سیرِل المیڈا اور نان اسٹیٹ ایکٹرز

asif-javaid4-252x300

آصف جاوید

گذشتہ تین روز سے پاکستانی اور انٹرنیشنل میڈیا میں خبر گردش کر رہی ہے کہ پاکستان کے انگریزی اخبار روزنامہ ڈانکے نیوز رپورٹر اور سب ایڈیٹر سیرِل المیڈا کا نام ای سی ایل یعنی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔

نام ا یگزٹ کنٹرول لسٹ میں کیوں ڈالا گیا ہے؟ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ 6 اکتوبر کوروزنامہ ڈاننے اپنے رپورٹر سیرل المیڈا کی جانب سے رپورٹ کی گئی جو خصوصی خبر شائع کی ہے ، وہ تصوراتی، گمراہ کن اور حقائق کے برعکس ہے۔ وزیراعظم نے اس من گھڑت خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کے لئے ذمہ داروں کو تلاش کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ وزیرِ اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ گمراہ کن مواد شائع کرنے سے ریاستی مفاد خطرے میں ڈالا گیا ہے۔ خبر کو رپورٹنگ کے اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میڈیا مفروضوں پر مبنی رپورٹنگ نہ کرے۔ 

اپنے قارئین کی معلومات کے لئے ہم 6 اکتوبر کو روزنامہ ڈان میں سیرِل المیڈا کے حوالے سے رپورٹ کی گئی خصوصی خبر کاخلاصہ بھی یہاں پیش کررہے ہیں تاکہ ہمارے قارئین کو اس معاملے کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔

خبر کا خلاصہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا تھا، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب ، شہباز شریف اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی رضوان اختر بھی شریک تھے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب اور مرکزی حکومت آئی ایس ائی سے اس بات پر نالاں تھے کہ جب بھی پنجاب حکومت انتہا پسندوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرتی ہے تو دہشت گردوں کو بچانے کے لئے ایجنسیاں میدان میں کود پڑتی ہیں، اور اسٹیبلشمنٹ انہیں بچا لے جاتی ہے۔

خبر میں یہ بتایا گیا کہ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے اس اجلاس میں یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان اب شدید عالمی تنہائی کا شکار ہو گیا ہے ۔ کیونکہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف شفاف انداز میں کارروائی نہیں کرتا ہے۔ اس خبر میں خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور آئی ایس آئی کے سربراہ رضوان اختر کے درمیان گرما گرم بحث کا ذکر کیا گیا تھا اور یہ بتایا گیا تھا کہ جنرل صاحب اب قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے ساتھ تمام صوبائی دارالحکومتوں کا دورہ کر کے وہاں اپنے ادارے کے مقامی سربراہان کو نئی ہدایات جاری کریں گے کہ وہ صوبائی حکومتوں کو دہشت گردی کے خلاف کام کرنے میں مدد دیں۔

روزنامہ ڈان اپنی خبر کی سچّائی پر قائم ہے، روزنامہ ڈان کے رپورٹر سیرل المیڈا کے مطابق یہ خبر ان افراد سے گفتگو کے بعد جاری کی گئی ہے جو کہ گزشتہ ہفتے کی اہم اور حساس میٹنگوں میں شریک تھے۔ روزنامہ ڈان کی وضاحت کے مطابق وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جس اسٹوری کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کیا گیا ہے، روزنامہ ڈان نے اس خبر کی تصدیق کی ہے ، کراس چیک کیا ہے اور اس میں موجود حقائق کو جانچا ہے، پھر خبر شائع کی ہے۔

دوسری بات یہ کہ ان میں سے بیشتر امور سے واقف سینئر عہدیداران اور اجلاس میں شریک افراد سے ڈان اخبار نے معلومات لینے کے لیے رابطہ کیا اور ان میں سے ایک سے زائد ذرائع نے تفصیلات کی تصدیق اور توثیق کی ہے۔ لہذا منتخب حکومت اور ریاستی ادارے ذریعہ ابلاغ کو ہدف بنانے اور ملک کے سب سے قابل احترام اخبار کو ایک مہم کے ذریعے قربانی کا بکرا بنانے سے گریز کریں“۔ ایڈیٹر ڈان

