عثمان غازی
ایان تم پہلے ہی مختصر کپڑے پہنتی ہومگر تمہارے جسم پر جتنے کپڑے ہیں، ہم انہیں بھی نوچ لینا چاہتے ہیں کیونکہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی ہم نے طے کرلیا ہے کہ تم ایک مجرمہ ہو تمہاراجرم یہ نہیں ہے کہ تم نے منی لانڈرنگ کی کوشش کی، تمہارا جرم یہ ہے کہ تم اس معاشرے میں ایک عورت ہوورنہ جتنے پیسوں کی تم نے منی لانڈرنگ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے اس سے دس گنا زیادہ کی کامیاب منی لانڈرنگ کرنے والے مرد ملزمان کی ضمانت دودن میں ہوجاتی ہے۔
اب دیکھونا!! تمہیں ناجائز بچے کی ماں ہم نے بنایا۔۔زرداری کی داشتہ ہم نے بنایا۔۔کیا ہوا اگر کچھ ثابت نہیں ہوسکا ۔۔تم ہماری وحشی نگاہوں کا سرور ہو۔۔ہم تمہیں قہقہے لگالگا کر اپنے لفظوں سے نوچیں گے،تم جیسا حسین سراپا ہماری دسترس میں نہیں ہے تو کیا ہوا، تمہاری بے بسی کے تذکرے ہماری مردانہ انا کی تسکین کرتے ہیں۔
سنو ایان !! تم جس جرم میں پانچ ماہ جیل میں رہی ہو، اس جرم کی فرد جرم تمہاری گرفتاری کے نو ماہ بعد عائد ہوئی، تم شاید اس ناانصافی پر برہم ہو مگراے قومی کھلونے ۔۔تم منی لانڈرنگ کے مقدمے میں انصاف ڈھونڈرہی ہو، تم پر اصل مقدمہ تو مردوں کے معاشرے میں ایک حسین عورت ہونا ہے ۔
تم نے عدالت کو گلستان بناکر رکھاہے، کمرخمیدہ اور عمر رسیدہ بڈھے بھی تمہیں کہنی مارنے پہنچ جاتے ہیں، جس طرح فلم میں ایک آئٹم سانگ ہوتا ہے، اس طرح تم نیوز چینل کی آئٹم رپورٹ ہو میری جان ۔۔ تم سرسے پیر تک چلتی پھرتی ریٹنگ ہو ۔
ایان تمہیں پاسپورٹ سپرداری کیس میں جس طرح رسوا کیا گیا ہے کہ تم مچلکے لے کر گھوم رہی ہو، عدالتی فیصلے کے باوجودکوئی تمہاری بات سننے کاروادار نہیں، اگر تمہارے گورے بدن اورہونٹوں کی لالی کو دیکھنے کی لذت سے فرصت ملی تو ضرور سوچیں گے کہ انصا ف کس چڑیا کا نام ہے ایک لمحے کے لیے مجھے لگا کہ پاکستان میں ایان نام کا بس ایک ہی قومی کھلونا ہے مگراپنے اطراف دیکھ کر میں چپ ہوگیا۔۔
پاکستان کی ہر عورت کسی نہ کسی درجے میں ایان ہے جب شوہر صرف مردانہ انا کی تسکین کے لیے بیوی پر گرجتاہے تو وہ ایان ہوتی ہے جب باس اپنی ملازمہ کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر زور سے دباتا ہے اور بے بسی کا احساس اس لڑکی کا جگر کاٹ دیتا ہے تو بس وہ ایان ہوتی ہے۔ جب ضرورت کسی عورت کو مرد کے آگے جھکاتی ہے اور وہ اسے بے بس کرتاچلا جاتا ہے تو بس عورت کا یہی روپ ایان ہے۔
ماڈل ایان تو پاکستانی عورت کی بے بسی کا انتہاپسندانہ روپ ہے ۔۔ایان تمہارے ساتھ جوہورہا ہے، وہ ہماری قومی روایت ہے، ہمیں معاف کردو، پاکستانی عورت کا کسی نہ کسی درجے میں یہی مقدر ہے۔
♣
4 Comments