کیتھولک سکولوں کی سالانہ گنتی میں پہلی مرتبہ دوسرے مذاہب کے بچوں کے بارے میں کوائف جمع کیے گئے ہیں۔غیر کیتھولک بچوں میں سب سے بڑی تعداد دوسرے کرسچین گروپوں سے ہے جبکہ دسواں حصہ مسلم گھرانوں سے ہے۔حکومت مزید غیر کیتھولک سکول شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
کیتھولک سکولوں میں غیر کیتھولک بچوں کی تعداد مقامی سطح پر آبادی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ ان سکولوں میں مسلم بچوں کی تعداد غیر عیسائی بچوں کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
شیفیلڈ میں سینٹ پیٹرِک کیتھولک والینٹری اکیڈمی کی سربراہ فنیولا نیلِس کے سکول میں آدھے سے زیادہ بچے غیر کیتھولک ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مقامی آبادی میں خاصی تبدیلیاں آئی ہیں اور سکول ان والدین میں مقبول ہے جو اپنے بچوں کو کیتھولک سکول میں بھیجنا چاہتے تھے حالانکہ وہ خود کیتھولک نہیں ہیں۔ ان میں افریقی عیسائی اور مسلمان بچے شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سکول میں مسلمان طالب علم ہیں جو باقاعدہ سے مسجد جاتے ہیں اور سکول میں کیتھولک مذہبی تقریبات میں بھی حصہ لیتے ہیں۔
محترمہ نیلِس کا کہنا ہے کہ اگر والدین چاہیں تو اپنے بچوں کو سکول کی مذہبی تقریبات میں آنے سے روک سکتے ہیں لیکن وہ خود چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ان تقریبات میں شرکت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں والدین سے بات کرنے میں کسی طرح کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ عید کے موقع پر مسلمان بچوں کو چھٹی بھی دی جاتی ہے۔
محترمہ نیلِس کا کہنا تھا کہ والدین ان سکولوں کا انتحاب اس لیے کرتے ہیں کیونکہ کیتھولک سکول اپنے تعلیمی میعار،اقدار اور بہترین نظام کے لیے مشہور ہوتے ہیں۔
فی الحال عقیدے کی بنیاد پر چلائے جانے والے سکولوں میں آدھی نشستیں مذہب کی بنیاد پر مختص ہوتی ہیں لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس نظام کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ کیتھولک سکول نسلی تنوع کا انتہائی اعلی میعار قائم رکھتے ہیں۔ کیتھولک پرائمری سکولوں میں 37 فیصد بچے دوسری نسلوں سے تعلق رکھتے ہیں جو سکولوں کی قومی اوسط سے زیادہ ہے۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ کیتھولک سکولوں کی تعداد میں اضافہ سماجی تقسیم میں اضافہ کرے گا۔
BBC
♦