اقوام متحدہ۔یکم ڈسمبر: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پیرس نے موسمی تغیر پر منعقدہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم ہند نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی ملاقات کا خیرمقدم کیا ہے۔
مون کی ترجمان اسٹیفائی ڈوجارک نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر ہے کہ ہند و پاک کے وزرائے اعظم کی ملاقات ہمارے لئے یقینی طور پر باعث ِ مسرت ہے۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ جنوبی ایشیا کے دو اہم پڑوسی ممالک کے وزرائے اعظم کی ملاقات پر سیکریٹری جنرل کا کیا ردعمل ہے، جس کا انہوں نے مندرجہ بالا جواب دیا۔
یاد رہے کہ کل پیرس میں مودی اور شرف کی مختصر ملاقات ہوئی تھی کیونکہ موسمی تغیر کو کل عالمی کانفرنس کا آغاز ہوا ہے۔دونوں قائدین ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہے۔
اور اس کے بعد وہ ایک گوشے میں بیٹھ گئے۔ انہوں نے مختصر وقفہ کے لئے ہی سہی جس گرمجوشی کا اظہار کیا ،اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ دونوں ایسے ممالک کے سربراہان ہیں جن کے درمیان تلخ تعلقات ہیں۔
جولائی کے بعد دونوں قائدین کی یہ پہلی ملاقات ہے۔ قبل ازیں انہوں نے روس کے شہر اوفا میں ملاقات کی تھی۔ انہوں نے وہاں اس بات پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی مشیران کی ملاقات ہونا چاہئے۔ ستمبر میں دونوں قائدین نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی تھی تاہم ایک ہی ہوٹل میں قیام کے باوجود دونوں کی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔
جنرل اسمبلی اجلاس کے بعد پر امن برادری کے ایک اجلاس میں شرکت کے موقع پر دونوں قائدین ایک ہی چھت کے نیچے موجود تھے اور دونوں نے صرف ایک دوسرے کی جانب دیکھتے ہوئے ہاتھ لہرایا تھا۔ نہ تو انہوں نے مصافحہ کیا تھا اور نہ ہی کوئی بات چیت۔ اب پیرس میں موسمی تغیر پر ہونے والے اہم ترین اجلاس میں دونوں قائدین کی ملاقات خوش آئند ہے۔
بان۔ کی۔ مون کے مطابق اگر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری پیدا ہوئی اور ماحول سازگار ہوا تو عالمی سطح پر دہشت گردی سے نمٹنے میں آسانی پیدا ہوگی۔ اگر دو ممالک دوست بن جائیں تو ’’ایک سے بہتر دو‘‘ کے مصداق اتحاد مضبوط ہوگا۔ مضبوط اتحاد کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنا آسان ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف مسائل کی یکسوئی کیلئے بات چیت ہی واحد طریقہ ہے۔
گزشتہ سال مئی میں جس وقت نریندر مودی نے بحیثیت وزیراعظم حلف لیا تھا، اس وقت انہوں نے سارک ممالک کے سربراہان کو بھی مدعو کیا تھا لہٰذا نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان پہلی ملاقات نئی دہلی میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد یہ توقعات پیدا ہوگئی تھیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک بار پھر خوشگوار ہوجائیں گے اور غلطی سے پاکستان چلے جانے والی گیتا نامی ہندو لڑکی کی ہندوستان واپسی کے بعد ان توقعات کو مزید تقویت حاصل ہوئی تھی لیکن کبھی کبھی ایل او سی پر موجود حالات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو تلخ بنادیتے ہیں۔ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان فوقتاً فوقتاً فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔
♠