درازگوش پہلے سے ہی برق رفتاری میں اپنی مثال آپ تھا، احمق گڈریے نے پیچھے سے لاٹھی بھی پھینک کراس کی رفتار کو مزید بڑھادیا‘‘(پشتو کہاوت)۔
ہمارے حجازی شہزادوں کے لئے جناب ڈونلڈ ٹرمپ صاحب کی تھپکیاں بھی اُس اسی احمق وقوف گڈریے کی لاٹھی ثابت ہوئی جس نے ان کے دماغوں پر پہلے سے سوار بڑائی کے خبط کو اُوجِ کمال پر پہنچا دیا۔یوں توہمارے برادر ملک کے ان شہزادوں کی رگوں میں خوں کی جگہ بہنے والی عظمت اور نخوت کے بہت سے اسباب ہیں البتہ جہاں تک میری دانست کا تعلق ہے ،ان میں چیدہ چیدہ اسباب درج ذیل ہوسکتے ہیں۔
نمبر ون ،یہ لوگ اپنے آپ کو حجاز جیسی مقدس سرزمیں کا وارث سمجھتے ہیں یوں ہم ہندوستانیوں، افغانیوں اور ایرانیوں کی کیا اوقات کہ ان کا ہمسر بننے کیلئے مفت میں پاپڑ بیلنے کی کوشش کرلیں۔
نمبر ٹو، یہ اُس امتیاز کو بھی روز اول ہی سے کیش کررہے ہیں کہ ان کی زبان دوزخی انگریزی ہے اور ناہی برصغیر پاک و ہند کی مرہٹی ، بنگالی اور پشتو بلکہ کلام اللہ اور آقائے نامدار ؐ کی وہ بولی ہے جو جنت کے بالا خانوں میں بولی جائے گی، پَر ’’ضاد ‘‘ اور ’’قاف ‘‘ میں ا لجھنے والے ہم عجمیوں کاان کے سامنے کیاحیثیت ؟ اگرچہ یہ اُن کی بھول ہے کہ جس قرآنی زبان کو وہ اپنے لئے نجات دہندہ سمجھتے ہیں ، اسی قرآن میں خالص تقو یٰ ہی زیادہ شرف اور کرامت کے لئے پیمانہ مقرر ہے ، یاجس پیغمبرؐ کی ذاتِ اشرف سے محض تعلق انُ کے ہاں ناجی سمجھا جاتاہے، وہ تو عرفات میں کھل کے فرماچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور میری قربت کا حصول صرف للٰہیت ہی سے ممکن ہے نہ کہ بُتانِ عرب وعجم کھڑا کرنے سے‘‘ ۔
نمبرتھری ، ہمارے ان بھائیوں کو بڑائی پر اُکسانے کاایک اور سبب کعبے کی کنجیوں پر اُن کی وہ اجارہ داری ہے جو آج تک بھی جاری وساری ہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ کعبے کے متولی چاہے تمام حدود وقیود کو کراس کیوں نہ کرلیں،تب بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مغفور ومرحوم رہیں گے ۔
نمبر فور۔ ان کی ناقابل گرفت بڑائی میں تیل کا بھی بڑا دخل ہے، جس کی بہتات نے انہیں بغیر علم کے عالِم اور بِلاکسی عملِ صالح کے تمام امت کے پیر اور گدی نشین بنادیئے ہیں‘‘۔چلیے ہم اپنے اِن شہزادہ بھائیوں کی عربیت کا لحاظ کرکے اپنی گونگی اور موٹی زبانوں پر انہیں فوقیت دینگے لیکن وہ کم ازکم یہ تو بتادیں کہ کلام اللہ کی اس مقدس زبان اور پیارے آقا محمد ؐ کی اس شیرین بولی کی لاج انہوں نے کب رکھی ہے؟ رکھا ہے تو کچھ برہاں اور دلیل ؟۔
چلیے ہم حرم پاک کی مبارک کنجیوں کو اپنے کُرتوں میں رکھنے والوں کو اس سعادت کی خاطر بھی اپنے سے معزز سمجھیں گے ، البتہ یہ بتانا تو ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ اس جنتی سرزمین کی خاطر انہوں نے باقی اُمہ کی فلاح اور بہبود کیلئے کونسا تیر مارا ہے سوائے ایام حج میں مفت زم زم پلانے کے۔
بے شک ہم انہیں ملت اسلامیہ کے اشراف اور اغنیاء بھی تسلیم کرتے ہیں لیکن وہ بھی تو خدا کو حاضر ناظر جاں کر یہ بتادیں کہ ان مہنگے تیل کے پیسوں کے بدلے انہوں نے اس پسماندہ امت کی پسماندگی کو مات دینے کے لئے کیا کارنامہ انجام دیاہے۔ سوائے اربوں ڈالر اسلحہ خریدنے کے ، جس کے ذریعے وہ تل ابیب اور واشنگٹن کی بجائے ایران ، شام اور یمن سے حساب برابر کریں گے اور قطر کو ڈرائینگے‘‘۔
ہم تو دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیلی ستر سالوں سے فلسطینیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہا ہے ، قبلہ اول کے اندر صیہونی گھوڑوں کے اصطبل بنے ہوئے ہیں لیکن صیہونیوں کے بجائے اُن کا دشمن پھربھی تہران ، دمشق اور یمن ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ دوسرے مذاہب سے تو انہیں کوئی چڑ نہیں ہے البتہ اہل تشیع ان کے ہاں دائرہ اسلام کے اندر بھی داخل نہیں ۔
خدا کی زمیں کے تھانے دار واشنگٹن اور لندن بنے ہوئے ہیں لیکن ہمارے ان شہزادوں کی عداوت مرحوم عراقی صدرصدام حسین سے تھی اور یاپھر خلافت عثمانیہ کے ترکوں سے ۔ یہ ٹرمپ جیسے مسخ شدہ دین کے پیروکار وں کی دوستی پر تو اتنے نازاں ہیں کہ سونے کے اونٹ اور گھوڑے بھی تحفے کے طورپر ساتھ بھیج دیتے ہیں مگرخطے میں فساد کا واحد جڑان کے ہاں مسلمان بشارالاسد سمجھاجاتاہے، یالِلعجب۔
♣
One Comment