داعش نے طالبان کے مشہور زمانہ تورا بورا غاروں پر قبضہ کر لیا

دہشت گرد تنظیم داعش نے مشرقی افغانستان میں ایک اہم کامیابی حاصل کر لی ہے۔ چار دن کی شدید لڑائی کے بعد داعش نے پاکستانی سرحد سے منسلک اہم اسٹرٹیجک علاقے تورا بورا پر قبضہ کر لیا ہے۔

دہشت گرد تنظیم داعش نے اپنے سخت حریف طالبان سے لڑائی کرتے ہوئے افغانستان کے علاقے تورا بورا پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغانستان کے مشرقی علاقے میں یہ علاقہ کبھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بِن لادن کا محفوظ ٹھکانہ رہا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ سن2001 میں افغانستان کے امریکی حملے کے بعد القاعدہ کی قیادت نے تورا بورا کے غاروں میں ہی پناہ حاصل کی تھی۔

 افغان صوبہ ننگرہار کی صوبائی کونسل کے رُکن اُستاد اسرار اللہ مراد نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ طالبان اور داعش کے

جنگجوؤں کے درمیان چار دن تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد داعش نے تورا بورا کی غاروں پر مشتمل علاقے پر قبضہ کر لیا۔ اسرار اللہ کے مطابق اس علاقے کے رہائشیوں کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ داعش کو یہ کامیابی بدھ کی صبح ملی ہے۔ اسرار اللہ مراد کے مطابق اس موسم میں بہت سے کسانوں کی فصلیں تیار تھیں اور وہ

انہیں پیچھے چھوڑ کر وہاں سے نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ داعش اس علاقے پر اپنا قبضہ جما چکی ہے۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی تک لڑائی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تورا بورا طالبان اور داعش کے مابین فرنٹ لائن ہے اور ابھی تک کوئی بھی اپنی پوزیشنوں سے آگے نہیں آیا۔

افغانستان میں داعش سن دو ہزار پندرہ کے آغاز میں سامنے ابھر کر آئی تھی۔ ابھی تک اس کا کسی بڑے علاقے پر قبضہ نہیں ہوا۔ داعش کی

سب سے بڑی بیس ابھی تک ننگر ہار میں ہے۔ امریکا کی جانب سے بھی گزشتہ کئی ہفتوں سے داعش کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

DW

Comments are closed.