یاد رہے کہ سنہ 2014 میں جب ڈان کے رپورٹر سیرل المیڈا نے عمران خان کو طالبان کا سافٹ چہرہ قرار دیا تھا تو انہیں تحریکِ انصاف کی شیریں مزاری کی جانب سے ہتک عزت کا نوٹس بھی بھیجا گیا تھا۔

اپنے قارئین کو سیرِل المیڈا کے بارے میں بتاتے چلیں کہ سیرل المیڈا کوئی معمولی صحافی نہیں ہیں۔ بہت تعلیم یافتہ ، قابل اور تجربہ کار صحافی ہیں۔ سیرل المیڈا نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی ہے۔سیرل المیڈا روزنامہ ڈان کے اسسٹنٹ ایڈیٹر ہیں۔ اور ایک ذمہ دار صحافی کے طور پر عالمی شہرت کے حامل ہیں۔ سننے میں آیا ہے کہ اکثر روزنامہ ڈان کے اداریے بھی سیرِل المیڈا ہی لکھتے ہیں۔

حکومت کچھ بھی کہے مگر روزنامہ ڈان کی خبر کی سچّائی اور خبر شائع ہونے کے بعد حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پیر کے روز چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے وزیرِ اعظم ہاوس میں وزیراعظم نواز شریف سے ایک خصوصی ملاقات کی جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر اعلی شہباز شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر بھی شریک تھے۔

جب پاکستان کا سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کہہ رہا ہو کہ پاکستان سفارتی طور پر دنیا بھر میں تنہا ہوچکا ہے ۔ تو پھر حکومت پاکستان نے ایک رپورٹر کو سچّی خبر شائع کرنے کی پاداش میں اس کا نام ای سی ایل پر ڈال کر دنیا بھر میں اپنی تنہائی دور کرنے کا یہ کیسا انوکھا طریقہ اختیار کیا ہے؟ ڈان نیوز کےرپورٹر نے اپنی خبر میں صرف یہ تاثر دیا ہے کہ ریاست نان اسٹیٹ ایکٹرز کی سرپرستی کرتی ہے۔ تو اس میں شک کیا ہے ؟

جس بات کا ملک کے بچے بچے کو پہلے سے پتا ہے، تو اس بات پر ریاست رپورٹر کو ایسا سچ شائع کرنے پر کیوں زیرِ عتاب لارہی ہے؟ جن سورماوں کا وقار ایک خبر سے مجروح ہوجاتا ہو وہ اپنے سے دس گنا بڑےملک (انڈیا) کو مزہ چکھانے کی بات کرتےہوئےاچھے نہیں لگتے۔

ریاست کو ہمارا مشورہ ہے مزید بدنامی سے بچنے کے لئے کہ سیرِل المیڈا کا نام ای سی ایل سے نکال کر نان اسٹیٹ ایکٹرز کے نام ای سی ایل میں ڈا لے جائیں۔ اور دہشت گردوں کو پکڑ کر اُن کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ دہشت گردی کی سرکاری (ریاستی) سرپرستی فی الفور بند کی جائے، ورنہ عالمی تنہائی کے بعد، سماجی، فوجی اور معاشی پابندیوں کے لئے تیّار رہا جائے۔

خیال رہے کہ یہ قلمکار ، ریاست سے مذاق نہیں کررہا ہے، بہت سنجیدگی سے عرض کررہا ہے کہ 22 کروڈ عوام کے مستقبل اور خوشحالی و ترقّی کو جہادی مرغیوں کے گندے انڈوں کے حصول کی خاطر داو پر نہیں لگا یا جاسکتا ہے۔ وما علینا الالبلاغ

One Comment