پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات کے مخالف عناصر سرگرم

0,,19142869_303,00

 پاک سعودی تعلقات کے برعکس پاک ایران تعلقات بہت عرصے سے مثالی نہیں۔ ایران کو سیستان اور بلوچستان میں سرحد پار سے دہشت گردی کی شکایات ہیں اور پاکستان اپنے ہاں فرقہ واریت میں بڑھاوے کا ذمہ دار ایران کو سمجھتا ہے۔

پاکستان کو ایران، بھارت اقتصادی و سٹرٹیجک تعلقات اور گوادر کے قریب چاہ بہار کی بندرگاہ کی تعمیر و ترقی میں بھارتی دلچسپی پر بھی تشویش ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بھارت افغانستان اور ایران کے ساتھ مل کر پاکستا ن کا علاقائی گھیراؤ کر رہا ہے۔

ایرانی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان پر تجزیہ نگاروں کا خیال ہے پاکستان میں سعودی لابی نہیں چاہتی کہ پاکستان ایران کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھائے۔یہی وجہ ہے کہ ایرانی صدر کے حالیہ دورے میں بھارتی ایجنٹ کا قصہ میڈیاپر غالب رہا جو ایرانی بندرگاہ چاہ بہار میں کاروبار کر رہا تھا۔

ایرانی صدر اور آرمی چیف کی ملاقات کے بعد پاک فوج کے ترجمان نے ٹویٹ کیا کہ جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر سے بھارتی جاسوس سےمتعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سرزمیں پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ کرنے دیں۔

لیکن ایرانی صدر نے اپنے دورے کے اختتام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایسی کسی بھی گفتگو کی تردید کی ہے۔تہران کے مطابق پاکستان اور ایران کے دوستانہ تعلقات کے مخالف عناصربھارتی ایجنٹ کی گرفتاری سے متعلق ایرانی صدر سے غلط بیانات منسوب کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی وزارت داخلہ نے پاکستان میں ایران کے سفیر کو درخواست کی ہے کہ وہ بھارتی ایجنٹ ’کلبھوشن یادیو‘ کے ساتھی ’راکیش‘کو پاکستان کے حوالے کرے۔

کلبھوشن یادیو نے ایک ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ وہ چاہ بہار، ایران میں پاکستان کے خلاف جاسوسی کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی جانب سے تعینات کیا گیا تھا۔ اس بھارتی ایجنٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس مشن میں اسے’را‘ کے نائب انسپکٹر راکیش کی رہنمائی حاصل تھی جو بھیس بدل کر رضوان کے نام سے چاہ بہار میں ایک زیور کی دکان میں کام کر رہا تھا۔

میڈیا پر شائع ہونے والی خبروں کے مطابق پاکستان کی وزارت داخلہ نے تہران سے نہ صرف راکیش کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے بلکہ کلبھوشن یادیو کی ایران میں موجودگی اور اس کے مختلف جگہوں کے دوروں کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جن لوگوں سے یادیو اور راکیش ملے ہیں ان کی تفصیلات بھی پاکستان نے ایران سے طلب کی ہیں۔

دوسری جانب تہران نے ایرانی صدر حسن روحانی سے بھارتی ایجنٹ سے متعلق بیانات منسوب کرنے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ اسلام آباد میں ایران کے سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ پاکستان اور ایران کے دوستانہ تعلقات کے مخالف عناصر بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری سے متعلق ایرانی صدر کے ساتھ غلط بیانات منسوب کر رہے ہیں‘‘۔

ایرانی صدر کے دورہء پاکستان اور پاکستان میں بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری کے کچھ دن بعد ہی یہ بیان سامنے آیا ہے۔ ایران کے سفارت خانے کے ترجمان نے بیان میں کہا ہے، ’’ ایرانی صدر کے کامیاب دورہء پاکستان کی خبروں کو پس پشت ڈالنے کے لیے پاکستان میں کچھ عناصر صدر روحانی کے حوالے سے بے بنیاد بیانات منسوب کر رہے ہیں‘‘۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے، ’’ ایران پاکستان کے ساتھ سرحد کو امن اوردوستی کی علامت سمجھتا ہے‘‘۔

واضح رہے کہ بھارت ان الزامات کی تردید کر چکا ہے کہ کلبھوشن یادیو ’را‘ کا ایجنٹ ہے اور یہ کہ وہ بھارت کے ایماء پر پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ بھارت پاکستان سے اس شخص تک قونصلر رسائی کی بھی درخواست کر چکا ہے۔

DW, News Desk

Comments are closed.