سبط حسن
شیر کو پنجرے میں ڈالنے کے بعد اس کے سامنے گھاس پھوس رکھی گئی تاکہ اسے کھاکر وہ اپنی بھوک مٹالے۔ ملازمین نے چڑیا گھر کے انچارج سے کہا کہ شیر گوشت خور ہے، بھلا گھاس پھوس کیسے کھاسکتا ہے! انچارج نے کہا کہ اسے یہاں اسی پر گزارہ کرنا ہوگا۔۔۔!!۔
اپنے سامنے گھاس دیکھ کر شیر کو سخت حیرت ہوئی۔ اس نے کہا کہ وہ گوشت خور ہے او راپنا شکار خود کرکے کھاتا ہے۔ اگر اپنا شکار پکڑنے کی اجازت نہیں تو کم سے گم گوشت تو دیا جائے۔۔۔ بھلا‘ یہ گھاس یہاں کیونکر ڈال دی گئی ہے۔۔۔!! ملازمین نے اسے سمجھایا کہ یہاں اسے گھاس پر پہ گزارہ کرنا ہوگا۔ شیر نے یہ سن کر سخت بے عزتی محسوس کی او رگھاس کھانے سے انکار کردیا۔
چند روز بھوکا رہنے کے بعد شیر نے اپنے شیر ہونے اور اس سے وابستہ فخر احساس کو الگ رکھ کر اپنے آپ کو سمجھانا شروع کیا۔۔۔’’آخر چرندے گھاس کھاکر زندہ رہتے ہیں او رجب وہ انہیں پکڑنے کے لئے دوڑتا ہے تو وہ کس قدر تیز بھاگ لیتے ہیں۔ آکر یہ سب طاقت ان میں گھاس کھانے سے ہی تو آتی ہے‘‘۔
شیر نے چڑیا گھر کے ملازمین کو گھاس لانے کے لئے کہا۔ ملازمین نے انچارج سے رجوع کیا۔ انچارج نے کہا کہ شیر سے کہو کہ گھاس ضرور مل سکتی ہے مگر اب اس کے لئے ایک شرط ہے او روہ یہ کہ شیر کو بلی کی طرح میاؤں کرنا ہوگی۔ شیر کو یہ شرط بتائی گئی۔ شیر نے کہا’’بھائی‘ میں جنگل کا بادشاہ ہوں اور میرے دھاڑنے سے پورا جنگل دہل جاتا ہے۔ بھلا میں کیونکر بلی کی طرح میاؤں کرسکتا ہوں۔۔۔ ایسا کرنا میرے لئے ممکن نہیں۔۔۔!۔
ایک آدھ دن مزید گزرا تو بھوک سے شیر تلملا اٹھا۔ اس نے خودکو سمجھانا شروع کیا کہ اس طرح ’’ہٹ دھرمی‘‘ سے وہ مرجائے گا۔ آخر ماؤں کرنے میں حرج ہی کیا ہے۔ اس سے وہ رہے گاتو شیر ہی نا۔۔۔ آواز نکالنے سے کوئی بلی تھوڑاہی بن جائے گا۔ اس نے ملازمین کو بلوایا اورانچارج کو میاؤں سنانے کا کہا:۔
انچارج آیا تو شیر نے اس کے سامنے میاؤں کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا۔ انچارج نے شیر کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی میاؤں کو بہترکرے او رجب اس کی میاؤں بلی کی میاؤں سے قریب تر ہوجائے گئی تب اسے گھاس لینے کا حق دار سمجھا جائے گا۔ شیر نے بہتیرا احتجاج کیا مگر اس کی ایک نہ سنی گئی۔
بھوک سے برا حال ہوگیا تو شیر نے عافیت اسی میں سمجھی کہ وہ اپنی میاؤں کو بہتر بنائے۔ اس نے ’’ریاضت‘‘ شروع کردی۔ آہستہ آہستہ اس کی میاؤں میں صفائی آنے لگی۔ آخر اس نے بڑے شفاف ڈھنگ سے میاؤں کرہی ڈالی۔ انچارج نے اسے شاباش دی او راس کے سامنے گھاس ڈالنے کی اجازت دے دی۔شیر نے گھاس کو منہ مارا۔ اسے چبایا‘‘گھاس کے رس میں اسے بڑا لطف محسوس ہوا۔
♣
2 Comments