ماسکو ٹائمز
اپنے ڈکٹیٹر صدر کوبتادو کہ وہ آئی ایس آئی ایس کے دہشت گردوں سمیت جہنم میں جا سکتا ہے ، میں شام کو تمھارے صدر اور اس کے سعودی حمایتیوں کے لیے ایک بڑا سٹالن گراڈ بنادوں گا
♦
روسی صد پوٹن نے ڈپلومیٹک آداب و پروٹوکول کو توڑتے ہوئے ذاتی طور پر ترکی کے سفیر امیت یاردم کو طلب کیا اور وارننگ دیتے ہوئے کہا اگر ترکی کے صدر طیب اردگان شام اور عراق میں آئی ایس آئی ایس اور دوسرے باغیوں کی حمایت سے باز نہ آئے تو ان سے تعلقات ختم کر لیں گے۔ یاد رہے کہ روس کا بحیرہ روم میں ایک بڑا بحری اڈا موجود ہے۔
ماسکو ٹائمز کے مطابق روسی صدر نے ترکی کے سفیر کو بلا کر ترکی کی خارجہ پالیسی پر سخت تنقید کی ۔ترکی کے شام اور عراق اور یمن میں سعودی عرب کے حمایت یافتہ القاعدہ کے دہشت گردوں کی حمایت کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایااور بحث بڑھتے بڑھتے تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔
ماسکو ٹائمز کو اپنے ذرائع سے لیک ہونے والی خبر کے مطابق صدر پوٹن اور ترکی کے سفیر کے درمیان شام کی صورتحال پر دو گھنٹے تک بند کمرے میں ملاقات ہوئی اور بحث بڑھتے بڑھتے تلخ ہوگئی ۔ترکی کے سفیر نے روسی الزامات رد کرتے ہوئے شام کی صورت حال کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا اور کہا کہ روس کی وجہ سے شام میں سول وار جاری ہے جس پر صدر پوٹن نے جواباً کہا کہ ’’ اپنے ڈکٹیٹر صدر کو بتادو کہ وہ آئی ایس آئی ایس کے دہشت گردوں سے سمیت جہنم میں جا سکتا ہے ، میں شام کو تمھارے صدر اور اس کے سعودی حمایتیوں کے لیے ایک بڑا سٹالن گراڈ بنادوں گا
صدر پوٹن نے ترکی کے سفیر کو کہا کہ تمہارا صدر بہت بڑا منافق ہے ایک جانب وہ جمہوریت کی بات کرتاہے اور مصر میں جمہوری حکومت کے خاتمے پر چیختا چلاتا ہے مگر دوسری طرف وہ شام میں حکومت کو گرانے کے لیے دہشت گردوں کی امدا د کر رہا ہے ۔پوٹن نے مزید کہا کہ روس شام کی جائز حکومت کی حمایت ترک نہیں کرے گا اور وہ اپنے اتحادیوں ایران او ر چین کے ساتھ مل کر شام کے سیاسی حل کی کوششیں جاری رکھے گا جس کی وجہ سے 23 ملین کی آبادی نسلی اور مذہبی طور پر انتشار کا شکار ہو گئی ہے۔