آصف قریشی کے لیے دھمکیاں کوئی نہیں بات نہیں لیکن اسے امید ہے کہ ہم جنس پرست مسلمانوں پر بنائی گئی دستاویز فلم ،برطانوی ایشیائی کمیونٹی کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوگی اور خفیہ طور پر زندگی گذارنے اور لوگوں کی لعن طعن سے بچ کر آپس میں زیادہ قریب ہو جائیں گے ۔
Muslim Drag Queen
یا مسلم ہم جنس پرستوں کی ملکہ ،آصف قریشی اور اس کے دو ددوستوں پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہے جس میں برطانیہ میں بسنے والے ایشیائی ہم جنس پرست مسلمان یا گئشین کی خفیہ زندگی کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔
برطانوی پولیس نے وعدہ کیا ہے کووہ فلم میں کام کرنے والوں اور ان کے خاندانوں کا تحفظ کرے گی کیونکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ سوموار کو اس فلم کے ریلیز ہونے کے بعد مسلمان انتہا پسندوں کی طرف سے شدید ردعمل ہو سکتا ہے۔
’’ میں مسلسل پریشان اور خوفزدہ ہوں لیکن ہم برطانوی مسلمان ہم جنس پرستوں کا بھی حق ہے کہ ہماری بات سنی جائے۔ ہماری کہانی کو سناجائے اور اس پر شرمندہ ہونے کی بجائے ہمارے مسائل پر توجہ دی جائے‘‘ آصف قریشی جسے برطانیہ کی پہلی مسلمان ہم جنس پرست ملکہ کہا جارہا ہے اور اس کا دوسرا نام آصفہ لاہور ہے ، نے بات کرتے ہوئے کہا۔
برطانیہ میں تقریباً 150مسلمان ہم جنس پرست ملکائیں ہیں جو کہ اپنے مذہب اور اپنی جنس کے درمیان مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ان کی کمیونٹی ان سے نفرت کی بجائے ان سے برابری کا سلوک کرے۔
میں پاکستانی ہوں، میں برٹش ہوں، میں مسلمان ہوں ، میں ہم جنس پرست ہوں اور ان کی ملکہ ہوں ، لوگ کہتے ہیں کہ تمام خصوصیات اکٹھی نہیں ہو سکتیں لیکن میں کہتا ہوں کہ میں ان تمام خصوصیات کے ساتھ آپ کے سامنے موجود ہوں ۔
آصف قریشی نے بتایا کہ پچھلے ہفتے جب اس فلم کا ٹریلر جاری کیا گیا تو مجھے سوشل میڈیا پر سینکڑوں پیغامات ملے ۔یہ پیغامات نوجوان ہم جنس پرست مسلمانوں کے ہیں جنہیں پتہ ہی نہ تھا کہ یہاں گئیشن کمیونٹی بھی ہے۔پورے برطانیہ میں ہماری کمیونٹی موجود ہے مگر وہ چھپی ہوئی ہے لہذاب وقت آگیا ہے کہ وہ کھل کر سامنے آئے۔
اس نے کہا کہ 1960 میں برطانوی ہم جنس پرستوں نے اپنے حقوق کی مہم شروع کی اور آج میں مسلمان ایشیائی ہم جنس پرستوں کے لیے مہم چلا رہا ہوں ۔
یہ دستاویزی فلم ساؤتھ ہال لندن میں رہنے والے ایک 32 سالہ نوجوان سے شروع ہوتی ہے جسے دھمکی آمیز اور گالیوں بھری ای میلز آرہی ہوتی ہیں اور آصف قریشی فلم میں اس کا دوست اور رہنما بھی ہے اور کہتا ہے کہ ان ای میلز سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اور پھر فلم کے آخر میں اسے برطانیہ کے ایک میگزین کی طرف سے ایل جی بی ٹی ایوارڈ ملتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔
آصف قریشی گئیشن کمیونٹی کے نمائندے کے طور پر برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کرنا چاہتا ہے اور اپنی کمیونٹی کو درپیش مسائل پر بات کرناچاہتا ہے۔ ’’میں چاہتا ہوں کہ مسلم ہم جنس پرستوں کے مسائل پر کھل کر بات ہواور مختلف چئیرٹی تنظیمیں ان کے مسائل پر بھی توجہ دیں‘‘۔ آصف قریشی نے بتایا۔