صنعا ۔ /18 مارچ:۔ سعودی زیرقیادت اتحادی افواج کی یمن پر ایک سال سے بمباری کے نتیجہ میں شہریوں کی کثیر تعداد ہلاک ہوچکی ہے ۔
اقوام متحدہ کے حقوق کے شعبہ کے سربراہ نے آج سعودی عرب کو انتباہ دیا کہ اس پر بین الاقوامی جرائم کا الزام عائد کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس نے جو جرائم کئے ہیں وہ اسی زمرہ میں آتے ہیں ۔
ایران کی حمایت یافتہ باغیوں کے خلاف اپنی مہم میں یمن پر بار بار تنقید کی جاتی رہی ہے ۔ اتحادی فوج کے فضائی حملوں کو اس کا ذمہ داری قرار دیا جاتا رہا ہے کہ اس نے غیرفوجی نشانوں پر حملوں سے گریز نہیں کیا ۔ انسانی حقوق کے گروپس نے ہمیشہ شہریوں کی ہلاکتوں پر جو حوثی باغیوں کے ہاتھوں ہوئی تھیں اظہار تشویش کیا تھا ۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبہ کے سربراہ زید رعد ال حسین نے کہا کہ اتحادی فوج پر عظیم ترین ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ اعداد و شمار کا مشاہدہ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اتحادی افواج شہری اموات کے دیگر طاقتوں کی بہ نسبت زیادہ ذمہ دار ہیں ۔
زیادہ تر اموات فوجی حملوں کا نتیجہ ہے ۔ زید نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اتحادی فوج کے جرائم کے امکانی ارتکاب کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ان کے دفتر سے کہا گیا ہے کہ 9 ہزار شہری ہلاکتیں بشمول 3218 ہلاکتیں گزشتہ سال /26 مارچ سے اتحادی فوج کی بمباری کا نتیجہ ہیں ۔ حوثی باغی سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار اعلیٰ سطحی فوجیوں کے ساتھ اتحاد رکھتے ہیں ۔
زید نے خاص طور پر دو فضائی حملوں پر اظہار تشویش کیا جو جاریہ ہفتہ شمالی یمن کے باغیوں کے زیرقبضہ صوبہ حجہ کے پرہجوم بازار میں کئے تھے ۔ اقوام متحدہ کے شعبہ اطفال نے کل ہلاکتوں کی جملہ تعداد فضائی حملوں کی وجہ سے 119 بتائی تھی ۔ ان میں سے 106 شہری صرف حجہ کے بازار پر فضائی حملے سے ہلاک ہوئے ۔ ان میں سے 24 بچے تھے ۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون نے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جو جاریہ جنگ کا خونریز ترین واقعہ ہے ۔ بریگیڈیر جنرل احمد الاسیری نے کہا کہ اتحادی فوج کے فضائی حملے نیم فوجی تنظیم پر ہونے چاہئیے ۔
AFP, News desk