امریکی دفتر خارجہ نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سرگرم حزب المجاہدین کے رہنما محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین کو ’خصوصی طور نامزد عالمی دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔
پیر کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کر دہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صلاح الدین نے ستمبر میں کشمیر تنازعے کے کسی پرامن حل کا راستہ روکا تھا اور وادی میں مزید خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے اور اسے انڈین فورسز کے قبرستان میں تبدیل کا عندیہ دیا تھا۔
خیال رہے کہ سید صلاح الدین انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں بر سرپیکار سب سے بڑی کشمیری عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے بھی سربراہ ہیں اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیکیورٹی ایجنسیوں کی حفاظت میں قیام پذیر ہیں۔
بیان کے مطابق خصوصی طور نامزد عالمی دہشت گرد کا مطلب یہ ہے کہ یہ پابندی ’ان غیرملکی افراد پر عائد کی جاتی ہے جنھوں نے امریکی شہریوں یا قومی سلامتی، خارجہ پالیسی یا امریکہ کی خارجہ پالیسی یا معیشت کے خلف دہشت گردانہ کارروائیاں کی ہوں یا ان کو واضح خطرہ ہو۔‘
اس نئی پابندی کا مطلب یہ بھی ہے امریکی شہریوں پر اب صلاح الدین کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی ہوگی اور ان کے امریکہ میں تمام اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کئی دہائیوں نے کشمیر میں انڈیا کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے کا دعویٰ کرتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہان ہے کہ صلاح الدین کی سربراہی میں حزب المجاہدین نے کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
خیال رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈین وزیراعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے آئندہ دنوں پہلی بار ملاقات کرنے والے ہیں۔
انڈین حکومت سید صلاح الدین کو کئی دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ دار قرار دیتی ہے۔ انڈیا کے مطابق سید صلاح الدین پاکستان میں رہ کر کشمیر میں مہم چلا رہے ہیں۔
انڈیا نے مئی 2011 میں پاکستان کو 50 سب سے زیادہ مطلوب لوگوں کی فہرست سونپی تھی۔ اس فہرست میں صلاح الدین کا نام بھی شامل تھا۔
BBC