مبارک حیدر
کچھ دن سے پاک وطن میں “قومی اتحاد” کی ایک نئی لہر اٹھی ہے جس نے محمود و ایاز کو ایک صف میں کھڑا کر دیا ہے – بابائے جہاد مولانا سمیع الحق کی قیادت میں رضا ربّانی اور اعجاز الحق ایک ہو گئے ہیں۔ رضا ربّانی نے کہا ہے کہ پاکستان کوامریکی افواج کا قبرستان بنا دیا جائے گا ۔ ایسا اتحاد پہلے صرف بھارت کے خلاف ہوتا تھا ۔ لہٰذا تین چار جنگوں میں پاکستان کے سور ماؤں نے بار بار پاکستان کو بھارتی افواج کا قبرستان بنایا تھا۔
مگر سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ نے پاکستان کے خلاف افواج بھیجنے کی بات ہی نہیں کی تو پھر یہاں اسکی افواج کا قبرستان کیسے بنے گا؟
یوں لگتا ہے کہ امریکی صدر نے القاعدہ اور داعش کے خلاف افغانستان میں مزید افواج بھیجنے کی جو بات کی ہے ، وہ ہمارے ان قائدین کی نظر میں پاکستان پر ہی حملہ ہے ۔ اس سے پہلے جب اسامہ بن لادن پر امریکی کارروائی ہوئی تھی تب بھی یہ راز کھلا تھا کہ پاکستان اور جہاد اسلامی ایک ہی حقیقت کا ظاہر و باطن ہیں۔ لیکن تب پاکستان میں امریکی افواج کا قبرستان بنانے کی للکار صرف نوائے وقت کے کسی نیم مزاحیہ کالم میں ہی ایک آدھ بار سنائی دی تھی۔
تو پھر جذبات میں اس نئی شدت کا سبب کیا ہے کہ امریکہ کو للکارنے میں پاکستان اور شمالی کوریا یک زبان ہو گئے ہیں جیسے ربّانی اور حقانی ایک ہو گئے ہیں ؟
کیا اس نئی شدت کے پیچھے چین تو نہیں ، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے پیچھے اسی کا ہاتھ ہے ؟ کیا اس للکار کے پیچھے وہ سی پیک تو نہیں جس نے پاکستان کے سبھی سٹیک ہولڈرز کو مالا مال کر دیا ہے جیسے کبھی امریکی ایڈ نے کیا تھا ؟
چین جس تیزی اور آسانی سے یعنی کوئی جنگ لڑے بغیر ، صرف مالی قوت کے استعمال سے جو پیش قدمی کر رہا ہے ، لگتا ہے کہ جلد ہی ایشیا اور افریقہ کے معدنی اور انسانی ذخائر اسکے قدموں میں ڈھیر ہو جائیں گے ۔افغانستان اور پاکستان کے معدنی ذخائر پہلے ہی اسکے قبضہ میں ہیں ، اب ان دونوں ملکوں کے فوجی اور جہادی ذخائر بھی اسکے اشارے پر چل رہے ہیں ۔ وہ دنیا بھر میں زمین اور جائداد خرید رہا ہے ، ایران میں اسکے بڑھتے اثر و رسوخ سے روس کو پریشانی ہے ، جبکہ عراق اور شام میں ایران کی فیصلہ کن قوت آخر کار امریکہ کو ایشیا سے نکلنے میں چین کو مدد دے گی ۔
امریکہ اپنے اندرونی انتشار کا شکار ہے ۔ امریکہ اور یورپ میں بائیں بازو کی لبرل قوتیں اسلام اور چین کی حمایت میں سینہ سپر ہیں اور وہ ابھی تک امریکہ کا روس کے ساتھ اتحاد روکنے میں کامیاب رہی ہیں ۔امریکہ اور روس کا اتحاد بالاخر ایک بڑے اتحاد کو جنم دے سکتا ہے جس میں انڈیا اور مصر کے شامل ہونے کے بعد ایران اور افغانستان پر چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ رک سکتا ہے اور اس سے حالات کا رخ الٹ سکتا ہے ۔ لہٰذا امریکہ کے زوال اور چین کی سربلندی کے لئے اس اتحاد کو روکنا ضروری ہے ۔
شاید تاریخ کا موجودہ مرحلہ مغربی تہذیب کے لئے فیصلہ کن مرحلہ ہے ۔ آئندہ چند برسوں میں تاریخ عالم کا مستقبل طے ہوتا نظر آتا ہے ۔ چینی کیمونزم اور ‘مسلم امہ‘ کا اتحاد فطری نظر آتا ہے جبکہ ان کے درمیان کشیدگی کا ویسا ماحول کبھی نہیں رہا جیسا ‘مغرب ‘ کے ساتھ مسلم امہ اور چین کا رہا ہے ۔ لہٰذا یہ فطری اتحاد مغرب کو شکست دے سکتا ہے ۔
شاید مغرب کے زوال کے بعد چین اور مسلم امہ کے درمیان وہ فیصلہ کن جنگ لڑی جائے گی جس میں امہ کا قتل عام ہوگا یا شاید امام مہدی کے ظہور کی صورت میں چینیوں کا قتل عام ہوگا ۔ لیکن یہ طے ہے کہ وہ اچھی یا بری آزادیاں اور سیاسی نظام جو مغربی صنعتی تہذیب کے بطن سے پیدا ہوئے ہیں ، ایک طویل مدت کے لئے دنیا سے خارج ہو جائیں گے ۔
♦
One Comment