حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دینا خوش آئند ہے

بھارتی حکومت نے امریکا کی طرف سے کشمیری علیحدگی پسند جنگجو گروہ حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دینے کا خیر مقدم کیا ہے۔ واشنگٹن حکومت نے بدھ کے دن ہی اس گروہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کیں ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی حکومت کی طرف سے بتایا ہے کہ امریکا کی طرف جنگجو گروپ حزب المجاہدین کو کالعدم قرار دینا ایک خوش آئند قدم ہے۔ اٹھارہ اگست بروز جمعہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویئس کمار نے نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا، ’’حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے فیصلے کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں‘‘۔

کمار نے کہا، ’’ہم سب جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں یہ دہشت گرد گروہ کس طرح کی کارروائیاں سر انجام دیتا رہا ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جنگجو گروہوں کو کالعدم قرار دینے سے ان کی اخلاقی، سفارتی اور انتظامی مدد پر قدغن لگتی ہے۔

بھارت کا الزام ہے کہ یہ گروہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد کارروائیاں کرتا ہے۔ اس تناظر میں نئی دہلی پاکستان پر بھی الزام دھرتا ہے۔

پاکستان میں موجود عسکری تنظیموں، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین، کی کشمیر میں مسلح کاروائیوں کی وجہ سے کشمیر میں انسانی حقوق کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ان تنظیموں کی مسلح کاروائیوں سے کشمیری عوام ہلاک اور زخمی ہورہی ہے۔

تاہم پاکستان کے دفتر خارجہ نے حزب المجاہدین پر پابندی پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اپنے موقف کو دہرایا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد کی اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

پاکستانی حکومت ایک جانب کشمیری عسکری تنظیم حزب المجاہدین  اور اس کی کارروائیوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔لیکن دوسری جانب اس تنظیم کو کھلے عام سرگرمیوں کی اجازت بھی دیتی ہےاور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیا جاتی ہیں۔

پاکستا ن کی سیکورٹی ایسٹیبشلمنٹ کا موقف ہے کہ وہ مسلہ کشمیر کا ’پُرامن‘ حل چاہتی ہے لیکن عوامی سطح پر وہ عسکریت پسندوں کی ’شہادت‘ کو تحریک کا عظیم سرمایہ قرار دیتی ہے اور دہشت گرد حملوں میں میں ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کے بڑی دھوم دھام سے غائبانہ نماز جنازہ پڑھائے جاتے ہیں۔

امریکی وزارت خزانہ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں پاکستان میں فعال اس گروہ کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیتے ہوئے امریکا میں اس کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی امریکی حکومت نے اپنے شہریوں سے کہا تھا کہ اس پابندی کے بعد کوئی بھی شہری اس تنظیم سے کوئی روابط نہ رکھے۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے رواں برس جون میں اس جنگجو گروہ کے کمانڈر سید صلاح الدین کو ’عالمی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔ حزب المجاہدین پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ کئی پرتشدد حملوں میں ملوث ہے، جن میں سن2014 میں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ہوا ایک ایسا حملہ بھی تھا، جس میں سترہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے پہلے سال 1997 میں امریکہ نے حرکت المجاہدین اور سال 2001 میں دو تنظیموں لشکر طیبہ اور جیش محمد کو بھی شدت پسند گروپوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

حزب المجاہدین نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کئی شدت پسند حملوں کی ذمہ داری لی تھی، جس میں سال 2014 کے اپریل مہینے میں ہونے والے دھماکے بھی شامل ہیں جس 17 افراد زخمی ہوئے تھے۔

گذشتہ سال کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے مارے جانے کے بعد پاکستان حکومت نے برہان وانی کو شہید قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ سید صلاح الدین کی عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کئی دہائیوں نے کشمیر میں انڈیا کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے کا دعویٰ کرتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ صلاح الدین کی سربراہی میں حزب المجاہدین نے کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

انڈین حکومت سید صلاح الدین کو دہشت گردی کی کئی کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔

انڈیا کے مطابق سید صلاح الدین پاکستان میں رہ کر کشمیر میں مہم چلا رہے ہیں۔ انڈیا نے مئی 2011 میں پاکستان کو جن 50 مطلوب ترین افراد کی فہرست دی تھی اس میں صلاح الدین کا نام بھی شامل تھا۔

BBC/DW/News Desk

3 Comments