آج ہماری ‘بات چیت‘ کا موضوع تعلیم سے جڑا ہوا ہے۔ ایک عام پاکستانی ، جو نچلے، نچلے درمیانے یا درمیانے طبقے سے تعلق رکھتا ہے، اس کی نظر میں تعلیم حاصل کرنے کا واحد مقصد کوئی معقول نوکری ہی حاصل کرنا ہے۔ یقیناً اچھی اور معیاری تعلیم ایک مناسب و معقول نوکری کا ذریعہ تو بن سکتی ہے، مگر تعلیم کا اول و آخری مقصد نوکری کا حصول نہیں ہے۔
آج جب ہم اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں تعلیم کے مقصد پر نظر ڈالتے ہیں تو پوری دنیا اِس بات پر متفق نظر آتی ہے کہ تعلیم انسانی ترقی کے لئے نا صرف ایک ناگزیر سرمایہ کاری ہے، بلکہ انفرادی و اجتماعی اور ذاتی و معاشرتی پائیدار ترقی کا بھی ایک اہم ستون ہے۔ آج کی معاشی ترقی اور سماجی ہم آہنگی صرف اور صرف تعلیم اور تربیت سے ہی پروان چڑہ سکتی ہے۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ایسی کوئی ترقی کسی کام کی نہیں جو انسانی سماج کی فلاح و بہبود کے کام نہ آئے۔ یہی سبب ہے کہ آج کی تعلیم کو معاشرے کی ترقی سے اس طرح جوڑا جاتا ہے کہ حاصل کی گئی تعلیم نا صرف ایک اچھے روزگار کا وسیلہ بنے، بلکہ یہ تعلیم ہمیں ایک ایسا انسان بھی بنائے جو اپنے آپ اور سماج میں موجود عدم برداشت، صنفی تضاد، اندھی عقیدہ پرستی سے نکال کر امن، برداشت، صنفی رواداری، منطق اور ہمہ گیریت کا درس دے اور ہمیں اس قابل بنائے کہ ہم اس معاشرے کی ترقی کا اہم جز بن سکیں۔
پائیدار ترقی دراصل ایسے طریقوں، اصولوں اور متبادل راستوں پر چل کر ایک پرامن اور خوشحال دنیا بنانے کا نام ہے، جس میں آپ کی سوچ ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہم اس دنیا کی ترقی کو پائیدار بنیادوں پر تب ہی استوار کر سکتے ہیں، جب ہم بچپن ہی سے اپنے گھروں اور اسکولوں میں ثقافتی تنوع، بین الامذاہب اور بین المسلک ہم آھنگی، نفسیاتی طور پر معتدل شخصیت کی کردار سازی، انسانی حقوق، معاشرتی انصاف اور تشدد سے پاک روّیوں کی آبیاری کریں گے۔
پائیدار ترقی کی اہمیت، افادیت اور ضرورت کو ایسے تعلیمی نظام و نصاب سے سمجھا اور سمجھایا جا سکتا ہے، جِس سے سیکھنے والا خاص قسم کی ایسی مہارتیں سیکھ سکے، اور ایسا علم و معلومات حاصل کر سکے، جو اس کے عقل و شعور میں وہ بنیادی تبدیلیاں لاسکے، جس کے استعمال سے اس دنیا کو سارے انسانوں اور چرند پرند کے لئے جینے کا ایک صحت مند ماحول اور پرامن معاشرہ مہیا ہو سکے۔
پائیدار ترقی انسانی ترقی کی ایسی حالت کو کہا جاتا ہے جس میں انسان موجود وسائل کو اِس طرح استعمال کرنے کی مہارتیں حاصل کرتا ہے، جس سے ناصرف آج ہم بہتر زندگی گذارنے کے قابل ہوتے ہیں، بلکہ یہ اہتمام بھی آج ہی کیا جاتا ہے کہ ہمارے بچے اور آئندہ نسلوں کے لئے بھی مناسب وسائل موجود ہونے چاہیئں۔
سال 1987 میں اقوامٍ متحدہ کی قائم کی ہوئی Brundtland Commission میں پہلی مرتبہ ‘پائیدار ترقی‘ کا نام استعمال میں لایا گیا، اور پائیدار ترقی کی تشریح ان الفاظ میں کی گئی: “ایسی ترقی جو آج کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے وسائل کا استعمال اِس طریقے سے کرے کہ کل کی ضرورتوں کے لئے بھی وسائل کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔“
پائیدار ترقی کو انسانی ترقی کا ایک ایسا ذریعہ سمجھا جاتا ہے جس میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وسائل کا استعمال تو کیا جاتا ہے لیکن اس طرح کہ قدرتی نظام اور ماحول بھی برقرار رہے اور موجودہ اور آئندہ نسلوں کی ضروریات بھی پوری ہوں۔ پائیدار ترقی کا انحصار تین مضبوط ستونوں پر ہے، یعنیٰ معاشی ترقی، سماجی ترقی اور ماحول کی حفاظت۔ پائیدار ترقی کئی ایک طریقہء کار، اصولوں اور متبادل راہوں کے متعلق بتاتی ہے، جن کے اپنانے سے طویل مدتی پائیداری کا مقصد حاصل ہو سکتا ہے۔ وہ اعلیٰ پیمانے جن کے ارد گرد پائیدار ترقی گردش کرتی ہے، وہ نسلوں کے درمیان رواداری، صنفی برابری، امن، برداشت، قدرتی وسائل کو محفوظ کرنا اور سماجی انصاف ہیں۔
پائیدار ترقی ایک پیچیدہ عمل ہے، جس کے تانے بانے زندگی کے ہر شعبے سے ملے ہوئے ہیں اور تعلیم ایک ایسا شعبہ ہے جس کے بغیر پائیدار ترقی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ تعلیم برائے پائیدار ترقی کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ ان تانوں بانوں کو قائم رکھا جائے تاکہ لوگ پائیدار ترقی کے اصولوں کو اپنی زندگیوں کے ہر شعبے میں لاگو کر سکیں، اور ان کے کاموں اور رویوں کے جو لاتعداد اثرات موجودہ ترقی پر ہو رہے ہیں، ان کو بھی سمجھ اور سیکھ سکیں۔
یہاں اس بات کی ضرورت ہے کہ مزدور، کسان، آجر اور اجیر سمیت ہر طبقے کے بچوں ، بچیوں، عورتوں اور بزرگوں تک، سب کو پائیداری کے مسائل، اصول و ضوابط اور اقدار کے متعلق جانکاری دی جائے۔ ان لوگوں کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ مقامی، علاقائی اور قومی سطح پر پائیداری کے اصولوں کو فروغ دیں، تاکہ غربت میں کمی واقع ہو۔ اسکول سے لے کر معیشت کے مختلف شعبوں میں نوکری سے پہلے اور کام کی جگہ پر تربیت کے دوراں سب کو بتایا جائے اور ان پر عمل کرنے کی ترغیب دی جائے۔