سپین کے شہر بارسلونا میں پانچ لاکھ افراد نے ایک اجتماع میں شرکت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف ایک واضح پیغام دیا۔ سترہ اگست کی دہشت گردی کے بعد اس شہر کے باسیوں نے خوف کے خلاف اور امن کے لیے مارچ کیا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق بارسلونا میں منعقدہ اس ریلی میں سترہ اگست کے دہشت گردانہ حملے سے براہ راست متاثر ہونے والے افراد کو سب سے آگے جگہ دی گئی تھی۔ ریلی میں ایک بڑے سے سیاہ اور سفید کپڑے پر کاتالونیا کی مقامی زبان میں تحریر تھا،”میں خوف زدہ نہیں ہوں“۔
اس ریلی میں وہ پولیس اہلکار، ڈاکٹر اور آگ بجھانے والے عملے کے ارکان کے علاوہ دیگر تمام وہ افراد بھی شریک ہوئے، جو سترہ اگست کے واقعے کےفوری بعد امدادی سرگرمیوں میں شرکت کے لیے لا رمبلاس پہنچے تھے۔
مختلف افراد نے بینرز اٹھائے ہوئے تھے، جن پر نو ٹو اسلامو فوبیا اور ’’سب سے اچھا جواب امن‘‘ ہے تحریر تھا۔
اس ریلی میں ہسپانوی بادشاہ فیلیپے اور وزیر اعظم ماریانو راخوئے سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے اہم ترین نمائندے بھی موجود تھے۔ جیسے ہی بادشاہ فلیپے اور راخوئے لا رمبلاس پہنچے، تو کچھ افراد نے ان کےخلاف نعرے بازی بھی کی۔ کاتالونیا کے علیحدگی پسند، ملک میں بادشاہت کو مسترد کرتے ہوئے ایک آزاد جمہوریہ کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
اسپین کے مختلف حلقے بادشاہ فیلپے اور میڈرڈ حکومت کے دیگر نمائندوں پر دوہرے معیارات کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ان کے بقول ایک جانب یہ لوگ سعودی عرب جیسے ممالک کو ہتھیار فروخت کرتے ہیں اور دوسری جانب دہشت گردی کے خلاف اجتماعات میں شرکت بھی کرتے ہیں۔ سعودی عرب پر دہشت گردی میں معاونت کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔
اس مارچ میں شریک افراد نے ہاتھوں میں سفید، زرد اور سرخ گلاب اٹھائے ہوئے تھے، جو اسپین کے کاتالونیا خطے کے پرچم کا رنگ ہے۔ بارسلونا میں وین کے ذریعے کیے جانے والے حملے ایک پندرہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
DW