ٹی وی اینکرز کو ضابطہ اخلاق کا پابند کرنا چاہیے

tv-anchors

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے خلاف ’نفرت انگیز‘ مواد نشر کرنے پر پاکستان کے نیوز چینل اے آر وائے کو انتباہی نوٹس جاری کیا ہے۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے اے آر وائی نیوز کو جاری کیے جانے والے انتباہی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سات فروری کو نشر کیے گئے ایک پروگرام میں ملالہ یوسف زئی کے خلاف نفرت انگیز مواد نشر کیا گیا تھا اور اس وجہ سے ان کی زندگی کو مزید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ جاری ہونے والے انتباہی نوٹس کے مطابق اٹھارہ سالہ ملالہ کے خلاف ’غیرمہذب اور نامناسب‘‘ زبان کا استعمال کیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ’ایک سوال‘ نامی ٹاک شو میں ملالہ کو ایک ’’غدار جبکہ اللہ اور اس کے رسول کی گستاخ‘‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس ملالہ یا اس کے خاندان کی زندگیوں کو مزید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ اے آر وائے چینل پر ڈاکٹر دانش ’ایک سوال‘ کے نام سے اپنا ٹاک شو کرتے ہیں اور سات فروری کو نشر ہونے والے ان کے پروگرام میں وہ متنازعہ سوالات اٹھائے گئے، جو حساس مذہبی نوعیت کے ہیں اور ان کے بارے میں ملالہ اپنی کتاب میں لکھ چکی ہیں۔

پیمرا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’شو کے میزبان اور مہمانوں نے ملالہ یوسف زئی اور ان کے خاندان سے متعلق ایسے الفاظ کا استعمال کیا، جنہیں بلا شبہ نفرت انگیز کہا کا سکتا ہے جبکہ قانون اور آئین کے تحت ایسے الفاظ کا استعمال سختی سے منع ہے‘‘۔

اس نوٹس میں بات کو مزید واضح کرتے ہوئے کہا گیا ہے، ’’کسی کو غداری، کفر، ملک دشمن یا اسلام کا دشمن قرار دینے کے سرٹیفکیٹ جاری کرنا ٹی وی اینکرز یا پھر ٹی وی پروگرام کے شرکاء کا کام نہیں ہے۔ اس طرح کا مواد نشر ہو رہا ہے، جس سے کسی کی زندگی خطرے میں پر سکتی ہے‘‘۔

ملالہ یوسفزئی پاکستانی طالبان کے ایک حملے میں زخمی ہو گئی تھیں، جس کے بعد انہیں برطانیہ منتقل کر دیا گیا تھا۔ وہ اب بھی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ وہاں پر ہی قیام پذیر ہیں لیکن پاکستان میں جہاں ان کو پسند کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، وہاں ان کو ہدف تنقید بنانے والوں کی بھی کمی نہیں ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹی وی اینکرز کو ضابطہ اخلاق کا پابند کرنا چاہیے کیونکہ یہ اینکرز کسی بھی سویلین شخصیت کے متعلق جب چاہتے ہیں جھوٹا الزام لگا دیتے ہیں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں۔الزام تراشی کا سب سے زیادہ شکار سیاست دان ہیں۔ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر پر بھی آسیہ بی بی کی حمایت کرنے پر میڈیا کے اینکرز پرسن نے انہیں گستاخ رسول قرار دیا تھا۔

DW & News

One Comment