انڈیا کی آزادی کے 70 ویں سالگرہ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ گولی یا گالی سے نہیں بلکہ گلے لگانے سے حل ہو گا۔
منگل کو دہلی کے تاریخی لال قلعے میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا: ‘نہ گالی سے اور نہ گولی سے، کشمیر کا مسئلہ گلے لگانے سے حل ہو گا‘۔
انھوں نے کہا: ‘ہمیں کشمیر کے معاملے پر مل کر کام کرنا ہو گا (تاکہ) کشمیر کی جنت کو ہم دوبارہ محسوس کر سکیں اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں‘۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا: ‘نیا انڈیا جمہوریت کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ جمہوریت صرف ووٹ تک محدود نہیں۔ نئے انڈیا کی جمہوریت ایسی ہو گی جس میں نظام کے بجائے عوام سے ملک چلے گا‘۔نریندر مودی نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر نرمی برتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انھوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘جب سرجیکل سٹرائیکس ہوئیں تو دنیا نے ہماری طاقت کو تسلیم کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم اکیلے نہیں ہیں۔ دنیا کے بہت سے ملک ہماری مدد کر رہے ہیں‘۔
انھوں نے کہا: ‘ملک کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے، ملک کے خلاف ہونے والے ہر سازش کے حوصلے پست کرنے کے ہم اہل ہیں‘۔
انڈیا میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا: ‘عقیدے کے نام پر تشدد کو انڈیا میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ ملک امن، اتحاد اور خیر سگالی سے چلتا ہے۔ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہماری تہذیب اور ثقافت ہے‘۔
انھوں نے کہا کہ ایک وقت بھارت چھوڑو کا نعرہ تھا اور آج بھارت جوڑو کا نعرہ ہے۔
انھوں نے تین طلاق کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف لڑنے والی خواتین کی مدد کی جائے گی۔
انھوں نے اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ‘کالے دھن اور بدعنوانی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔۔۔ہم ٹیکنالوجی کے ساتھ شفافیت لانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں‘۔
ملک میں نوٹ بندی کے اپنے فیصلے پر انھوں نے کہا:’نوٹ بندی سے ہم نے کالے دھن کو کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ تقریباً تین لاکھ کروڑ روپیہ بینکاری نظام میں واپس آیا‘۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آج کے جدید دور کی حقیقت یہ ہے کہ ریاستوں کے درمیان تنازعے جنگ،یا پراکسی وارز کے ذریعے حل نہیں کیے جاسکتے۔ پراکسی وارز کا مطلب مخاصمت کو جاری رکھنا ہوتا ہے۔ اگر پاکستانی ریاست کشمیر کے حل کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے پراکسی وار کو بند کرنا ہوگا۔کشمیر میں دہشت گردوں کی امداد سے ہاتھ کھینچنا ہوگا۔
BBC/News desk
♦