بھارت: گستاخِ رسول کی سزا, سر تن سے جدا

441075-kamlesh

حیدرآباد۔ 13 دسمبر : ناموس رسالتؐ کا اپنی جان پر کھیل کر بھی تحفظ ہر مسلمان کا اولین دینی فریضہ ہے اور جو کوئی اس فریضہ کی ادائیگی میں مصلحت کا شکار ہوجاتا ہے، وہ خود کو ’’محب رسولؐ یا عاشق رسولؐ‘‘ کہنے کا قطعی حق نہیں رکھتا۔ کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے اپنے مال و متاع، والدین، اولاد اور اپنی جان سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہ ہو۔

اترپردیش میں ہوئی شان رسالتؐ میں گستاخی کے خلاف آج شہر حیدرآباد جمعیتہ العلمائے ہند آندھرا پردیش و تلنگانہ کی جانب سے ایک زبردست احتجاجی دھرنا و ریلی اندرا پارک کے قریب منظم کی گئی۔

اندرا پارک لوور ٹینک بنڈ کا یہ علاقہ نعرۂ تکبیر ’’یارسولؐ اللہ! ہم شرمندہ ہیں، آپ کے گستاخ زندہ ہیں‘‘، گستاخ رسولؐ کی ایک سزا سَر تن سے جدا‘‘ اور ’’کملیش تیواری کو پھانسی دو‘‘ جیسے نعروں سے گونج اٹھا۔ اس احتجاجی دھرنے میں مختلف تنظیموں کے ذمہ دار و علمائے کرام کی کثیر تعداد موجود تھی۔

احتجاجی دھرنے میں شریک محبان رسولؐ سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے یہ واضح کیا کہ اُمت مسلمہ سب کچھ برداشت کرسکتی ہے لیکن نبیؐ کی شان میں گستاخی پر خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ اور شان رسالتؐ میں گستاخیوں کے ذریعہ اُن کے صبر کا امتحان لیا جارہا ہے۔ اگر یہی صورتِ حال رہی تو ملک کا امن برقرار رہنا دشوار ہوجائے گا۔

علمائے کرام نے اپنے خطابات کے ذریعہ حکومت کو یہ پیغام دیا کہ اگر حکومت، گستاخ رسولؐ کو کیفرکردار تک نہیں پہنچاتی ہے تو احتجاج میں مزید شدت پیدا کی جائے گی۔ علماء نے بتایا کہ اس ملک کے دستور و آئین کا احترام کرتے ہوئے اب تک مسلمان دستور کے دائرہ میں احتجاج کررہے ہیں۔ حکومت فوری طور پر تمام مذاہب و مذہبی رہنماؤں کے احترام کے سلسلے میں قانون مدون کرے تاکہ اس طرح کی گستاخیوں کا سلسلہ فوری بند ہوسکے۔

مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ العلمائے ہند تلنگانہ و آندھرا پردیش، مولانا نصیرالدین ناظم اعلیٰ وحدت اسلامی تلنگانہ، مولانا عبدالمغنی مظاہری ، مولانا قاضی سمیع الدین، مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا غیاث احمد رشادی (صدر صفا بیت المال) ، مولانا حافظ خلیق احمد صابر، مولانا معراج الدین ابرار، مولانا رحیم الدین انصاری، مولانا قطب الدین، مولانا خالد امام، مولانا حافظ مقصود احمد طاہر، مولانا طاہر، جناب منیرالدین مختار، جناب عبدالرشید سلامی، جناب امجد اللہ خاں خالد سابق کارپوریٹر کے علاوہ دیگر تنظیموں کے ذمہ داران و سربراہان نے اس احتجاجی جلسہ میں شرکت کی۔

مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے اپنے خطاب کے دوران نہ صرف کملیش تیواری کو سزا کا مطالبہ کیا بلکہ سابق مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم کی جانب سے ملعون سلمان رشدی کی کتاب ’’شیطانی کلمات‘‘ پر عائد کردہ پابندی کو غلط قرار دیئے جانے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے ہندوستان میں تسلیمہ نسرین کے قیام کو دی جانے والی توسیع پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آج جس صورتحال کا ہم سامنا کررہے ہیں ،اس کی وجہ تسلیمہ نسرین کے قیام کو برداشت کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کملیش تیواری کو سخت سزا نہیں دی جاتی ہے تو ایسی صورت میں نظام کالج گراؤنڈز پر ایک زبردست احتجاجی جلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔ قبل ازیں صدرجمہوریہ ہند کے قیام حیدرآباد کے دوران اُن سے ملاقات کرتے ہوئے نمائندگی اور یادداشت پیش کرنے کیلئے وقت طلب کیا جائے گا۔ وقت نہ دیئے جانے پر راشٹرپتی نیلائم پر احتجاجی دھرنا منظم کیا جائے گا۔

Daily Siasat, Hyderabad, India

One Comment