اسلام ایک پرامن مذہب ہے

فرانسيسی طنزيہ جريدے شارلی ايبدو نے اسپين ميں ہونے والے حاليہ حملوں اور يورپ ميں اسلام کے تناظر ميں اپنے پہلے صفحے پر ايک متنازعہ کارٹون شائع کيا ہے۔ ناقدين کا کہنا ہے کہ اس پيش رفت سے اسلام مخالف جذبات کو تقويت ملے گی۔

شارلی ايبدو کے تازہ ترين شمارے ميں دو افراد کو سڑک پر خون ميں پڑے ہوئے دکھايا گيا ہے، جنہيں ايک گاڑی سے روند ديا گيا ہے اور برابر ميں مندرجہ ذيل الفاظ درج ہيں، ’’اسلام، ایک پرامن مذہب ہے‘‘۔

بدھ کے روز اشاعت کے فوری بعد يہ طنزيہ تحرير اور تصوير فرانس ميں ٹوئٹر پر وائرل ہو گئی۔ دوسری جانب فرانس ميں اور فرانس سے باہر بھی اس اشاعت پر تنقيد کا سلسلہ جاری ہے۔

ہسپانوی شہروں بارسلونا اور کامبرِلز ميں اٹھارہ اگست کے روز ہونے والے دہشت گردانہ حملوں ميں پندرہ افراد ہلاک اور ايک سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ بارسلونا ميں حملہ آور نے لاس راملاس کی معروف سڑک پر منی وين سے لوگوں کو روند ديا تھا۔ تفتيش کاروں کو شبہ ہے کہ حملہ آوروں کو ايک مسلم امام نے شدت پسندی کی طرف مائل کيا تھا۔

دنیا بھر میں اس وقت مسلمان دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ خود کش حملوں کے بعد اب یورپ میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کا نیا رحجان سامنےآیا ہے جس میں کئی افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ لیکن مسلمان رہنماؤں کی طرف سے کسی بھی قسم کی مذمت کا اعلان نہیں ہوتا ۔ الٹا یورپ اور امریکہ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

جنوبی ایشیا میں دہشت گرد تنظیمیں (مقامی طور پر) فرقہ وارانہ قتل و غارت میں بھی ملوث ہیں لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے اور کوئی مسلمان ایسی حرکت نہیں کر سکتا۔ جبکہ حملہ آوروں کا دعویٰ ہے کہ وہی سچے اور کھرے مسلمان ہیں۔

شارلی ايبدو کے ايڈيٹر لاراں رس نے اپنے جريدے کی اس متنازعہ اشاعت کے دفاع ميں کہا ہے کہ در اصل پاليسی ساز يورپ ميں اعتدال پسند اور قانون کے مطابق زندگياں بسر کرنے والے مسلمانوں کے خيال ميں اہم سوالات نظر انداز کر رہے ہيں۔ انہوں نے اس بارے ميں لکھے اپنے اداريے ميں مزيد کہا، ’’ان حملوں کے تناظر ميں مذہب کے کردار پر ہونے والے بحث و مباحثے اور سوالات ميں اسلام بالکل ہی غائب ہو گيا ہے‘‘۔

واضح رہے کہ دارالحکومت پيرس ميں شارلی ايبدو کے دفتر پر دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ سے منسلک دو حملہ آوروں نے جنوری سن 2015 ميں حملہ کرتے ہوئے بارہ افراد کو ہلاک کر ديا تھا۔

DW/New Desk

2 Comments