آصف جاوید
جشن ِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ، ڈی جی رینجرز سندھ نے کراچی کے محبِّ وطن عوام سے ان کی حب الوطنی سے متعلّق چار سوالوں پر مشتمل سوالنامہ جاری کیا ہے۔اور پوچھا ہے کہ کراچی کے عوام بتائیں کہ
۔1۔ کیا کراچی کے لوگ اپنے آپ کو ، اپنی پہچان کو، سب سے پہلے پاکستان سے منسلک کرنے کو تیّار ہیں؟؟؟؟؟
۔2۔ کیا کراچی کے لوگ سب سے پہلے اپنی پہچان کو اسلام سے منسلک کرنے کو تیّار ہیں؟؟؟؟
۔3۔ کیا کراچی کے لوگ سب سے پہلے اپنی وابستگی اس شہر سے استوار کرنے کو تیّار ہیں؟؟؟
۔4۔ کیا آج سے چند سال پہلے کوئی کراچی میں رہنے والے کو پوچھے گا کہ تم کون ہو؟؟؟ تو اس کا جواب یہ تو نہیں ہوگا کہ میں مہاجر ہوں؟؟؟؟؟
تو ڈی جی رینجرز صاحب، کان کھول کر سن لیں ، میں ببانگِ دہل اعلان کرتا ہوں کہ میں مہاجر ہوں، جب تک سندھ کے مستقل باشندے کی حیثیت سے مجھے مساوی شہری حقوق نہیں ملیں گے، میرے جائز آئینی و قانونی حقوق کو سندھ دیہی و سندھ شہری کوٹہ سسٹم کی تلوار سے کاٹنا بند نہیں کیا جائے گا، اور مہاجر ہونے کے جرم میں میرے ساتھ امتیازی سلوک بند نہیں کیا جائے گا، ریاستی تشدّد، مہاجر نوجوانوں کے اغوا، جبری گمشدگیوں، زیرِ حراست تشدّد، ماورائے عدالت قتل، مہاجر نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشوں کو ویرانوں میں پھینکنے کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا، جب تک مہاجروں کے گھروں میں پرفوج ، رینجرز اور پولیس کے چھاپے، پنجابی زبان میں گالیوں اور مغلّظات بھری زبان میں یلغار، مار دھاڑ، توڑ پھوڑ، تلاشی، اور بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہیں ہوگا، زیرِ حراست تشدّد کے دوران پنجابی زبان میں گالیوں اور تذلیل کا سلسلہ بند نہیں ہوگا، میری پہچان مہاجر ہی رہے گی۔
اور میں پاکستان کے قابلِ فخر اور محبِّ وطن شہری کی حیثیت سے اپنے جائز و قانونی اور ائینی حقوق کو پر امن سیاسی جدوجہد کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش میں جئے مہاجر کا نعرہ لگاتا رہوں گا۔ ڈی جی رینجرز صاحب، جب آپ فخریہ پنجابی ہونے کے ساتھ ساتھ، پاکستانی ہیں، تو میں بھی فخریہ مہاجر ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی ہوں۔ آپ کو مجھ سے میرے مسلمان ہونے، یا پاکستانی ہونے سے متعلّق سوال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ نہ ہی اس قسم کے سوالات پوچھنے کا آپ کو کوئی اختیار ہے۔ پاکستان کے کسی آئین و قانون نے آپ کو یہ اختیار نہیں دیا ہے کہ آپ مجھ سے میرے مذہب، قومیت اور میری پہچان کے متعلّق سوال کریں۔
آپ مہاجر نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل تو کافی عرصے سے کررہے ہیں، مگر اب آپ وردی پہن کر کراچی کے عوام سے ماورائے آئین و قانون سوالات بھی کر رہے ہیں۔ آپ کے یہ احمقانہ اور غیر منطقی سوالات آپ کی مہاجروں سے کھلی نفرت اور مہاجروں کی حب الوطنی پر شک و شبہ کا اظہار ہے۔ آپ محبِّ وطن مہاجروں کی حب الوطنی کا کھلا مذاق اڑانے کے مجرم ہیں۔ ہم آرمی چیف ، صدرِ پاکستان ، اورچیف جسٹس اف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ کی زبان سے مہاجروں کی تذلیل پر آپ کے خلاف کورٹ مارشل کیاجائے، عدالتِ عظمی سوموٹو ایکشن لے کر آپ کے خلاف مقدمہ چلائے، یا پھر آپ ازخود مہاجر قوم سے اس تذلیل کی معافی مانگیں۔
جن مہاجربزرگوں نے قیام ِ پاکستان کے لئے جدوجہد کی، غیر منقسم ہندوستان میں قیامِ پاکستان کی تحریک چلائی، جان و مال کی قربانیاں دیں، اپنی زمینیں، جائیداد، کاروبار چھوڑ کر پاکستان کی خاطرہجرت کی آج ان کی اولادوں سے آپ کس اختیار کے تحت مسلمان ہونے، پاکستانی ہونے کا ثبوت مانگ رہے ہیں؟؟؟؟ آپ کو اس سوال کا جواب دینا ہوگا۔
ڈی جی رینجرز صاحب، کراچی کے عوام کو اتنا لاوارث ، مجبور و مہقور نہ سمجھیں کہ آپ ان سے ان کے مذہب ، شناخت اور قومیت سے متعلّق غیر قانونی اور غیر آئینی سوالات پوچھنا شروع کردیں۔ کراچی کے عوام مجبور و لاچار نہیں ہیں، پاکستان کے آئینی و قانونی شہری ہیں۔کراچی کے عوام کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ ڈی جی رینجرز سندھ سے سے یہ ضرور پوچھیں کہ رینجرز کن اختیارات کے تحت کراچی میں پانی کے ٹینکروں کا کاروبار کررہی ہے؟؟؟رینجرز کن اختیارات کے تحت شادی ہال کرائے پر چلانے کا کاروبار کررہی ہے؟؟؟ رینجرز کن اختیارات کے تحت کراچی میں پٹرول پمپوں کا کاروبار کررہی ہے؟ ؟؟رینجرز کن اختیارات کے تحت کراچی میں مختلف نوعیت کے کاروبار کرتی ہے؟؟؟
کراچی میں رینجرز پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوّث ہونے کی فہرست بہت طویل ہے، مگر میں کراچی کے ڈومیسائل شہری کی حیثیت سے سے ڈی جی رینجرز صاحب، کو یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ پاکستان، مہاجروں کے بزرگوں نے بنایا تھا، پاکستان کے لئے تحریک چلائی تھی، جان و مال کی قربانیاں دی تھیں، ہجرت کے مصائب برداشت کئے تھے ، ایسا نہیں تھا کہ رات کو سوئے صبح جب آنکھ کھلی تو بنابنایا پاکستان تحفے میں مل گیا ۔
♥
3 Comments