امریکی گلوکار اور نغمہ نگار باب ڈِلن نے نوبیل انعام ملنے کے دو ہفتے بعد خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنا نوبیل انعام قبول کرتے ہیں۔
ڈلن کو اس ماہ کی 13 تاریخ کو ادب کا نوبیل انعام دیا گیا تھا جس نے ادبی حلقوں کے بڑے حصے کو حیرت زدہ کر دیا تھا کیوں کہ وہ روایتی معنوں میں ادیب نہیں بلکہ نغمہ نگار ہیں۔
اس سے قبل ادب کا نوبیل انعام عام طور پر ناول نگاروں اور شاعروں کو دیا جاتا رہا ہے۔
نوبیل فاؤنڈیشن نے ایک بیان میں کہا کہ باب ڈلِن نے انھیں بتایا ہے کہ نوبیل انعام ملنے کی خبر نے انھیں دنگ کر دیا تھا۔
فاؤنڈیشن کے مطابق ابھی اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا ڈلن دسمبر میں ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے یا نہیں۔تاہم باب ڈلن نے ایک برطانوی اخبار کو بتایا کہ وہ خود جا کر انعام حاصل کرنا پسند کریں گے۔
باب ڈلن کو ‘امریکی نغمہ نگاری کی عظیم روایت کے اندر رہ کر نئے شاعرانہ پیرائے تخلیق کرنے‘ کے صلے میں 13 اکتوبر کو نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔
تاہم اس کے بعد سے اب تک ان کی خاموشی سے خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ شاید وہ انعام قبول کرنے سے انکار کر دیں۔ گذشتہ ہفتے سویڈش اکیڈمی کے ایک رکن نے ان کی خاموشی کو ‘غیرشائستہ اور تکبرانہ‘ قرار دیا تھا۔
تاہم جمعے کو نوبیل فاؤنڈیشن نے کہا کہ ڈلن نے سویڈش اکیڈمی کی مستقل سیکریٹری سارا ڈینیئس کو فون کر کے کہا:نوبیل انعام کی خبر سن کر میں دنگ رہ گیا۔ میں اس اعزاز کی قدر کرتا ہوں۔
اس بیان میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ ڈلن سٹاک ہوم میں ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے، تاہم برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے اس ضمن میں باب ڈلن کا بیان نقل کیا ہے کہ ‘بالکل۔ اگر ممکن ہوا تو۔
اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے نوبیل انعام کو ‘حیرت انگیز، ناقابلِ یقین‘ قرار دیا۔
اخبار کے مطابق انھوں نے کہا: ‘اس پر یقین کرنا مشکل ہے۔ اس کا کسی نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا‘۔
BBC