صابرنذر
لبرل فاشزم ایک اصطلاح تھی جو کہ جوناح گولڈبرگ نے یورپ میں متعارف کروائی تھی (لنک) اور اسکا تعلق پروگریسو تحریک سے تھا۔ اس کے مطابق اٹلی کی جدید فاشزم تحریک کو درحقیقت نازی ازم قرار دینا چاہیے تھا کیونکہ جرمنی کے قبضے اور اٹلی کی پٹھو حکومت کے بعد اصل قدیم فاشزم تحریک مر چکی تھی (جس کا تعلق پروگریسیو تحریک سے تھا)، اور اس کی جگہ نازی ازم نے لے لی تھی۔
حامد میر وہ شخص ہے جس نے سب سے پہلے پاکستان میں لبرل فاشسٹ کی اصطلاح استعمال کی۔ مگر اس کا یورپ کی لبرل فاشزم والی اصطلاح سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔ بلکہ حامد میر نے لبرل طبقات پر طنز کرنے کے لیے “لبرل فاشسٹ” کی اصطلاح استعمال کی ۔ اسکے بعد بقیہ مذہبی بریگیڈ نے حامد میر کی پیروی کی۔
اصطلاح تو مذہبی طبقات نے گھڑ لی اور ہر جگہ اس کا استعمال بھی شروع کر دیا، مگر اس کا مطلب کیا ہے، انہیں خود بھی علم نہیں تھا۔
بہت تگ و دو کے بعد انہوں نے یہ تعریف دی کہ وہ لبرل فاشزم کی ان دونوں اصطلاحات کو بطور Oxymoron استعمال کرتے ہیں۔ اوکسی مورون کا مطلب ہے کہ 2 ایسی اصلاحات استعمال کی جائیں جو کہ ایک دوسرے کے پرفیکٹ متضاد (Antonym) ہوں۔ مثلاً “cruel kindness”
یہ تعریف انصاف کے معیار پر پوری نہیں اترتی اور کچھ سقم رکھتی ہے:
-
۔♦۔لبرل ازم کی تعریف کی جاتی ہےایسا نظام جہاں انفرادی شخصی آزادی، مذہبی آزادی، انسانی حقوق اور مساوات موجود ہو۔
-
۔♦۔جبکہ فاشزم کی تعریف بیان کی جاتی ہے ایسا شخص جو انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھتا ہو، الٹرا نیشنلسٹ ہو، اور ڈکٹیٹر طرز پر نیشنل ازم کا طاقت کے زور پر نافذ (impose) کرے۔
چنانچہ یہ دونوں اصطلاحات ایک دوسرے کی پرفیکٹ ‘متضاد‘ نہیں ہیں۔ لبرل ازم کا تعلق نیشنل ازم سے نہیں ہے۔
اگر مذہبی طبقات کہتے ہیں کہ ایسے لبرل طبقات موجود ہیں جو کہ ڈکٹیٹر طرز پر زبردستی انسانی حقوق و آزادی رائےوغیرہ کو جبراً نافذ کرنا چاہتے ہیں، تو پھر اس حوالے سے انہیں ‘لبرل ڈکٹیٹر‘ کی اصطلاح استعمال کرنی چاہیے تھی۔
مگر چونکہ مذہبی طبقات کی نیت لبرل طبقات کو گالی دینے کی تھی، اور ان میں علم کی بھی کچھ کمی تھی، اور ان کے کانوں کو فاشزم زیادہ بڑی گالی محسوس ہوئی، تو انہوں نے اس نفرت کے نام پر لبرل فاشزم کا استعمال شروع کر دیا۔
بہرحال، یہ تو ہمارے حامد میر جیسے سقراط ہی بتلا سکتے ہیں کہ انہوں نے یہ اصطلاح کیوں گھڑی اور اسکی اصل تعریف کیا ہے۔ مگر ذیل میں کچھ سادہ سے ٹیسٹ بیان کیے گئے ہیں جن کے ذریعے مذہبی طبقات لبرل فاشسٹوں کو پہچانتے ہیں۔
-1-اگر آپ نے ٹخنوں سے اوپر تک برمودا پہنا ہوا ہے تو آپ لبرل فاشسٹ ہیں۔ لیکن اگر آپ نے ٹخنوں تک اوپر “شلوار” باندھی ہوئی ہے تو آپ ایک مقدس اور محب الوطن شہری ہیں۔
-2-اگر آپ القاعدہ اور طالبان کو سپورٹ کرتے ہیں اور انکے طاقت کے زور پر شریعت کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں، تو آپ Conformist ہیں۔ لیکن اگر آپ انسانی حقوق کی آواز اٹھاتے ہیں تو پھر آپ لبرل فاشسٹ ہیں۔
-3-اگر آپ کو خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے سکولوں اور کالجز میں ہونے والے بم دھماکوں میں بلیک واٹر، انڈین را اور سی آئی اے کا ہاتھ نظر نہیں آتا، بلکہ طالبان کا ہاتھ نظر آتا ہے، تو پھر لبرل فاشسٹ ہیں۔
-4-اگر آپ قائد اعظم کی 11 اگست والی سیکولر سٹیٹ والی تقریر کا حوالہ فیس بک اور ٹوئٹر پر دیتے ہیں تو پھر آپ لبرل فاشسٹ ہیں۔
-5-اگر آپ یہ نہیں سمجھتے کہ صرف سیاستدان ہی کرپٹ ہیں، بلکہ انکے ساتھ عدلیہ، آرمی اور ملا اور بیورکریسی کو بھی کرپٹ سمجھتے ہیں، تو پھر آپ لبرل فاشسٹ ہیں۔
-6-اگر آپ اس پر یقین نہیں رکھتے جو کہ زید حامد ٹی وی پر بیان کر رہا ہے، تو آپ لبرل فاشسٹ ہیں۔
-7-اگر آپ کہتے ہیں کہ ڈرون حملوں سے معصوم شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں، تو آپ خود مختار ریاست کے محافظ ہیں۔ لیکن اگر آپ یقین رکھتے ہیں کہ ڈرون حملوں میں دہشت گرد بھی مارے جا رہے ہیں، تو پھر آپ لبرل فاشسٹ ہیں اور ویسٹرن میڈیا نے آپ کو برین واش کر دیا ہے۔
-8-اگر آپ یقین رکھتے ہیں کہ گیارہ ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ مسلمانوں نے کیا تھا، اور یہودی اس دن غائب نہیں تھے، تو آپ ایک بار پھر لبرل فاشسٹ ہیں۔
-9-اگر آپ کہتے ہیں کہ قانون ناموس رسالت کے الزامات جن لوگوں پر لگائے گئے ہیں، ان کا بغیر کسی معاشرے کے دباؤ کے فیئر ٹرائل ہونا چاہیے، انہیں 10 سال بغیر فیصلے کے قید رکھنے کی بجائے ضمانت پر انکی رہائی ہونی چاہیے، تو پھر آپ ایک بار پھر لبرل فاشسٹ ہیں۔
-10-اگر آپ کہتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ کا آغاز محمد بن قاسم کے سندھ میں حملوں کے بعد ہوا ہے تو آپ پکے پاکستانی ہیں۔ لیکن اگر آپ کہتے ہیں کہ موہنجو داڑو اور ٹیکسلا پاکستان کی تاریخ کا حصہ ہیں، تو پھر آپ لبرل فاشسٹ ہیں۔
Urdu translation: sachaai.com
http://www.dawn.com/news/750527/how-to-spot-a-liberal-fascist
2 Comments