پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی ایک مصروف شاہراہ پر جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے جھنڈوں کی موجودگی نےآئی ایس پی آر کے اس دعوے پر سوال اٹھا دیے ہیں کہ ملک میں داعش کا کوئی وجود نہیں۔
ملک کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک مصروف شاہراہ کے اقبال نامی پُل پر پائے جانے والے داعش کے جھنڈے پر انگریزی زبان میں ایک عبارت درج تھی، جس کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے،’’ خلافت آ رہی ہے۔‘‘ ۔
پاکستان میں داعش موجود ہے یا نہیں اس حوالے سے حتمی طور پر تو کچھ کہا نہیں جا سکتا لیکن بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود انتہا پسند مذہبی جماعتوں کے ارکان کی صورت میں داعش کے حمایتی یا ہم خیال گروپ ضرور موجود ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق ملک کے اندر دہشت گرد تنظیمیں بنیاد ی طور پر داعش کے لیے ہمدردی رکھتی ہیں اور داعش کی صورت میں انہیں تقویت کا احساس ہوتا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایسٹیبشلمنٹ جو لشکر طیبہ، جیش محمد ، حقانی گروپ، انصارالامہ یا حزب المجاہدین کی پشت پناہی کرتی ہے داعش کی حمایت کر رہی ہو جس کا مقصد بین الاقوامی برادری سے کچھ رعایتیں لینا بھی ہو سکتاہے۔یاد رہے کہ لال مسجد اسلام آباد کے خطیب مولانا عبدالعزیز ، جنہیں پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے، داعش کی حمایت کر چکے ہیں۔
پاکستان میں نوجوان صحافی اعزاز سید نے اس ضمن میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس شدت پسند تنظیم کے جھنڈے کی اسلام آبا دکے ایک پل پر موجودگی کی اطلاع سب سے پہلے ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ایک مدرسے کے طالب علم نے دی، جو کسی کام سے وہاں سے گزر رہا تھا۔
اعزاز سید کا کہنا تھا،’’ ہم نے ماضی میں دیکھا کہ دیگر عسکریت پسند گروہوں مثلاﹰ القاعدہ، لشکر جھنگوی اور لشکر طیبہ کی ورک فورس زیادہ تر دیہاتی علاقوں سے آتی تھی لیکن یہاں دو باتیں اس میں بڑی واضح ہیں، ایک تو یہ کہ داعش عملی طور پر شہری علاقوں کی تنظیم ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں اگر داعش کا جھنڈا بھی لگ جائے تو اس کی اہمیت وہی ہے جیسے کسی دوسری جگہ پر بڑی دہشت گردانہ کارروائی کر کے توجہ حاصل کی جا سکتی ہے۔‘‘ اعزاز سید نے مزید کہا کہ اس کارروائی کا مقصد عسکریت پسند حلقوں میں اپنی اہمیت بتانا ہے اور یہ بھی باور کروانا ہے کہ داعش وہاں موجود ہے۔
اسی حوالے سے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار زاہد حسین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ داعش کے جھنڈوں کی اسلام آباد میں موجودگی یقینی طور پر حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ زاہد حسین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں داعش کے نام سے کارروائیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
دہشت گرد تنظیموں کے موضوع پر گہری نظر رکھنے والے تجربہ کار صحافی اشتیاق محسود نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’’ داعش کی جانب سے پاکستان کے دارالحکومت میں اپنا جھنڈا لگانے کا مقصد پاکستانی میڈیا اور عوام کی توجہ حاصل کرنا تھا جس میں وہ کامیاب رہی ہے۔ گو پاکستان میں اس انتہا پسند تنظیم کو اپنے قدم جمانے کا موقع نہیں مل رہا لیکن یہ اپنے چند حامیوں کی مدد سے وقتا فوقتا اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے مختلف حربے ضرور آزماتی رہتی ہے‘‘۔
محسود کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان کے نام سے تنظیم کی بنیاد شدت پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان سے منحرف کمانڈر حافظ سعد خان نے رکھی تھی، جس کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی سے تھا۔ محسود کے مطابق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے وہ ارکان جن کا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب سے ہے، وہ بھی اس تنظیم میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
DW/News Desk
♦
One Comment