ہارٹ آف ایشیا کانفرنس اور قندھار میں طالبان کا حملہ

0,,18835372_303,00
جنوبی افغان شہر قندھار کے ہوائی اڈے پر طالبان نے حملہ کر دیا ہے۔ آخری اطلاعات آنے تک ہوائی اڈے اور اطراف میں شدید لڑائی جاری تھی۔

افغان حکام نے بتایا ہے کہ ہوائی اڈے کی عمارت پر طالبان کے اس حملے کے دوران ابھی تک ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں کوئی واضح اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

قندھار کی صوبائی گورنر کے ترجمان سمیم خپلواک کے مطابق، ’’انتہا پسند ہوائی اڈے کی عمارات کے پہلے دروازے کو توڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں‘‘۔ ان کے بقول لڑائی بدستور جاری ہے اور فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں مسلسل آ رہی ہیں۔ قندھار میں ملکی دستوں کے ترجمان محمد محسن سلطانی کے مطابق حملہ آوروں کی اصل تعداد کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔

اس دوران طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس شدت پسند گروپ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’بھاری اور ہلکے اسلحے سے لیس اور جام شہادت کے شوقین مجاہدین کے ایک گروپ نے قندھار کے ہوائی اڈے میں داخل ہو کر وہاں پر موجود جارحیت پسندوں پر حملہ کر دیا ہے۔‘‘

یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب افغان صدر اشرف غنی پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیا نامی ایک بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا عنوان سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون اور خطے میں رابطوں کا فروغ ہے۔ یہ اجلاس پاکستان اور افغانستان کی میزبانی میں ہو رہا ہے۔

ابھی ستمبر کے ماہ کے دوران ہی طالبان نے شمالی شہر قندوز پر حملہ کرتے ہوئے مختلف علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم کچھ دن بعد ہی طالبان یہ کہتے ہوئے قندوز سے پیچھے ہٹنا شروع ہو گئے تھے کہ وہ حکمت عملی کے تحت شہر کے مرکز کو خالی کر رہے ہیں اور بہت جلد واپس لوٹیں گے۔ جبکہ دوسری جانب حکومتی دستوں کا موقف تھا کہ انہوں نے طالبان کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔

قندھار شہر قندھار نامی صوبے کا صدر مقام ہے اور آبادی کے لحاظ سے یہ کابل کے بعد افغانستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔

DW

Comments are closed.