کے خلاف عائد مقدمات بھی واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔

سپریم کورٹ دراصل ایک درخواست گزار کی طرف سے توہین عدالت کے سلسلے میں دائر کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ برس فروری میں اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ نومبر 2019ء میں بہار اسمبلی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو اپنی تمام تفصیلات انتخابی نتائج کے اعلان کے 48 گھنٹے کے اندر یا پھر کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی ابتدائی تاریخ سے کم از کم دو ہفتے کے اندر حکومتی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا ہوگا۔ عدالت نے اس وقت کہا تھا کہ اگر سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کے مجرمانہ بیک گراونڈ کی تفصیلات اپ لوڈ نہیں کیں تو ان کے انتخانی نشان معطل کردیے جائیں۔

سیاسی جماعتوں نے تاہم سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جس کے بعد ان کے خلاف ایک درخواست گزار نے توہین عدالت کا مقدمہ دائر کردیا۔

بھارتی پارلیمان میں مجرمانہ ریکارڈ والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ

بائیں بازو کی جماعت سی پی آئی (ایم) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بہار اسمبلی انتخابات میں اپنے امیدواروں کے مجرمانہ بیک گراونڈ شائع نہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی طلب کی۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ان جماعتوں کے انتخابی نشانات کو معطل کردیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سیاست میں مجرموں کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویش ناک ہے۔ جسٹس آر ایف نریمن نے اپنے فیصلے میں لکھا، ”ایسا لگتا ہے کہ پچھلے چار عام انتخابات کے دوران سیاست میں جرائم کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ سن 2004ء میں پارلیمان کے 24 فیصد اراکین کے خلاف جرائم کے کیسز تھے۔ سن 2009ء میں یہ تعداد بڑھ کے 30 فیصد، سن 2014ء میں 34 فیصد اور سن 2019ء میں 43 فیصد ہوگئی۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکور کا کہنا ہے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے گویا سیاسی جماعتیں سیاست کو جرائم سے پاک کرنے میں کوئی مدد نہیں کریں گی اس لیے الیکشن کمیشن اورعدلیہ کو ہی اپناکردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئینی لحاظ سے بھی کافی وسیع اختیارات موجود ہیں۔

دوسری طرف قانونی امور کی تحقیقات سے متعلق ایک تھنک ٹینک کے بانی آلوک پرسنا کا کہنا ہے کہ دراصل ووٹروں کا ایک طبقہ مجرمانہ بیک گراونڈ رکھنے والے امیدواروں کو ووٹ دینے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتا۔ ملک میں عدالتی اور پولیس اصلاحات کے بغیر انتخابی اصلاح کا کوئی تصور نہیں ہے۔

سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کے لیے کوشاں ایک غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی میں مودی کابینہ میں تبدیلی کے بعد موجودہ 78 وزراء میں سے 33 یعنی 42 فیصد نے اپنے خلاف مجرمانہ ریکارڈ درج ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ ان میں چار کے خلاف اقدام قتل اور 24 کے خلاف قتل اور لوٹ مار جیسے سنگین جرائم کے تحت کیس درج ہیں۔

dw.com/urdu

One Comment