فرانس اور روس کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

اے ایف پی

isis23-690x460

پیرس۔ 17 نومبر:فرانس کے جنگی طیاروں نے آج آئی ایس کے ٹھکانوں پر زبردست بمباری کی جبکہ روس نے بھی اس کا بھرپور ساتھ دیا کیونکہ پیرس پر ہوئے وحشت ناک حملے کے بعد جہادیوں کو تباہ و تاراج کرنے اور شام کی جنگ کے خاتمہ کیلئے بین الاقوامی برادری پوری طرح متحد ہوگئی ہے۔فرانس کے جنگی طیاروں نے شام کے شہر رقہ میں جو آئی ایس کاطاقتور گڑھ ہے ، بمباری کے ذریعہ کمانڈ سنٹر اور ٹریننگ سنٹر کو تباہ کردیا۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے ایک بیان میں کہا کہ شام میں بہت جلد ’’ایک بڑی تبدیلی‘‘ دیکھنے میں آئے گی۔ انہوں نے فرانس کے ساتھ یگانگت کا اظہار کیا جہاں آئی ایس بندوق برداروں اور خودکش بمباروں نے دارالحکومت پیرس میں 129 افراد کا قتل کیا۔ کیری نے کہا کہ شام میں انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے تعلق سے چند ممالک جیسے ایران، روس اور سعودی عرب کی رائے منقسم ہے، لیکن وینا میں ہفتہ کو منعقد شدنی اجلاس میں توقع ہے کہ مثبت پیشرفت ہوگی اور غیرمعمولی اقدامات کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں ایک غیرمعمولی تبدیلی کیلئے صرف چند ہفتہ باقی رہ گئے ہیں۔ یہ سیاسی پیشرفت اس وقت ہوئی جب صدر فرانس فرینکویس ہالینڈ نے آئی ایس کو جنگی جرائم کی بناء بے رحمی سے ختم کرنے کے عہد کا اعادہ کیا جبکہ روس نے بھی اپنا موقف اس وقت مزید سخت کردیا جب اس بات کی توثیق ہوگئی کہ مصر میں گزشتہ ماہ روسی مسافر بردار طیارہ کو مار گرایا گیا۔ اس حملے میں 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

آئی ایس گروپ جو اس وقت عراق اور شام کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی سرگرم ہے، نہ صرف اس طیارہ کو مار گرانے بلکہ گزشتہ ہفتہ بیروت میں بم دھماکے کی بھی ذمہ داری قبول کی ہے۔ جان کیری نے کہا کہ ان کا یہ احساس ہے کہ ہر شخص اب حقیقت کو جان چکا ہے۔ ہم نے آئی ایس کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کردی ہیں اور ان کے اس مرکز کو نشانہ بنایا جائے گا جہاں سے یہ منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

ہم نے معلومات کے مزید تبادلے سے اتفاق کیا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند ہفتے اہمیت کے حامل رہیں گے۔ آئی ایس کو غیرمعمولی دباؤ کا احساس ہوگا۔ صدر فرانس ہالینڈ 24 نومبر کو  واشنگٹن کا دورہ کررہے ہیں جہاں وہ صدر بارک اوباما سے ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ دو دن بعد یعنی 26 نومبر کو وہ ماسکو میں صدر روس ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے۔ ہالینڈ نے کل کہا تھا کہ وہ مختلف قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے آئی ایس کے خلاف بین الاقوامی باہمی ربط کو مزید مستحکم بنانے کے خواہاں ہیں۔ اس دوران فرانس کی پولیس نے پیرس بم دھماکوں کی تحقیقات میں مزید شدت پیدا کردی ہے اور دوسری شب بھی 100 سے زائد دھاوے کئے گئے۔

پولیس کو 26 سالہ صالح عبدالسلام کی تلاش ہے۔ وہ بلجیم کے دو بھائیوں میں سے ایک ہے جسے ان حملوں کا ذمہ دار سمجھا جارہا ہے۔ پیرس میں عوام نے آج بھی مرنے والوں کو خراج پیش کیا اور مختلف مقامات پر جہاں وہ لوگ کام کیا کرتے تھے ، تصاویر آویزاں کی گئیں جہاں موم بتیاں اور گلدستے رکھے گئے۔ پیرس اب تک ان حملوں کے اثر سے باہر نہیں نکل پایا۔

یہاں جنوری میں بھی ’’شارلی ہیبڈو‘‘ میگزین اور یہودی سوپر مارکٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پیرس پر ہوئے حملے کے 4 دن گذرنے کے بعد بھی اس کے اثرات شہر میں نمایاں طور پر دیکھے جارہے ہیں جہاں غم و اندوہ کا ماحول ہے۔

Comments are closed.