یمن کے دارالحکومت صنعا میں باغی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی فوج کی جانب سے ایک جنازے پر فضائی حملے کے نتیجے میں 140 افراد ہلاک اور 500 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔تاہم سعودی اتحاد کی جانب سے اس دعوے کی تردید کی گئی ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف اتحاد میں یمنی حکومت بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب یمن میں ایک سال سے زائد عرصے سے حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جس میں چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دو ماہ قبل یمن میں بین الاقوامی امدادی اداروں کےلیے کام کرنے والوں کارکنوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے بچوں اور عورتوں پر ظلم کرنے والوں کی فہرست میں سے یمن پر حملہ آور سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا نام خارج کیے جانے پر شدید رنج اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے یمن کے لوگوں کے ساتھ صریحاً زیادتی قرار دیا تھا۔
حوثی باغی یمنی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہیں اور یمنی حکومت کی مدد سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی فوج کر رہی ہے۔
جنازے کی رسومات ایک ہال میں ادا کی جا رہی تھیں جب یہ فضائی حملہ کیا گیا۔ اس ہال کے اندر اور باہر انسانی اعضا بکھرے پڑے ہیں۔
ایک شخص نے امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ اس جگہ پر ‘خون کی نہر‘ بہہ رہی ہے۔
حکام کے مطابق حوثی باغیوں کے وزیر داخلہ کے والد کا جنازہ تھا جس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس فضائی حملے میں حوثی باغیوں کے متعدد فوجی اور سکیورٹی افسران ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر عبدالرب منصور کی حکومت حوثی باغیوں اور صالح کی حمایتی فوج کے ساتھ لڑ رہی ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق مارچ میں سعودی عرب کی اتحادی فوج کی جانب سے فضائی کارروائیوں میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
اسی طرح روسی بمباری سے ایک سال کے دوران دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکےہیں مگر دائیں اور بائیں بازو کے دانشور و لکھاری خاموش بیٹھے ہیں۔
BBC/News