شریعت اسلامی میں کسی بھی قسم کی مداخلت ناقابل برداشت

1_2013-12-02-01-20-31_IMG_2051

اسلامی قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی بالخصوص یکساں سول کوڈ کی جو بات کی جارہی ہے اُسے مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دستور میں 
جو یکساں سول کوڈ کی بات کہی گئی ہے اُس سے مسلمانوں کو مستثنیٰ رکھا جائے۔
♦

حیدرآباد 3دسمبر:شریعت اسلامی میں کسی بھی قسم کی مداخلت ناقابل برداشت ہے۔ ہندوستان میں حکمراں طبقہ مشرکانہ تہذیب کے فروغ میں مصروف ہے۔ مولانا خالد ندوی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے آج ’’ایمان بچاؤ‘‘ کے عنوان پر منعقدہ ایک روزہ سمینار سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔

انھوں نے بتایا کہ سرزمین ہند پر فسطائی قوتیں حکمرانی کررہی ہیں جنھیں ترقی اور عوامی اعتماد سے زیادہ گھر واپسی، یوگا، گائے کا تحفظ جیسے موضوعات میں دلچسپی ہے۔ مولانا نے بتایا کہ حکومت اس ملک کو جس راہ پر لے جانے کی کوشش کررہی ہے اُسے روکنا اور دستور کے ساتھ دین کے تحفظ کی ذمہ داری خواتین پر بھی عائد ہوتی ہے۔

خواتین کے اس اجتماع سے خطاب کے دوران اُنھوں نے کہاکہ خواتین معاشرہ کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ماں بچے کی تربیت میں کلیدی کردار کی حامل ہوتی ہے اسی لئے خواتین کو چاہئے کہ وہ جرأت اور حمیت سے سرشار نسل تیار کرنے میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔

اس سیمینار سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مفتی سید صادق محی الدین فہیم، مولانا رحیم الدین انصاری، محترمہ ثمینہ سبحانی، جناب شیخ اسحاق کے علاوہ محترمہ صباء قادری و دیگر نے خطاب کیا۔ مولانا خالد ندوی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ حکومت کی جانب سے جو کوششیں کی جارہی ہیں اُنھیں ناکام بنانے کے لئے ہمیں ثابت قدم رہنے اور باعمل بننے کی ضرورت ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ دین اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں کسی قسم کے اضافہ یا تخفیف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مولانا نے کہاکہ یہ واضح حکم موجود ہے کہ اللہ کے رسول جو دیں وہ لے لو اور جس چیز سے منع کردیں اس سے رُک جاؤ۔ اُنھوں نے کہاکہ نبی کی اتباع میں ہی فلاح ہے اور ایمان والے ہمیشہ آزمائشوں میں رہے ہیں۔ آزمائش کے دوران ہی ہمیں ایمان کی گواہی دینی چاہئے۔ دنیا میں جو آزمائشیں ہوں گی، آخرت میں اُس کے ثمرات حاصل ہوں گے۔

مولانا خالد ندوی نے بتایا کہ اسلام کے خلاف سازشیں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ فی الحال حکومتیں مساجد، مدارس دینیہ، دین اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف مہم چلارہی ہیں۔ لیکن یہ بات حق ہے کہ اللہ کا بھیجا ہوا دین غالب ہوکر رہے گا۔ غلبۂ اسلام کے لئے یہ ضروری ہے کہ مسلمان مشتبہ مال سے خود کو محفوظ رکھیں۔ انھوں نے ہندوستان کو دارالامن قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سرزمین پر اللہ کے دین کو مضبوط کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

مولانا خالد ندوی نے بتایا کہ ایمان والوں کو ہمیشہ آزمائشوں سے گزرنا پڑا ہے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہاکہ وندے ماترم کے موضوع کے علاوہ خواتین کا سہارا لیتے ہوئے شرعی قوانین میں ترمیم کی ناپاک سازشیں کی جارہی ہیں جن سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے بتایا کہ خواتین کے نام پر شرعی قوانین میں ترمیم کی جو کوشش کی جارہی ہے اُس کا جواب دیتے ہوئے خواتین کو چاہئے کہ وہ صدرجمہوریہ، وزیراعظم، وزیر قانون کے علاوہ مرکزی حکومت کے دیگر ذمہ داروں کو مکتوبات روانہ کرتے ہوئے یہ واضح کریں کہ ہمیں شرعی قوانین میں ترمیم قطعی قبول نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں کسی علیحدہ قانون کی ضرورت ہے بلکہ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے لئے کافی ہے۔

اس سیمینار کے دوران موجود ہزاروں خواتین نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیاکہ اُنھیں شریعت کے مقرر کردہ آئین پر یقین کامل ہے اور وہ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے مقرر کردہ احکام کے پابند ہیں۔ ان احکامات پر وہ پوری طرح سے مطمئن ہیں اور اِن میں کسی قسم کی تبدیلی بالخصوص یکساں سول کوڈ کی جو بات کی جارہی ہے اُسے مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دستور میں جو یکساں سیول کوڈ کی بات کہی گئی ہے اُس سے مسلمانوں کو مستثنیٰ رکھا جائے۔

ابتداء میں قاریہ سمیہ صاحبہ نے قرأت کلام پاک پیش کی۔ ڈاکٹر قدوسہ سلطانہ نے خیرمقدمی خطاب کیا۔ آخر میں محترمہ ثمینہ سبحانی نے شکریہ ادا کیا۔

Daily Siasat, Hyderabad, India

Tags: ,

Comments are closed.