فرانس میں عرب مخالف مظاہرے

0,,18944449_303,00

بحیرہ روم کے فرانسیسی جزیرے کورسیکا میں دو روز تک جاری رہنے والے عرب مخالف تشدد کے واقعات کے بعد مظاہروں پر پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے اتوار کو سینکڑوں افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا۔

بحیرہ روم کے فرانسیسی جزیرے میں کئی دنوں کے فسادات کے دوران دو افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ اس دوران غارت گری کرنے والے مظاہرین نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور کتابوں کو نذر آتش کیا جن میں قرانی نسخے بھی شامل تھے۔

عرب مسلمانوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ فرانسیسی دارالحکومت اور دیگر شہروں تک پھیل چُکا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے روز جزیرہ کورسیکا کے دارالحکومت اجاکیو کے غریب علاقوں میں سینکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے تھے اور ’’ یہ ہمارا ملک ہے، عرب یہاں سے نکل جاؤ‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

کروسیا کے منتظم اعلیٰ کرسٹوف میرمند نے چار جولائی 2016 ء تک اجاکیو کے ایک غریب علاقے جسے پُر تشدد واقعات کا مرکز سمجھا جاتا ہے، میں تمام تر اجتماعات اور مظاہروں پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے باوجود اتوار کو سینکڑوں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہوئے یہ نعرے لگائے،’’ ہم گندگی کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، عربوں کے نہیں‘‘۔

مظاہرین متعدد ایسے علاقوں سے مارچ کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن کے سامنے پہنچے جہاں کم آمدنی والے شہری آباد ہیں۔ پولیس اسٹیشن کے سامنے نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین کہہ رہے تھے،’’ ہم ٹھگ نہیں ہیں، ہم نسل پرست نہیں ہیں‘‘۔ پولیس نے ان کا رستہ بلاک کر دیا تھا۔

فرانس میں عرب مخالف جذبات میں اشتعال کرسمس کی مقدس شام کو ہونے والے ایک تصادم کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ ایک علاقائی اہلکار فرانسوا لالاں کے مطابق اجاکیو میں اشتعال انگیزی کے طور پرآگ لگائی گئی جس کا مقصد فائر بریگیڈ اور دیگر ایمرجنسی سروسز پر گھات لگا کر حملہ کرنا تھا۔

آگ بجھانے والے عملے کے ایک اہلکار نے فرانسیسی ٹیلی وژن پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ 20 کے قریب عربوں نے حملہ آوروں نے آہنی سلاخوں اور بیس بال کے ڈنڈوں کے ساتھ پولیس پر حملے کی کوشش کی تاہم وہ پولیس کی ٹرک کے شیشے توڑنے میں ناکام رہے۔ پولیس اور حملہ آوروں کے تصادم میں فائر بریگیڈ کے 2 اہلکار اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

تشدد کے ان واقعات کی چھان بین کے سلسلے میں بیس بائیس سال کے قریب عمُر والے دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر ایرک بولار کے مطابق،’’ فائر بریگیڈ کے اہلکاروں پر حملے میں ان کی شمولیت کے بارے میں تفتیشی کارروائی جاری ہے‘‘۔ بتایا گیا ہے کہ زیر حراست ان دو افراد کا ماضی میں بھی پولیس کے ساتھ تصادم ہوتا رہا ہے۔

اس واقعے کے گلے روز قریب 600 افراد اجاکیو کے پولیس ہیڈکواٹرز کے سامنے پولیس اور فائیر فائیٹرز کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے تاہم ان میں سے 300 کے قریب اپنے رہائشی علاقوں کی طرف بڑھ گئے۔

فرانسوا لالاں نے اس خبر کی تصدیق کی کہ اس حالیہ تصادم میں پُر تشدد گروپ نے مسلمانوں کی نماز پڑھنے والے ایک ہال میں توڑ پھوڑ کی، اُس کی دیواروں پر چاکنگ کی اور چند کتابوں، جس میں قرانی نسخے بھی شامل ہیں کو جزوی طور پر نذر آتش کیا۔ فساد مچانے والے افراد ’’ غیر ملکیوں سے خوف‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

دریں اثناء فرانسیسی وزیر اعظم مانوئل فالس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں فائر بریگیڈ کے عملے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس طرح کی تخریب کاری کو ناقابل برداشت عمل قرار دیا۔

 تیرہ نومبر کو 130 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے پیرس کے خونریز دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے فرانس میں مسلمانوں، خاص طور سے عرب مخالف مظاہروں میں اضافہ ہوا ہے۔

DW

Comments are closed.